کیا مریخ پر بھی چاند کی طرح زلزلے آتے ہیں؟

ناسا کا کہنا ہے کہ اس کے روبوٹک مشن نے مریخ پر زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے ہیں۔ اگر اس زلزلے کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو زمین اور چاند کے بعد مریخ وہ پہلا سیارہ ہو گا، جہاں انسان نے زلزلہ ریکارڈ کیا۔

’’مریخ پر بھی چاند کی طرح زلزلے آتے ہیں‘‘
’’مریخ پر بھی چاند کی طرح زلزلے آتے ہیں‘‘
user

ڈی. ڈبلیو

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے گزشتہ برس نومبر میں ’اِن سائیٹ‘ نامی روبوٹک مشن مریخ پر اتارا تھا، جو اپنے اوزار اور آلات کی مدد سے مریخ کی قشتر سے نیچے کی معلومات جمع کر رہا ہے۔

ناسا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 6 اپریل کو ان سائیٹ مشن نے سرخ سیارے پر زلزلے کی ’رمبل لہر‘ ریکارڈ کی۔ رمبل آواز کسی ہلکی سی ہوا کے جھونکے جیسی تھی، تاہم سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ لہر اس سیارے پر ہونے والی ایک زلزلزلیاتی تحریک کے نتیجے میں پیدا ہوئی۔

پیرس انسٹیٹیوٹ آف ارتھ فزکس سے وابستہ فیلپ لوگنون، جو اس تجربے کے قیادت کر رہے ہیں، نے بتایا کہ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مریخ زلزلزیاتی طور پر متحرک ہے۔ لوگنون کا کہنا تھا، ’’ہم کئی ماہ سے اس سگنل کا انتظار کر رہے تھے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ مریخ زمین کے مقابلے میں ارضیاتی طور پر بہت کم متحرک ہے کیوں کہ اس پر ٹیکٹونک پلیٹیں کم ہیں۔ زمین پر موجود ٹیکٹونک پلیٹیں زلزلوں کا باعث بنتی ہیں۔


ناسا کے اِن سائیٹ مشن اور جیٹ پروپلشن لیبارٹری کیلی فورنیا سے وابستہ بروس بینرڈٹ کے مطابق نصف صدی قبل چاند پر زلزلوں کو ماپنے کے لیے نصب کیے جانے والے سینسر ہی مریخ پر بھی نصب کیے گئے۔ چاند پر سن 1969 سے 1972 کے دوران جانے والے مختلف اپالو مشنز نے وہاں زلزلے ریکارڈ کرنے کے لیے لو اور ہائی فریکونسی ڈیکٹکٹر نصب کیے تھے، جو تب سے اب تک ہزاروں زلزلوں کی نشان دہی کر چکے ہیں۔

بینرڈٹ نے بتایا، ’’ہم مریخ پر مسلسل بیک گراؤنڈ شور سن رہے تھے، مگر یہ پہلا موقع ہے، جب ہم اس نئے میدان میں اتر چکے ہیں، یعنی مریخ کی ارضیات۔‘‘

اس تحقیق سے یہ معلوم ہو گا کہ مریخ کس طرح وجود میں آیا اور چٹانی سیارے کس طرح پیدا بنتے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ اِن سائیٹ مریخ میں گہرائی تک کھود کر معلومات حاصل کرنے کے مشن پر روانہ کیا گیا ہے اور وہ اگلے دو برس تک مریخ سے یہ غیرمعمولی معلومات روانہ کرتا رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔