گلوبل وارمنگ: سوئٹزر لینڈ کے پگھلتے گلیشیئرز

دو سالوں میں سوئٹزرلینڈ کے گلیشیئرز 10 فیصد تک پگھل گئے ہیں۔ ان کا پگھلنا موسم کی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔ پہاڑوں سے برف کا خاتمہ زندگی کی بقا کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے

<div class="paragraphs"><p>سوئٹزرلینڈ کا ایک گلیشیر / Getty Images</p></div>

سوئٹزرلینڈ کا ایک گلیشیر / Getty Images

user

مدیحہ فصیح

سوئٹزرلینڈ دنیا کےخوبصورت ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔ اس کے سرسبز پہاڑوں کی برف پوش چوٹیاں اس کے حسن میں چار چاند لگاتی ہیں۔ یورپ کے زیادہ تر گلیشیئرز اسی ملک میں ہیں۔ لیکن اب ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ دو سالوں میں سوئٹزرلینڈ کے گلیشیئرز 10 فیصد تک پگھل گئے ہیں۔گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا موسم کی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کی شدت میں اضافےکی نشان دہی کے علاوہ مسقتبل کے خطرات کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ پہاڑوں سے برف کا خاتمہ زندگی کی بقا کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔

زمین کے درجہ حرارت کو اعتدال میں رکھنے میں گلیشیئرز کا اہم کردار ہوتا ہے۔ وہ سورج سے آنے والی حرارت کو واپس خلا میں پلٹ دیتے ہیں۔ جب ان کے حجم میں کمی آتی ہے تو سورج سے آنے والی حرارت زیادہ مقدار میں زمین میں جذب ہو جاتی ہے۔ اس کا دوہرا نقصان ہوتا ہے۔ پہلا یہ کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے سے پہاڑوں پر کم برف پڑتی ہے۔ اگر پہاڑوں پر گلیشیئرز موجود ہوں تو برف کی نئی تہہ انہیں ڈھانپ لیتی ہے۔ اور انہیں سورج کی براہ راست حرارت سے بچاتی ہے۔ جس سے ان کے پگھلنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا نقصان یہ ہے کہ اگر سردیوں میں برف باری کم ہو تو گلیشیئر براہ راست سورج سے آنے والی حرارت کا ہدف بن کر تیزی سے پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں کچھ ایسی ہی صورتحال ہے جس کے سبب ایک ہزار کے قریب چھوٹے گلیشیئر زپانی بن کر بہہ گئے ہیں۔


سوئس اکیڈمی آف سائنسز نے گلیشیئر پگھلنے کی رفتار میں اضافہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ گرمیوں کی تیز گرمی اور سردیوں میں کم برف کے سبب صرف دو سالوں میں گلیشیئرز نے 10 فیصد برف کھو دی ہے۔ اکیڈمی کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں 2023 کے دوران کل گلیشیئر کے حجم کا 4 فیصد غائب ہو چکاہے، جو کہ 2022 میں 6 فیصد کمی کے ساتھ ایک ہی سال میں دوسری سب سے بڑی کمی ہے۔ اکیڈمی نے کہا کہ صرف دو سالوں میں اتنی برف پگھل گئی ہے جتنی کہ تیس سال( 1960 اور 1990 کے درمیان) میں پگھلی تھی۔ موسم کے اعتبار سے مسلسل دو انتہائی سالوں کے سبب گلیشیئرز ٹوٹ رہے ہیں اور بہت سے چھوٹے گلیشیئرز تو غائب ہی ہو گئے ہیں۔

سوئٹزرلینڈ میں گلیشیئر مانیٹرنگ سینٹر (GLAMOS )کے ماہرین ملک کے 1400 گلیشیئرز کےممکنہ پگھلنے کے بارے میں ابتدائی انتباہی علامات کی تلاش میں مصروف ہیں ۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ میتھیاس ہس نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ پہلے ہی 1000 چھوٹے گلیشیئرز کھو چکا ہے اور اب بڑے اور اہم گلیشیئرز کھونے کی شروعات ہو چکی ہے ۔ گلیشیئر موسمیاتی تبدیلی کے سفیر ہیں۔ وہ یہ بالکل واضح کرتے ہیں کہ موسمی اعتبار سے کیا ہو رہا ہے کیونکہ وہ بڑھتے درجہ حرارت کا جواب انتہائی حساس انداز میں دیتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مطالعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگر آپ آب و ہوا کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور گلیشیئرز کو بچانا چاہتے ہیں تو یہ کچھ کرنے کا وقت ہے ۔


سوئٹزرلینڈبری طرح متاثر ہواہے ۔ ماہرین کے مطابق بڑے پیمانے پر برف کا نقصان سردیوں میں برف کی کم مقدار کے سبب ہوا- جنوبی اور مشرقی علاقوں میں گلیشیئرز تقریباً اتنی ہی تیزی سے پگھل گئے جتنی تیزی سے 2022 کے ریکارڈ پگھلے تھے۔ جنوبی والیس علاقہ اور اینگاڈین وادی میں 3200 میٹر (10,500 فٹ) سے اوپر کی سطح پر کئی میٹر برف پگھل گئی۔ یہ ایک ایسی اونچائی ہے جہاں گلیشیئرز نے ابھی تک اپنا توازن برقرار رکھا ہوا تھا۔ ملک کے مختلف مقامات پر برف کی موٹائی کا اوسط نقصان 3 میٹر یا 10 فٹ تک تھا جبکہ وسطی برنیس اوبرلینڈ اور والیس کے کچھ حصوں میں صورتحال کم ڈرامائی تھی - جیسے کہ والیس میں الیٹسچ گلیشیئر اور برن کے کینٹن میں پلین مورٹے گلیشیر جہاں موسم سرما میں زیادہ برف باری ہوتی ہے۔ لیکن ایسے علاقوں میں بھی برف کی اوسط موٹائی کے 2 میٹر سے زیادہ کا نقصان بہت زیادہ ہے ۔

سوئٹزر لینڈ کے پہاڑوں پر زیادہ تر برف فروری میں پڑتی ہے۔ اس سال فروری کے پہلے نصف میں برف کی گہرائیوں کی پیمائش عام طور پرسال 1964، 1990 یا 2007 کی سردیوں کے مقابلے میں زیادہ تھی، جس کی ایک وجہ کم برف باری بھی تھی۔ لیکن فروری کے دوسرے نصف حصے میں برف کی سطح میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی، جو طویل مدتی اوسط کاصرف 30 فیصد تھی۔گزشتہ پچیس سالوں سے قائم، 2000 میٹر سے اوپر واقع خودکار مانیٹرنگ اسٹیشن کے مطابق برف کی سطح میں ریکارڈ کمی درج کی گئی ہے۔ مزید براں انتہائی گرم جون مہینے کی وجہ سے برف معمول سے دو سے چار ہفتے پہلے پگھل گئی، اور موسم گرما کے وسط میں ہونے والی برف باری بھی بہت تیزی سے پگھل گئی۔


سوئس ماہرین موسمیات نے اگست میں اطلاع دی تھی کہ صفر ڈگری سیلسیس کی سطح (جہاں پانی جم جاتا ہے) تقریباً 5300 میٹر (17,400 فٹ) پر ریکارڈ کی گئی جو کہ بلند ترین سطح ہے۔ دوسرے لفظوں میں پہاڑوں کی جن بلندیوں پر پہلے سال بھر درجہ حرارت صفر ڈگری ہوا کرتا تھا اور وہاں پورا سال برف جمی رہتی تھی، اب وہاں کا درجہ حرارت صفر سے بڑھ گیا ہے اور برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔