تلنگانہ میں زرعی انقلاب: ڈرونس کی تربیت سے دیہی خواتین کے خوابوں کو نئی پرواز

تلنگانہ کے کھمم ضلع میں دیہی خواتین کو ڈرون آپریٹنگ کی تربیت دی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف زراعت میں بہتری آ رہی ہے بلکہ خواتین کو خود روزگار کا نیا راستہ بھی مل رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>اے آئی کے ذریعے تیار کردہ&nbsp;علامتی تصویر</p></div>

اے آئی کے ذریعے تیار کردہعلامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

حیدرآباد: تلنگانہ کے زرعی علاقوں میں ایک خاموش انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ زرعی شعبے میں ڈرونس کے استعمال نے جہاں کھیتی کے طریقوں کو بدل دیا ہے، وہیں اب یہ دیہی خواتین کے لیے خود روزگار کا مؤثر ذریعہ بھی بن رہے ہیں۔

ضلع کھمم میں درگا بائی مہلا وکاس کیندر نے دیہی خواتین کو ڈرون چلانے کی باقاعدہ تربیت دینا شروع کی ہے۔ اس پہل کا مقصد نہ صرف زراعت میں جدید ٹکنالوجی کو فروغ دینا ہے بلکہ خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانا بھی ہے۔ جیسے ہی تربیت کے لیے رجسٹریشن شروع ہوئی، بڑی تعداد میں خواتین نے دلچسپی ظاہر کی اور پہلے بیچ میں 40 خواتین کی تربیت کا آغاز کیا گیا۔

تربیت دہندہ سائی نریش بابو، جو کھمم گورنمنٹ آئی ٹی آئی میں اسسٹنٹ ٹریننگ آفیسر ہیں، نے حیدرآباد کی انڈیا ڈرون اکیڈمی سے ڈرون پائلٹ کا کورس کیا ہے اور ڈی جی سی اے کا باقاعدہ لائسنس رکھتے ہیں۔ وہ نہ صرف خواتین کو ڈرون اُڑانے کی تربیت دے رہے ہیں، بلکہ انہیں ہیگزا کاپٹر، کواڈ کاپٹر اور ملٹی کاپٹر جیسے ڈرونس کے تکنیکی پہلوؤں، بیٹریوں، سنسرز اور مرمت و دیکھ بھال کے طریقوں سے بھی روشناس کرا رہے ہیں۔

تربیت کا دائرہ زرعی ادویات کے اسپرے تک محدود نہیں بلکہ خواتین کو عمارتوں کی نگرانی، سروے، ریسکیو آپریشن، ایریل فوٹوگرافی، تھری ڈی میپنگ اور موسمیاتی تجزیے جیسے شعبوں میں بھی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہیں گرین، یلو اور ریڈ زونز کے ضوابط اور ڈرونس کی قانونی حیثیت سے متعلق تفصیلات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔


تربیت حاصل کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں مزدوروں کی قلت اور زیادہ اجرت کی وجہ سے کھیتی دشوار ہو رہی تھی لیکن ڈرون نے ان کے لیے مسائل کو آسان کر دیا ہے۔ اب وہ نہ صرف خود کام کر رہی ہیں بلکہ مستقبل میں دیگر خواتین کو بھی تربیت دینے اور روزگار دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

سائی نریش بابو کے مطابق ہیگزا کاپٹر ڈرون، جس میں چھ موٹریں ہوتی ہیں، زرعی زمینوں پر اسپرے اور پانی کے چھڑکاؤ کے لیے بہترین ہے۔ اس میں ’ریٹرن ٹو ہوم‘ اور ’ریٹرن ٹو لانچ‘ جیسی سیفٹی خصوصیات موجود ہیں، جو ڈرون کو خودبخود محفوظ انداز میں واپس لے آتی ہیں۔

(ان پٹ: یو این آئی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔