مصنوعی ذہانت کا بڑھتا اثر، کیا سافٹ ویئر انجینئرز کا مستقبل خطرے میں ہے؟
اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیوں میں 50 فیصد تک کوڈنگ کے عمل کو خودکار کیا جا چکا ہے اور اے آئی کی ترقی کی وجہ سے مستقبل میں سافٹ ویئر انجینئرز کی مانگ میں کمی آسکتی ہے

سیم آلٹ مین / Getty Images
اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین نے ایک حالیہ انٹرویو میں سافٹ ویئر انجینئرز کے مستقبل سے متعلق اہم پیشگوئی کی ہے۔ ان کے مطابق، مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے آنے والے دنوں میں سافٹ ویئر انجینئرز کی مانگ میں کمی آ سکتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اے آئی پہلے ہی کوڈنگ کے عمل کو بدل رہا ہے اور کئی کمپنیوں میں 50 فیصد تک کوڈ اے آئی کے ذریعے تیار کیا جا رہا ہے۔
سیم آلٹ مین کے مطابق، اے آئی آٹومیشن سے سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ کے طریقہ کار میں بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میرے خیال میں ہر سافٹ ویئر انجینئر اپنے کیریئر میں ایک وقت پر بہت کچھ کر کے دکھائے گا، لیکن جب صنعت اپنی بلندی پر پہنچے گی تو ان کی ضرورت آہستہ آہستہ کم ہونے لگے گی۔‘‘
سیم آلٹ مین نے اس حوالے سے ’ایجینٹک کوڈنگ‘ کے تصور پر بھی روشنی ڈالی، جو کہ اے آئی کے ذریعے مشکل اور پیچیدہ پروگرامنگ کو خودکار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نئی ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے اور اس کے مکمل طور پر فعال ہونے پر سافٹ ویئر انجینئرز کی ضرورت مزید کم ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کو روایتی کوڈنگ سیکھنے کے بجائے اے آئی ٹولز پر مہارت حاصل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ مستقبل میں اے آئی بہت سے پروگرامنگ کے کام خود ہی انجام دے گی۔
اوپن اے آئی کے سربراہ کے مطابق، مختلف بڑی کمپنیاں، بشمول گوگل اور مائیکروسافٹ، پہلے ہی اے آئی کی مدد سے سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ کو خودکار بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ، سافٹ ویئر انجینئرنگ کے شعبے میں نمایاں تبدیلیاں آنے کی توقع ہے، جہاں اے آئی مزید کام سنبھال لے گا اور انسانی مداخلت کی ضرورت کم ہوتی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔