چندریان-3: ہندوستان چاند پر اترنے کے لیے پرعزم

چندریان-3 کی لاگت 600 کروڑ روپے ہوگی۔ چونکہ چندریان -2 کا آربیٹر بالکل ٹھیک کام کر رہا ہے، ہم اسی آربیٹر کو چندریان -3 کے لیے استعمال کریں گے، اس طرح 375 کروڑ روپے کی لاگت کی بچت ہوگی

<div class="paragraphs"><p>مشن چندریان3 / Getty Images</p></div>

مشن چندریان3 / Getty Images

user

مدیحہ فصیح

چندریان-3 خلائی تحقیق میں ہندوستان کا ایک اور تاریخی قدم ہے۔ روبوٹک چندریان -3 مشن، جس کا مقصد ہندوستان کا پہلی مرتبہ چاند پر اترنا ہے، جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2:35 بجے ستیش دھون خلائی مرکز سے ایل ایم وی راکٹ کے اوپر روانہ ہو گیا۔ پوری قوم تجسس کے ساتھ سانس روکے بیٹھی ہے اور دعا گو ہے کہ اس مرتبہ کامیابی ہمارا مقدر ہوگی۔ کامیابی کی صورت میں، ہندوستان دنیا کے ایک بہت ہی خاص کلب میں شامل ہو جائے گا۔ امریکہ، روس اور چین کے بعد ہندوستان چوتھا ایسا ملک ہوگا جس نے کامیابی کے ساتھ چاند پر خلائی جہاز اتارا ہے۔

چندریان-3 ایک لیونر لینڈر اور مون روور پرمشتمل ہے، دونوں کئی سائنسی آلات سے لیس ہیں۔ اگر سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہوتا ہے تو خلائی جہاز 23 اگست کو چاند کے جنوبی قطب کے قریب آہستہ سے اترے گا اور پھر تقریباً ایک قمری دن (تقریباً 14 زمینی دن) تک اپنے ماحول کا مطالعہ کرے گا اور مختلف قسم کے ڈیٹا اکٹھا کرے گا۔

اس سے پہلے  6 ستمبر 2019 میں چندریان 2 مشن پر ہندوستان ایک بار ایسا کرنے کی کوشش کر چکا ہے لیکن یہ کوشش چاند کی سطح پر گر کر تباہ ہو گئی۔ تاہم، چندریان 2 مکمل ناکامی نہیں تھا۔ مشن میں ایک آربیٹر بھی شامل تھا، جو بحفاظت پہنچا اور آج بھی چاند کا مطالعہ جاری رکھے ہوئے ہے۔


چندریان-3 کی لانچنگ سے ایک دن پہلے، طلبا، اساتذہ اور خلا میں دلچسپی رکھنے والے افراد سے فرگوسن کالج کے آسٹرو کلب کے زیر اہتمام (لیونر ایکسپلوریشن مشن) چاند کی تلاش کے مشن پر ایک خصوصی لیکچر کے دوران اسرو احمد آباد کے سابق گروپ ڈائریکٹر سریش نائک نے کہا کہ چندریان-2 کی سافٹ لینڈنگ میں ناکامی سے سیکھے گئے سبق کو ذہن میں رکھتے ہوئے چندریان-3 میں کئی تبدیلیاں شامل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیبارٹریوں میں سینکڑوں ٹیسٹ کیے گئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس بار مشن کامیاب ہو۔

اس مرتبہ لینڈنگ ایریا بڑھا دیا گیا ہے اور ہمارے آخری مشن سے جمع کیے گئے ڈیٹا کی وجہ سےہمیں  لینڈنگ کا صحیح مقام معلوم ہے۔  سائنسدان نے کہا کہ چندریان-2 جس نے 6ستمبر 2019 کو چاند پر کریش لینڈ کیا تھا، کی وجہ سے اس مرتبہ لینڈر کی ٹانگیں مضبوط کی گئی ہیں تاکہ یہ قدرے زیادہ لینڈنگ کی رفتار کو سنبھال سکے۔ ایندھن کی مقدار بڑھا دی گئی ہے اور سولر پینلز کا سائز اب بڑا ہے۔ مزید برآں، کچھ اضافی ٹچ ڈاؤن سینسر، الٹی میٹر اور پوزیشن کا پتہ لگانے والے کیمرے شامل کیے گئے ہیں۔


نائک نے چندریان 2 کے حادثے کی وجہ اس کی رفتار کو مناسب طریقے سے کم کرنے میں ناکامی کو قرار دیا۔  انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے ایسے 46 مشنز میں سے آدھے سے بھی کم کامیاب رہے کیونکہ اس قسم کی لینڈنگ کافی مشکل ہے۔ مریخ پر اترنا نسبتاً آسان ہے کیونکہ اس کی کشش ثقل اور ماحول زیادہ ہے۔

اسرو کے سابق گروپ ڈائریکٹر کے مطابق چندریان-3 کی لاگت 600 کروڑ روپے ہوگی۔ چونکہ چندریان-2 کا آربیٹر بالکل ٹھیک کام کر رہا ہے، ہم اسی آربیٹر کو چندریان-3 کے لیے استعمال کریں گے، اس طرح 375 کروڑ روپے کی لاگت کی بچت ہوگی۔ چندریان-3 کے لیے تمام سامان سری ہری کوٹا میں جمع کیا گیا۔ راکٹ تھرواننت پورم سے ، انجن اور سیٹلائٹ بنگلورو میں اسرو کے مختلف مراکز سے اور پے لوڈ احمد آباد سے آیا ہے۔ 


یہاں یہ ذکر کرنا لازمی ہے کہ  آسامی سائنسدان چایان دتہ چندریان-3 مشن کے لانچ کنٹرول آپریشنز کی نگرانی کریں گے۔ چایان دتہ تیز پور یونیورسٹی کے سابق طالب علم ہیں اور فی الحال یو آر راؤ سیٹلائٹ سینٹر، ڈپارٹمنٹ آف اسپیس میں سائنسدان/انجینئر-جی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اظہار تشکر کرتے ہوئے دتہ نے کہا کہ یہ ذمہ داری سونپی جانا بہت عزت کی بات ہے ۔ یہ مشن ہندوستانی قوم اور عالمی سائنسی برادری کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔