ٹی بی کی ویکسین کووڈ انیس کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

ٹی بی کے مرض کے لیے ایک نئی ویکسین تیار کی گئی ہے۔ ایک ریسرچ سے امکان ظاہر ہوا ہے کہ یہ ویکسن کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف بھی مدافعت کی قوت دے سکتی ہے۔

ٹی بی کی ویکسین کووڈ انیس کا مقابلہ کر سکتی ہے؟
ٹی بی کی ویکسین کووڈ انیس کا مقابلہ کر سکتی ہے؟
user

ڈی. ڈبلیو

بیکٹیریا سے پھیلنے والے متعدی مرض تپِ دِق یا ٹی بی کی ایک نئی ویکسین VPM 1002 ہے۔ پرانی ویکسین کا نام BCG یا Bacille Calmette-Guerin ہے۔ ایک صدی قبل بی سی جی نامی ویکسین تیار کی گئی تھی اور ابھی تک عالمی سطح پر یہی ویکسین استعمال کی جاتی ہے لیکن ایک نئی مدافعتی ویکسین کی ضرورت سابقہ ویکسین کی مدافعت میں کمی کے تناظرمیں ضروری ہو چکی ہے۔ اسی پرانی ویکسین کو ہی VPM 1002 نامی نئی ویکسین کی بنیاد بنایا گیا ہے۔ اس نئی ویکسین کے حوالے سے ایک نئی ریسرچ سے امکان ظاہر ہوا ہے کہ VPM 1002 اس وقت دنیا بھر میں مہلک وائرس سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس کے خلاف مدافعت فراہم کر سکتی ہے۔

جرمن تحقیقی ادارے ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے شعبے انفیکشن بائیولوجی کے سائنسدانوں نے سابقہ بی سی جی میں چند بنیادی تبدیلیاں کرتے ہوئے نئی ویکسین کو تیار کیا ہے۔ اس کے ابتدائی نتائج مثبت ثابت ہوئے ہیں اور اب اس کے کلینیکل ٹیسٹس ایڈوانس سطح پر جاری ہیں۔ ان کے بھی مثبت آنے کی صورت میں اس کا اقوام عالم میں استعمال عام کر دیا جائے گا۔ اس نئی ویکسین کو تیار کرنے والے محققین کی ٹیم کے سربراہ اشٹیفان کاؤفمان ہیں۔


اب سائنسدانوں نے ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر انفیکشن بائیولوجسٹ اشٹیفان کاؤفمان کی ٹی بی مرض کے خلاف تیار کی گئی ویکسین کا استعمال کووڈ انیس بیماری میں مبتلا مریضوں پر شروع کر دیا ہے۔ اس مناسبت سے ابتدائی استعمال مثبت آیا ہے اور انہی کی بنیاد پر اس آزمائشی عمل کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اشٹیفان کاؤفمان کا کہنا ہے کہ کسی وائرس سے پھیلنے والی بیماری کے خلاف اس ویکسین کے استعمال سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ نظام تنفس میں بہتری یا پھیپھڑوں کی کارکردگی کو بہتر کرتی ہے۔ کاؤفمان کا ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ویکسین وائرس سے پھیلنے والے امراض کے خلاف مریض کے بدن میں مدافعتی افعال کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔


ٹی بی ویکسین کی چوہوں پر کی جانے والی آزمائش سے پہلے ہی معلوم ہو چکا ہے کہ یہ جسم کے اِمیُون سسٹم کو بہتر کرتی ہے۔ معتبر جرمن ریسرچ اور ریگولیٹری ادارہ پال ایہرلِش انسٹی ٹیوٹ اس نئی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹیسٹس کی اجازت دے چکا ہے۔ یہ ویکسین مختلف جرمن ہسپتالوں میں آزمائشی بنیاد پر استعمال کی جا رہی ہے۔ رواں ماہ کے اوائل سے محققین اس ویکسین کے اس پہلو پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ نئی ویکسین انسانی جسم کے مدافعتی اور دفاعی نظام کو معمول کے انداز میں کس طرح تحریک دیتی ہے۔

ایک ریسرچر ژاکوبُس بوش (Jacobus Bosch) کا کہنا ہے کہ ٹی بی کی نئی ویکسین کووڈ انیس کے مریضوں کو دینا شروع کر دی گئی ہے۔ بوش کے مطابق قوی امکان ہے کہ یہ کورونا وائرس کی نئی قسم کی لپیٹ میں آئے ہوئے مریضوں کے نظام تنفس میں بہتری پیدا کرے گی۔ یہ ریسرچ ہینوور میڈیکل اسکول (MHH) میں کی جا رہی ہے۔ اس ریسرچ کی سربراہی پروفیسر کرسٹوف شِنڈلر کر رہے ہیں۔


ژاکوبُس بوش کے مطابق ویکسین VPM 1002 کی آزمائش ایک ہزار افراد پر کی گئی ہے اور ٹیسٹنگ کے دائرے کو مزید وسیع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں جرمنی کے مختلف مقامات پر دو ہزار افراد پر اس ویکسین کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔ انفیکشن بائیولوجسٹ اشٹیفان کاؤفمان کا کہنا ہے کہ ٹی بی ویکسین VPM 1002کے کورونا وائرس کے مریضوں پر مثبت نتائج کے بعد بھی اس وائرس کے انسداد کی دوا کی ضرورت باقی رہے گی اور اس کا تیار کرنا ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */