نیلا ہیرا، زمین کا سب سے گہرا راز

ہوپ ڈائمنڈ، ایک انتہائی نایاب ہیرا، جیولری میں استعمال ہونے والا دنیا کا سب سے مشہور پتھر ہے۔ مگر اس کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس کے سینے میں زمین کی انتہائی گہرائیوں کے راز دفن ہیں۔

نیلا ہیرا، زمین کا سب سے گہرا راز
نیلا ہیرا، زمین کا سب سے گہرا راز
user

ڈی. ڈبلیو

بنکاروں، کاروباری شخصیات حتیٰ کے بادشاہوں نے ہاتھوں میں دکھائی دینے والا ایک نیلا ہیرا واشنگٹن میوزم میں عوامی نظارے کے لیے رکھا گیا ہے۔ نیلے ہیرے کی ارضیاتی تاریخ دیکھیں، تو وہ اس کے اس سفر سے بہت زیادہ پیچیدہ ہے۔

ہیرا اتنا بڑا جتنا ٹینس بال، ستر ملین ڈالر میں نیلامی متوقع

گزشتہ ایک صدی میں ملنے والا سب سے بڑا اور وزنی ہیرا

سائنس دانوں نے دنیا میں 46 نیلے ہیروں، بہ شمول جنوبی افریقہ کے اس نیلے ہیرے، جسے سن 2016ء میں 25 ملین ڈالر کے عوض فروخت کیا گیا تھا، مطالعہ کیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نیلا ہیرا زمین میں چار سو دس میل یا چھ سو ساٹھ کلومیٹر گہرائی میں پیدا ہوتا ہے۔ زمین کا یہ حصہ نچلا مینٹل کہلاتا ہے، جہاں معدنیات کے کچھ ٹکڑے پھنس جاتے ہیں اور اسی انتہائی کثیف دباؤ میں ایک ہیرے کے پیدائش ہوتی ہے۔

دنیا بھر میں ملنے والے ہیروں کا صرف صفر اعشاریہ دو فیصد (ایک ہزار میں دو) نیلے ہیروں پر مشتمل ہوتا ہے، مگر اس کے باوجود نیلے ہیرے کو تمام قیمتی پتھروں کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔

ہیرا کاربن کی قلموں پر مشتمل ہوتا ہے، تاہم غیرمعمولی حدت اور دباؤ میں یہ ’کوئلہ‘ سنگین پتھر کی شکل اختیار کر کے ’ہیرا‘ بن جاتا ہے۔ نیلے ہیرے میں تاہم پانی کے حامل معدنیات ہوتے ہیں، جو سمندر کی تہہ زمین کی ارضیاتی پلیٹوں کے درمیان پھنس جاتے ہیں اور پھر یہ دباؤ اور حدت انہیں کچھ سے کچھ بنا دیتی ہے۔

سائنس دان جانتے ہیں کہ ہیرے میں نیلے رنگ کا وجود اس میں موجود بورون نامی عنصر کی موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تازہ مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بورون بہت مدت پہلے سمندری پانی میں موجود ہوتا تھا اور کئی ملین برس قبل سمندر کی تہہ میں پتھروں پر جما یہ عنصر زمینی پلیٹوں کی حرکت کی وجہ سے سیارے کے مرکزے کی جانب بڑھتا چلا گیا۔

امریکا کے جیولوجیکل انسٹیٹیوٹ سے وابستہ سائنس دان اوون سمتھ کی قیادت میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے اس بابت تفصیلات سائنسی جریدے نیچر میں شائع کی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ نیلے ہیرے سے متعلق اہم حقائق اور اس کی رنگت کی وجوہات پر سائنسی انداز سے گفت گو کی گئی ہے۔

سمتھ کے مطابق زیادہ تر ہیرے مکمل طور پر بے رنگ نہیں ہوتے، بلکہ ان میں اکثر پیلے رنگ کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ تاہم انتہائی نایاب صورت میں یہ رنگ زیادہ واضح پیلے، کتھئی، گلابی یا سبز میں تبدیل ہوتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ننانوے فیصد ہیرے زمین کے اندر نوے سے 125 میل یا ڈیڑھ سو سے دو سو کلومیٹر گہرائی میں پیدا ہوتے ہیں، تاہم یہ گہرائی نیلے ہیرے کی پیدائش کے مقابلے سے بہت کم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔