باسل کنونشن: سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کو کم کرنے کے لئے معاہدہ

پلاسٹک کے فضلہ سے پھیلنے والی آلودگی ماحولیاتی مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہے اور یہ عالمی توجہ کا مرکز بھی ہے۔ سمندروں میں اس وقت 10 کروڑ ٹن پلاسٹک موجود ہے جس میں سے 80 سے 90 فیصد زمین سے وہاں پہنچا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

باسل: دنیا بھر کے مختلف سمندروں میں پلاسٹک کے کچرے پھینکے جانے کی روش میں اضافہ ہوا ہے، جس سے سمندری کثافت میں اضافہ اور آبی جانداروں کی بقا پر سوال کھڑے ہونے شرو ع ہوگئے ہیں۔ یہ چیزین کافی عرصہ سے جاری تھیں۔ لیکن اب اس کے تدارک کے لئے مختلف ممالک آگے آ رہے ہیں۔

اسی سلسلہ میں دنیا کے 180 ممالک کے درمیان سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کو کم کرنے کے لیے معاہدہ طے پایا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تمام ممالک ’باسل کنونشن‘ میں ترمیم کرنے پر آمادہ ہوئے تاکہ پلاسٹک پر عالمی تجارت کو مزید شفاف، بہتر اور اصولوں کے مطابق کیا جاسکے اور ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کرائی جاسکے کہ اس کا استعمال انسانی صحت اور ماحول کے لیے محفوظ ہے۔


اقوام متحدہ کے ماحولیات برائے باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز کے ایگزیکٹیو سکریٹری رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ ’’مجھے فخر ہے کہ رواں ہفتہ جنیوا میں ’باسل کنونشن‘ کے شریک ممالک کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ قانونی طور پر پلاسٹک کے فضلہ کی عالمی سطح پر نگرانی کی جائے گی‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے فضلہ سے پھیلنے والی آلودگی ماحولیاتی مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہے اور یہ عالمی توجہ کا مرکز بھی ہے۔ سمندروں میں اس وقت 10 کروڑ ٹن پلاسٹک موجود ہے جس میں سے 80 سے 90 فیصد زمین سے وہاں پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11 روز قبل شروع ہونے والے مذاکرات، جس میں 1400 کے قریب وفود نے شرکت کی تھی، امیدوں سے کہیں بڑھ کر بہتر رہے۔


رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ ’’نئے قوانین سے سمندری آلودگی پر اثرات سامنے آئیں گے اور پلاسٹک وہاں نہیں جائے گا جہاں اسے نہیں جانا چاہیے‘‘۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی ’جنت میں پلاسٹک کو پھینکنا بند کرو‘ کے نام سے ایک آن لائن پٹیشن پر لاکھوں افراد دستخط کرچکے ہیں۔ ان نئے قوانین کا اطلاق ہونے میں ایک سال کا وقت لگے گا تاہم رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ ’’متعدد ممالک نے کہا ہے کہ وہ اس میں تاخیر نہیں چاہتے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔