چاند کے بعد اب سورج کی باری، دو ستمبر کو روانہ ہوگا ہندوستان کا سولر مشن ’آدتیہ ایل ون‘

سورج کے بارے میں معلومات حاصل کرنے والے خلاء پرمبنی آدتیہ ایل ون نامی پہلے ہندوستانی آبزرویٹری کو آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا سے دوستمبر کو دن میں گیارہ بج کر پچاس منٹ پر روانہ کیا جائے گا

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: چندریان-3 کو چاند پر اترنے کے مشن کو کامیابی سے انجام دینے کے بعد انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) اب سورج کو قریب سے جاننے کے لئے 2 ستمبر کو صبح 11.50 بجے آندھرا پردیش میں ملک کے پہلے خلائی آبزرویٹری 'آدتیہ-ایل1' کو سری ہری کوٹا کے خلائی لانچ سینٹر سے لانچ کرے گا۔ خلائی ایجنسی نے آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں خلائی لانچ سینٹر کی گیلری سے لانچ دیکھنے کے لیے عوام کو رجسٹریشن کے لیے مدعو کیا ہے۔

اسرو نے بتایا کہ سیٹلائٹ کو سورج - زمین کے سسٹم کے لیگرینگ پوائنٹ ایل ون کے قریب ایک مدار میں بھیجا جائے گا۔ سورج - زمین کا یہ سسٹم زمین سے تقریباََ پندرہ لاکھ کلومیٹر دور ہے۔ سیٹلائٹ کو لیگرنگ پوائنٹ تک پہنچنے میں تقریباََ چار مہینے لگیں گے۔اس سے فلکیاتی تپش، بڑے پیمانے پر ہونے والے فلکیاتی اخراج، شعلے بھڑکنے سے قبل یا بھڑکنے کی کارروائیوں، موسمیات کی حرکات اور سیاروں کے مابین ذرّات اور فیلڈس کے پھیلاؤ کا مطالعہ کرنے میں مدد ملے گی۔


اسرو نے کہا کہ آدتیہ ایل ون کو ہندوستانی راکٹ پی ایس ایل وی ایکس ایل کے ذریعے لے جایا جائے گا۔ ابتدائی طور پر آدتیہ ایل ون کو زمین کے نچلے مدار میں رکھا جائے گا۔ بعد میں اس کے مدار کو بتدریج اپ گریڈ کیا جائے گا اور آخر کار یہ زمین کے کشش ثقل کے میدان سے باہر آنے کے بعد سورج کے قریب ایل ون پوائنٹ کی طرف سفر کرنا شروع کر دے گا۔

ہندوستانی خلائی ایجنسی نے کہا کہ سورج کی عمر 4.5 بلین سال ہے اور یہ ہائیڈروجن اور ہیلیم گیسوں کی گرم چمکتی ہوئی گیند ہے جو نظام شمسی کے لیے توانائی کا ذریعہ ہے۔ سورج کی کشش ثقل نظام شمسی کی تمام اشیاء کو ایک ساتھ رکھتی ہے۔ سورج کے مرکزی علاقے میں، جسے 'کور' کہا جاتا ہے، درجہ حرارت 15 کروڑ ڈگری سیلسیس تک پہنچ سکتا ہے۔


اس درجہ حرارت پر کور میں نیوکلئر فیوژن نامی عمل ہوتا ہے جو سورج کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ اسرو نے کہا کہ سورج کی نظر آنے والی سطح جسے فوٹوسفیر کہا جاتا ہے، نسبتاً ٹھنڈی ہے اور اس کا درجہ حرارت تقریباً 5500 ڈگری سیلسیس ہے۔ سورج قریب ترین ستارہ ہے اس لیے اس کا دوسرے ستاروں کے مقابلے میں زیادہ تفصیل سے مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ اسرو نے کہا کہ سورج کا مطالعہ کر کے ہم اپنی کہکشاں کے ستاروں کے ساتھ دیگر کہکشاؤں کے ستاروں کے بارے میں بھی بہت کچھ جان سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔