آدتیہ-L1: ہندوستان اب سورج کی جانب گامزن

اسرو کے مطابق 63 منٹ اور 20 سیکنڈ کی پرواز کے بعد آدتیہ-L1 خلائی جہاز کو زمین کے گرد 235 ضرب 19500 کلومیٹر کے بیضوی مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل کیا گیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر ایکس /&nbsp;@isro</p></div>

تصویر ایکس /@isro

user

مدیحہ فصیح

سورج کا مطالعہ کرنے کے لیے ہندوستان کے پہلے خلائی مشن آدتیہ-L1 کو اسرو نے 2 ستمبر 2023 کو پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (PSLV-C57) کے ذریعہ ستیش دھون اسپیس سینٹر (SDSC)، سری ہری کوٹا ، آندھرا پردیش سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا اور یوں چاند پر ترنگا نصب کرنے کے کچھ ہی دن بعد ہندوستان اب سورج کی جانب گامزن ہے

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے 2 ستمبر 2023 کو، 11.50 بجے، پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (PSLV-C57) کے ذریعہ ستیش دھون اسپیس سینٹر (SDSC)، سری ہری کوٹا ، آندھرا پردیش کے دوسرے لانچ پیڈ سے، آدتیہ-L1 خلائی جہاز کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا اور یوں چاند پر ترنگا نصب کرنے کے کچھ ہی دن بعد ، طے شدہ پروگرام کے مطابق ہندوستان اب سورج کی جانب گامزن ہے۔

اسرو کے مطابق 63 منٹ اور 20 سیکنڈ کی پرواز کے بعد، آدتیہ-L1 خلائی جہاز کو زمین کے گرد 235ضرب 19500 کلومیٹر کے بیضوی مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل کیا گیا۔

آدتیہ-L1 پہلی ہندوستانی خلائی رصد گاہ ہے جو زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر دور پہلے سن ارتھ لیگرینج پوائنٹ (L1) کے گرد ہالو(Halo) آربٹ یا مدار سے سورج کا مطالعہ کرے گی۔ لیگرینج (Lagrange)پوائنٹ L1 کی طرف، منتقلی کے مدار میں پہنچنے سے پہلے، آدتیہ-L1 خلائی جہاز زمینی مدارکی چار مشقوں سے گزرے گا۔ آدتیہ-L1 کے تقریباً 127 دنوں کے بعد L1 پوائنٹ پر مطلوبہ مدار میں پہنچنے کی توقع ہے۔


آدتیہ-L1 میں سات سائنسی پے لوڈز ہیں جو اسرو اور قومی تحقیقی لیبارٹریوں کے ذریعہ تیار کیے گئے ہیں جن میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس (IIA)، بنگلور اور انٹر یونیورسٹی سینٹر فار ایسٹرانومی اینڈ ایسٹرو فزکس (IUCAA)، پونے شامل ہیں۔

اسرو کی جانب سے جاری تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آدتیہ-L1 مشن کا اگلی مشق 5 ستمبر کو تقریباً 3 بجے طے ہے جبکہ پہلی زمینی مشق اسرو ٹیلی میٹری ٹریکنگ و کمانڈ نیٹ ورک (ISTRAC)، بنگلورو سے کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گئی ہے۔ حاصل کردہ نیا مدار 245 ضرب 22459 کلومیٹر ہے۔ سیٹلائٹ درست ہے اور صحیح کام کر رہا ہے۔قبل ازیں 2 ستمبر کو کامیاب لانچنگ کے بعد لانچ وہیکل نے سیٹلائٹ کو اس کے مطلوبہ مدار میں پہنچا دیا اور یوں ہندوستان کی پہلی سولر آبزرویٹری نے اپنی منزل ۔سن ارتھ L1 پوائنٹ ۔ تک اپنا سفر شروع کر دیا۔

آدتیہ L1 سورج کا مطالعہ کرنے والا ہندوستان کا پہلا خلائی مشن ہے جس میں خلائی جہاز یا سیٹلائٹ کو سورج زمین کے نظام کے لیگرینج پوائنٹ 1 (L1) کے گرد ہالو آربٹ میں رکھا جائے گا، جو زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر دور ہے۔ اس پوائنٹ کے گرد ہالو آربٹ میں رکھے گئے سیٹلائٹ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ سورج کو کسی سائے یاگرہن سے متاثر ہوئے بغیرمسلسل دیکھ سکتا ہے۔ ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ یہ شمسی سرگرمیوں اور خلائی موسم پر اس کے اثرات کو حقیقی وقت میں دیکھنے کا موقع فراہم کرے گا۔

خلائی جہاز برقی مقناطیسی اور ذرہ اور مقناطیسی فیلڈ کا پتہ لگانے والے آلات کا استعمال کرتے ہوئے فوٹو سفیئر، کروموسفیئر اور سورج کی سب سے بیرونی تہوں (کورونا) کا مشاہدہ کرنے کے لیے سات پے لوڈز لے کر گیا ہے۔ خصوصی پوائنٹ L1 کا استعمال کرتے ہوئے، چار پے لوڈز براہ راست سورج کا مشاہدہ کریں گے اور باقی تین پے لوڈز لیگرینج پوائنٹ L1 پر ذرات اورفیلڈ ز کااپنی پوزیشن سے مطالعہ کریں گے، اور اس طرح بین سیاروںمیں شمسی حرکیات کے پھیلتے اثر کا اہم سائنسی مطالعہ فراہم کریں گے۔


آدتیہ L1 پے لوڈز کے سولر الٹرا وائلٹ امیجنگ ٹیلی اسکوپ (SUIT) سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کورونل ہیٹنگ، کورونل ماس ایجیکشن، پری فلیئر اور فلیئر سرگرمیوں اور ان کی خصوصیات، خلائی موسم کی حرکیات، ذرات اور فیلڈ ز کے پھیلاؤ وغیرہ کے مسئلے کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم معلومات فراہم کریں گے۔

آدتیہ L1مشن کے اہم سائنسی مقاصد

• سورج کے اوپری ماحول (کروموسفیئر اور کورونا) کی حرکیات کا مطالعہ۔

• کروموسفیئرک اور کورونل ہیٹنگ ، جزوی طور پر آئنائزڈ پلازما کی طبیعیات، کورونل ماس ایجیکشن (CME) کا آغاز اور بھڑک اٹھنے کا مطالعہ۔

• سورج سے ذرات کی حرکیات کے مطالعہ کے لیے ڈیٹا فراہم کرنے والے اندرونی ذرہ اور پلازما ماحول کا مشاہدہ ۔

• شمسی کورونا کی طبیعیات اور اس کا حرارتی طریقہ کار۔

• کورونل اور کورونل لوپس پلازما کی تشخیص: درجہ حرارت، رفتار اور کثافت۔

• کورونل ماس ایجیکشن کی ترقی، حرکیات اور اصلیت۔

• ایک سے زیادہ تہوں (کروموسفیئر، بیس اور توسیعی کورونا) پر ہونے والےعمل کی ترتیب کی نشاندہی کرنا جو آخر کار شمسی توانائی سے پھٹنے والے واقعات کا باعث بنتا ہے۔

• شمسی کورونا میں مقناطیسی فیلڈ ٹوپولوجی اور مقناطیسی فیلڈ کی پیمائش۔

• خلائی موسم کے محرکات (شمسی ہوا کا آغاز ، ساخت اور حرکیات)۔

آدتیہ L1 کے آلات شمسی ماحول خاص طور پر کروموسفیئر اور کورونا کا مشاہدہ کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ان سیٹو (in situ)آلات L1 پر مقامی ماحول کا مشاہدہ کریں گے۔ کل سات پے لوڈ ز میں سے چار سورج کی ریموٹ سینسنگ اور باقی تین ان سیٹو (اپنے مقام کا)مشاہدہ کریں گے۔

آدتیہ L1 کےپے لوڈز اور ان کی سائنسی تحقیق کی صلاحیت۔

ٹائپ نمبر پے لوڈ اہلیت

ریموٹ سینسنگ پے لوڈز 1 مرئی اخراج لائن کورونوگراف (VELC) کورونا/امیجنگ اور اسپیکٹروسکوپی

2 سولر الٹرا وائلٹ امیجنگ ٹیلی اسکوپ (SUIT) فوٹو سفیئر اور کروموسفیئر امیجنگ- نیرو اور براڈ بینڈ

3 سولر لو انرجی ایکس رے اسپیکٹرومیٹر (SoLEXS)

سافٹ ایکس رے اسپیکٹرومیٹر: سورج کا ایک ستارے کے طور پرمشاہدہ

4 ہائی انرجی L1 گردش کرنے والا ایکس رے اسپیکٹرومیٹر (HEL1OS) ہارڈ ایکس رے اسپیکٹرومیٹر: سورج کا ایک ستارے کے طور پرمشاہدہ

ان سیٹو پے لوڈز 5 آدتیہ سولر ونڈ پارٹیکل ایکسپیریمنٹ (ASPEX) سولر ونڈ/پارٹیکل اینالائزر ۔ پروٹون اور بھاری آئن سمتوں کے ساتھ

6 پلازما اینالائزر پیکج برائے آدتیہ (PAPA) سولر ونڈ/پارٹیکل اینالائزر ۔ الیکٹران اور بھاری آئن سمتوں کے ساتھ

7 ایڈوانسڈ ٹرائی محوری ہائی ریزولوشن ڈیجیٹل میگنیٹومیٹر ان سیٹو میگنیٹک فیلڈ (Bx، By اور Bz)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔