بیرون ملک جانے کے بعد 30 ہزار ہندوستانی ’سائبر غلامی‘ کا شکار، زیادہ تر کا پنجاب، مہاراشٹر اور تمل ناڈو سے تعلق
وزارت داخلہ کو خدشہ ہے کہ تقریباً 30 ہزار لوگ بیرون ملک سے واپس نہیں آئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ان لوگوں کو نوکریوں کا لالچ دے کر سائبر فراڈ میں زبردستی بھرتی کیا گیا اور ان کے پاسپورٹ ضبط کر لیے گئے
نئی دہلی: سائبر فراڈ کے حوالے سے ایک بڑی معلومات سامنے آئی ہے، سیاحتی ویزا پر گئے تقریباً 30 ہزار ہندوستانی واپس نہیں آئے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان لوگوں کو ’سائبر غلام‘ بنایا گیا ہے اور ان پر دباؤ ڈال کر سائبر جرائم کیے جا رہے ہیں۔
وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے بیورو آف امیگریشن (بی او آئی) نے ایک ڈیٹا تیار کیا، جس کے مطابق جنوری 2022 سے مئی 2024 کے درمیان 73138 لوگوں نے ہندوستان سے وزیٹر ویزے پر کمبوڈیا، تھائی لینڈ، میانمار اور ویتنام کا سفر کیا۔ ان میں سے 29466 ابھی تک ہندوستانی واپس نہیں آئے ہیں۔ اس میں 20-39 سال کی عمر کے لوگوں کی تعداد تقریباً نصف یعنی 17115 ہے۔ یہ اطلاع انڈین ایکسپریس کی رپورٹ سے ملی ہے۔ اس میں 90 فیصد لوگ مرد ہیں۔
ہندوستان واپس نہ آنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد پنجاب (3667)، مہاراشٹر (3233) اور تمل ناڈو ریاست (3124) سے ہے۔ دوسری ریاستوں سے جانے والوں کی تعداد کافی کم ہے۔ اطلاعات کے مطابق شبہ ہے کہ ان لوگوں پر ہندوستان میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ سائبر فراڈ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ان لوگوں کو نوکریوں کا لالچ دے کر سائبر غلام بنایا گیا ہے۔
سائبر غلامی کے تحت کام کرنے والے لوگوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ اس میں انٹرنیٹ پر دستیاب پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہندوستانی ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ ہندی اور مقامی زبان بول سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ دھوکہ دہی کا شکار ہو جاتے ہیں اور انہیں لاکھوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے اب تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان لوگوں کی تفصیلات کی تصدیق اور جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں ہندوستان میں سائبر فراڈ کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں، جہاں لوگوں کو مختلف دھوکے دے کر لوٹا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔