کیا انسان کو کبھی موت نہیں آئے گی؟ سائنسدانوں کو ’ریورس ایجنگ‘ میں ملی پہلی کامیابی

سائنسدان کافی عرصے سے انسانوں کے لافانی بننے کا راستہ تلاش کر رہے تھے، اب اس تعلق سے ایک بڑی بات سامنے آئی  ہے۔ سائنسدانوں نے ایک ڈیڈ لائن دی ہے جس کے بعد ہر انسان لافانی ہو جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، Getty Iamges</p></div>

علامتی تصویر، Getty Iamges

user

قومی آوازبیورو

معروف شاعر کرشن بہاری نور کی مشہور غزل کا ایک شعر ہے ’’زندگی، موت تیری منزل ہے، دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں‘‘۔ یہی تصور تھا اور ہے، لیکن کیا یہ بدل جائے گا اور انسان کو کبھی موت آئے گی ہی نہیں؟ کیا موت زندگی کی منزل نہیں رہے گی؟ کچھ ایسی ہی باتیں سائنس کی دنیا سے آ رہی ہیں۔

 جب بھی ہم لافانی کے بارے میں سوچتے ہیں تو یہ ایک سائنس فکشن فلم کی طرح لگتا ہے۔ پیدا ہوا تو موت ہوگی اور سائنسدانوں کے علاوہ ہر کوئی اس بات کو مانتا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق انٹرنیشنل نان پرافٹ آرگنائزیشن ’ہیومینٹی پلس‘ کے سائنسدان ڈاکٹر جوز کورڈیرو کا دعویٰ ہے کہ چند سالوں کے بعد ہم پر امر ہونے کا راز کھل جائے گا۔ ان کے مطابق 2030 میں زندہ لوگ اپنی عمر میں سال بہ سال اضافہ کر سکیں گے اور 2045 کے بعد سائنسی طبقہ لوگوں کو لافانی بنانا شروع کر دے گا۔


ایسا کیسے ہوگا اس بارے میں فی الحال سائنسدان نے کھل کر کچھ نہیں بتایا، تاہم اس میں روبوٹکس اور اے آئی کی مدد لی جا سکتی ہے۔ ان کی مدد سے عمر بڑھتی جائے گی اور پھر ایک وقت آئے گا جب انسان صدیوں تک زندہ رہ سکے گا۔ اس پر دلیل دیتے ہوئے ڈاکٹر کورڈیرو نے کہا کہ پہلے اوسط عمر کم ہوتی تھی لیکن اب بڑھ گئی ہے۔ مثال کے طور پر، 1881 کے آس پاس، ہندوستان میں اوسط عمر صرف 25.4 سال تھی۔ اور 2019 میں یہ بڑھ کر 69.7 سال ہو گئی۔ اس فارمولے پر ڈی این اے کی عمر کو’ ریورس ایجنگ‘ میں تبدیل کر دیا جائے گا۔

ڈاکٹر کورڈیرو کے اس دعوے کے پیچھے ہارورڈ اور بوسٹن کی لیبز میں کی گئی تحقیق ہے، جس میں بوڑھے چوہوں کو پھر سے جوان بنایا گیا تھا۔ عمر کی وجہ سے جو بینائی کمزور تھی وہ بھی ٹھیک ہوگئی۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول اور بوسٹن یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق کو سائنسی جریدے سیل میں جگہ ملی۔ اس حوالے سے محقق ڈیوڈ سنکلیئر نے واضح طور پر کہا کہ عمر ایک پلٹ جانے والا عمل ہے، جس سے چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے۔


لیبارٹری میں چوہوں پر کیے گئے اس تجربے میں واضح طور پر دکھایا گیا کہ عمر کو لوٹا کر اسے جوان بنایا جا سکتا ہے۔ ایک چونکا دینے والی بات یہ بھی دیکھنے میں آئی کہ عمر نہ صرف پیچھے لوٹتی ہے بلکہ اسے آگے بھی لے جایا جا سکتا ہے۔ یعنی وقت سے پہلے کسی کو بڑا یا بوڑھا بنایا جاسکتا ہے۔

تحقیق اس تصور پر شروع ہوئی کہ جسم میں جوانی کی بیک اپ کاپی موجود ہے۔ اگر اس کاپی کو متحرک کیا جاتا ہے، تو خلیے دوبارہ بننا شروع ہو جائیں گے اور عمر واپس آنا شروع ہو جائے گی۔ اس تجربے سے یہ خیال بھی غلط ثابت ہوا کہ بڑھاپا جینیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے ڈی این اے کمزور ہو جاتا ہے۔ یا کمزور خلیے وقت کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی کمزور کر دیتے ہیں۔


تقریباً ایک سال کی تحقیق کے دوران بوڑھے اور کمزور بینائی والے چوہوں میں انسانی بالغ جلد کے خلیات ڈالے گئے جس کی وجہ سے وہ چند دنوں میں دوبارہ دیکھنے کے قابل ہو گئے۔ اس کے بعد دماغ، پٹھوں اور گردے کے خلیات کو بھی اسی طرح نوجوانوں میں لایا جا سکتا تھا۔

سال 2022 کے اپریل میں کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بھی ایسی ہی بات کہی تھی۔ ان کا دعویٰ زیادہ واضح تھا، جس کے مطابق ایک خاص طریقہ سے عمر کو 30 سال پیچھے لے جایا جا سکتا ہے۔ تحقیق کے لیے جلد کے خلیوں کو دوبارہ پروگرام کیا گیا تاکہ وہ برسوں سال پیچھے جا سکیں۔ عمر بڑھنے والے خلیوں میں، اس نے کولیجن پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا، جو کہ پروٹین ہے جو جسم کو مضبوط اور جوان محسوس کرتا ہے۔ ملٹی اومک ریجوینیشن آف ہیومن سیلز کے عنوان سے یہ تحقیق eLife Journal میں شائع ہوئی۔ تحقیق کے بارے میں زیادہ معلومات عوامی ڈومین میں نہیں ہے کہ یہ کتنے لوگوں پر ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔