دنیا کا سب سے تیز انٹرنیٹ ہوا لانچ، ایک سیکنڈ میں 150 فلم ڈاؤن لوڈ کرنے کی صلاحیت!

چینی کمپنیوں نے دنیا کا سب سے تیز انٹرنیٹ نیٹورک لانچ کیا ہے، انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس انٹرنیٹ کے ذریعہ 1.2 ٹیرا بائٹ (ٹی بی) فی سیکنڈ ڈاٹا ٹرانسمٹ کیا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کیا آپ یقین کریں گے کہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ اتنی زیادہ ہو جب ایک سیکنڈ میں 150 فلمیں ڈاؤن لوڈ کی جا سکیں۔ ایسا ممکن بنایا ہے چین کی کمپنیوں نے۔ دراصل دنیا کا سب سے تیز انٹرنیٹ لانچ ہو چکا ہے۔ چینی کمپنیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس انٹرنیٹ کے ذریعہ 1.2 ٹیرا بائٹ (ٹی بی) فی سیکنڈ پر ڈاٹا ٹرانسمٹ کیا جا سکتا ہے۔ جنوبی چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق یہ انٹرنیٹ اسپیڈ فی الحال دنیا میں موجود سب سے تیز انٹرنیٹ اسپیڈ کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ تیز ہے۔ پہلے ایسا اندازہ تھا کہ چین یہ انٹرنیٹ اسپیڈ 2025 میں حاصل کر سکے گا، لیکن اس نے سبھی کو حیران کرتے ہوئے 2023 میں ہی یہ کامیابی حاصل کر لی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ پروجیکٹ سنگھوا یونیورسٹی، چائنا موبائل، ہواویئی ٹیکنالوجیز اور سینینٹ کارپوریشن نے مل کر لانچ کیا ہے۔ 3000 کلومیٹر سے زیادہ چوڑائی تک پھیلا یہ نیٹورک ایک وسیع آپٹیکل فائبر کیبلنگ سسٹم کے ذریعہ سے بیجنگ، وُہان اور گوانگژو کو جوڑتا ہے۔ یہ فی سیکنڈ حیرت انگیز 1.2 ٹیرا بائٹ (1200 گیگا بائٹس) فی سیکنڈ ڈاٹا ٹرانسمٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دنیا کے بیشتر انٹرنیٹ بیک بون نیٹورک صرف 100 گیگا بائٹس فی سیکنڈ پر کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ امریکہ میں بھی انٹرنیٹ کے حالیہ اَپگریڈ کے بعد اسپیڈ 400 جی بی فی سیکنڈ تک ہی ہے، جو چین کے نئے نیٹورک سے بہت پیچھے ہے۔


بیجنگ-وُہان-گوانگژو کنکشن دیرینہ فیوچر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر (ایف آئی ٹی آئی) پروجیکٹ کا حصہ ہے، جو ایک دہائی سے چل رہا ہے۔ یہ جولائی میں فعال ہوا اور پیر کے روز آفیشیل طور پر لانچ کیا گیا۔ اس انٹرنیٹ نیٹورک نے سبھی آپریشنل ٹیسٹ کو پار کر لیا ہے اور بھروسہ مند کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ چین جلد ہی اس ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس کی توسیع ملک کے دیگر حصوں میں بھی کرے گا۔

بہرحال، ہواویئی ٹیکنالوجیز کے نائب سربراہ وانگ لیئی نے بتایا کہ اس نیٹورک کی اصل اسپیڈ کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ’’صرف ایک سیکنڈ میں 150 ہائی ڈیفنشن (ایچ ڈی) فلموں کے برابر ڈاٹا ٹرانسفر کرنے میں اہل ہے۔‘‘ اس درمیان چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ کے ایف آئی ٹی آئی پروجیکٹ لیڈر وو جیانپنگ نے کہا کہ سپر فاسٹ لائن نہ صرف ایک کامیاب آپریشن تھا، بلکہ یہ چین کو مزید تیز انٹرنیٹ بنانے کے لیے ایڈوانس ٹیکنالوجی بھی دیتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔