نیوزی لینڈ کا ’روبوٹ رہنما‘، 2020 میں چناؤ لڑ سکتا ہے

سیم نامی روبوٹ کی تخلیق 49 سالہ سائنسداں نیک گیرٹسن نے کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیم 2020 میں نیوزی لینڈ میں ہونے والے عام انتخابات میں امیدوار بن سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

21 ویں صدی میں ایک کے بعد ایک نئی نئی ایجاد ہو رہی ہیں اور تکنیک کے میدان میں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ سائنسداں نت نئے کارنامے انجام دے رہے ہیں اور انسانوں کے ساتھ ساتھ اب روبوٹ بھی کمپنیوں میں کام کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔

ابھی تک تو کچھ ہائی ٹیک کمپنیوں میں روبوٹس کو کام کرتے دیکھا جا سکتا ہے لیکن اب دنیا بہت جلد ’کمپیوٹر لیڈر‘ سے بھی رو برو ہونے جا رہی ہے۔ گزشتہ مہینے سعودی عرب میں سوفیا کو پہلی روبوٹ سٹیزن (شہری) کے طور پر منظوری دی گئی تھی اور اب نیوزی لینڈ کے سیم دنیا کے پہلے ’روبوٹ لیڈر‘ (رہنما) بن گئے ہیں۔ سیم کو 49 سالہ سائنس داں نیک گیرٹسن نے بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیم 2020 میں نیوزی لینڈ میں ہونے والے عام چناؤ میں امیدوار ہو سکتا ہے۔ سیم فی الحال فیس بک میسنجر کے ذریعے رد عمل ظاہر کرنا سیکھ رہا ہے۔

آر ٹی فیشل انٹیلی جنس (مصنوعی سوچ) کے ذریعے کام کرنے والے سیم ابھی لوگوں کی پریشانیاں سن رہے ہیں اور انہیں جواب بھی دے رہے ہیں۔ چونکہ سیم ایک روبوٹ رہنماہے اس لئے وہ ہر موضوع کے بارے میں تو نہیں جانتے لیکن ماحولیاتی تبدیلی، صحت عامہ اور تعلیم جیسے مدوں پر سیم کی سوچ قابل تعریف ہے۔

سیم کے تخلیق کار نیک کا کہنا ہےکہ انہوں نے عوام اور رہنماؤں کے درمیاں خلا کو کم کرنے کے لئے روبوٹ رہنما کو بنایا ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Nov 2017, 4:11 PM