دھان کی بوائی کے لئے نئی مشین تیار، چھوٹے کسانوں کے لئے مفید

انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اس مشین کو استعمال کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں بھیجا گیا تھا جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں اور موجودہ منظر نامے میں اسے چھوٹے کسانوں کے لئے بہتر انتخاب بتایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ڈاکٹر راجندر پرساد سینٹرل زرعی یونیورسٹی، پوسا نے چھوٹے کسانوں کو ذہن میں رکھ کر مزدوروں اور پانی کی بچت کرکے دھان کی بوائی کرنے والی ایسی مشین تیار کی ہے جس سے پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ہی لاگت خرچ میں بھاری کمی آتی ہے۔

انسان اور بیٹری سے چلنے والی اس مشین پر خشک کھیت میں دھان کی قطاروں میں بوائی کی جاتی ہے جس سے روایتی طور پر کی جانے والی بوائی اخراجات میں فی ایکڑ 3500 سے 4000 روپے تک کی بچت ہوتی ہے اور پیداوار بھی 15 سے 20 فیصد بڑھ جاتی ہے۔


روایتی طریقے سے دھان لگانے کے لئے پہلے نرسری میں اس کے بچڑے تیار کیے جاتے ہیں، پھر کھیت کو تیار کرکے اس میں پانی جمع کیا جاتا ہے اور اس کے بعد مزدور یا مشین سے بچڑے کی کھیت میں روپائی کی جاتی ہے۔

یونیورسٹی کے زرعی ٹیکنیکل کالج کے لیکچرر سبھاش چندر نے بتایا کہ صرف 27 کلو وزن کی مشین سے دو آدمی دو گھنٹے میں نصف ایکڑ زمین میں دھان کی بوائی کر سکتے ہیں، جبکہ موٹرائزڈ مشین سے دو گھنٹے میں ڈیڑھ ایکڑ دھان کی بوائی کی جا سکتی ہے۔ اس مشین سے گیہوں کی بوائی بھی بہترین طریقے سے کی جاتی ہے۔


ڈاکٹر سبھاش چندر نے بتایا کہ مشین کی قیمت 12000 روپے اور موٹر مشین کی قیمت 70000 روپے ہے، ایک پرائیویٹ بیج ڈیولپر کمپنی نے 528 مشینوں کی خریداری کی ہے اور اس نے اس سے ایک ہائبرڈ قسم کے دھان کی بوائی کے لئے استعمال کیا ہے جس کے دوران روایتی طریقہ کے مقابلے میں اس کی پیداوار 35 فیصد تک بڑھ گئی۔

کھیتوں میں اچھی طرح ہل چلا نے کے بعد مشین سے دھان کی بوائی کی جاتی ہے، اس سے مناسب گہرائی میں بیج جاتا ہے۔ بوائی کے 24 گھنٹے کے اندر کھیت کی ہلکی آبپاشی کر دی جاتی ہے، اس بیج میں زبردست پو نکلتا ہے اور تیزی سے جڑوں کی ترقی و مضبوطی ہوتی ہے جس سے ان میں بڑی تعداد میں كلے نکلتے ہیں اور فصل کی پیداوارمیں اضافہ ہوتا ہے۔ اس طریقہ سے بوائی میں دھان کی بالیوں کی لمبائی بھی بڑھ جاتی ہے اور اس سے بھی پیداوار زیادہ ہو جاتی ہے۔


موٹر سے اس مشین کو چلانے کے لئے ’ليتھيم آئن بیٹری‘ لگائی گئی ہے جس کا وزن محض 900 گرام ہے، اس کی قیمت بائیس ہزار روپے ہے۔ اس میں ایک موٹر لگا ہے جس کی قیمت 12000 روپے ہے جس کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے اس مشین کو استعمال کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں بھیجا گیا تھا جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں اور موجودہ منظر نامے میں اسے چھوٹے کسانوں کے لئے بہتر انتخاب بتایا گیا ہے۔

بہار حکومت نے ڈاکٹر سبھاش چندر کو سات مئی کو اس مشین کی خوبیوں کی جانکاری دینے کے لئے مدعو کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مزدوروں کی قلت اور پانی کے مسائل کے سبب چھوٹے کسانوں کے لئے یہ مشین انتہائی مفید ہے. ٹریکٹر سے چلنے والی مشین سے چھوٹے کھیتوں میں بوائی صحیح طریقے سے ممکن نہیں ہوتی ہے اور ٹریکٹر کے مالک اس کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں، اس صورت میں یہ مشین بہترمتبادل پیش کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔