مشکل میں اسرو کا 100واں مشن، آئیے ڈالتے ہیں اسرو کے 5 کامیاب اور 5 ناکام مشن پر ایک نظر
اسرو اب تک خلا میں کئی دفعہ اپنی کامیابی کا پرچم لہرا چکا ہے۔ حالانکہ اسرو کا 100 واں راکٹ مشن مشکل میں ہے۔ اس سے لانچ کیا گیا نیویگیشن سیٹلائٹ تکنیکی خرابی کا شکار ہو گیا ہے۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگانئزیشن (اسرو) اب تک خلا میں کئی دفعہ اپنی کامیابی کا پرچم لہرا چکا ہے۔ چند روز قبل اسرو کا 100 واں راکٹ مشن بھی کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا، لیکن اب یہ مشن مشکل میں نظر آ رہا ہے۔ اس مشن کے تحت لانچ کیا گیا نیویگیشن سیٹلائٹ تکنیکی خرابی کا شکار ہو گیا ہے۔ اسرو نے اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے کہا کہ سیٹلائٹ کو آربٹ میں رکھنے کا عمل مکمل نہیں ہو سکا کیونکہ تھرسٹر کو فائر کرنے کے لیے ضروری آکسیڈائزر کے داخلے کی اجازت دینے والے وَالو کھلے ہی نہیں۔ واضح ہو کہ ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا ہے جب اسرو کے سامنے مشکل آئی ہو۔ اس سے قبل بھی ایسی مشکلات آتی رہی ہیں، وہیں کئی بڑے بڑے مشن میں کامیابی بھی ملی ہے۔
آئیے ذیل میں اسرو کے 5 کامیاب اور 5 ناکام مشن کے بارے میں جانتے ہیں۔ سب سے پہلے ہم ذکر کرتے ہیں اسرو کے 5 کامیاب مشن کا:
1- سال 1975 میں آریہ بھٹ سیٹلائٹ سے کی شروعات: عظیم ہندوستانی ماہر فلکیات آریہ بھٹ کے نام پر اسرو نے آریہ بھٹ نام کا پہلا سیٹلائٹ تیار کیا تھا۔ اس کی مینوفیکچرنگ سے لے کر ڈیزائننگ اور اسمبلی تک کا کام، مکمل طور پر ہندوستان میں ہی کیا گیا تھا۔ 360 کلوگرام سے زیادہ وزنی اس سیٹلائٹ کو 19 اپریل 1975 کو روس کی مدد سے وولگوگراڈ لانچ اسٹیشن سے لانچ کیا گیا تھا۔ اسے سوویت کوسموس-3ایم سے لانچ کیا گیا تھا۔ اسی سے اسرو کی کامیاب مشنوں کی راہ کھلی تھی۔
2- انڈین نیشنل سیٹلائٹ سسٹم (انسَیٹ): آج ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں سب سے بڑا گھریلو مواصلاتی سیٹلائٹ سسٹم ہے۔ اس کی شروعات 1983 میں کی گئی تھی۔ یہ ٹی وی نشریات، سماجی ایپلی کیشنز، موسم کی پیشین گوئی، آفات کے انتباہ، تلاش اور بچاؤ کی سرگرمیوں میں مدد فراہم کرتا ہے۔
3- چاند پر رکھا ہندوستان نے قدم: اسرو نے ہندوستان کو چاند پر پہنچانے کے لیے 22 اکتوبر 2008 کو چندریان-1 مشن لانچ کیا تھا۔ چندریان-1 8 نومبر 2008 کو کامیابی کے ساتھ چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا۔ چندریان-1 چاند کی سطح سے 100 کلومیٹر کی اونچائی پر اس کے گِرد چکر لگانے کے ساتھ ہی کیمیائی، معدنی اور تصویری ارضیاتی نقشہ سازی کی۔
4- مریخ پر پہنچا ہندوستان: ہندوستان کو اپنی پہلی ہی کوشش میں مریخ پر پہنچانے میں بھی اسرو نے کامیابی حاصل کی تھی۔ منگل آربٹ مشن (ایم او ایم) ہندوستان کا پہلا بین سیاروں کا مشن تھا۔ اس کے لیے 5 نومبر 2013 کو منگلیان کو سری ہری کوٹا سے پی ایس ایل وی-سی25 راکٹ سے لانچ کیا گیا تھا۔ اس میں کامیابی ملنے کے ساتھ ہی مریخ کے مدار میں کامیابی کے ساتھ خلائی جہاز لانچ کرنے والا اسرو چوتھی خلائی ایجنسی بن گئی تھی۔ اس مشن کی مدت 6 ماہ ہی تھی لیکن اس کے بعد بھی سالوں تک ایم او ایم مدار میں نصب رہی اور کام کرتی رہی۔
5- چاند کے جنوبی قطب پر سافٹ لینڈنگ: 23 اگست 2023 کو اسرو نے چاند پر ایک اور تاریخ رقم کی۔ چندریان-3 کے وکرم لینڈر نے چاند کے جنوبی قطب پر سافٹ لینڈنگ کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان چاند کے جنوبی قطب پر کامیبای کے ساتھ چندریان کو اتارنے والا پہلا ملک بن گیا۔ اس کے علاوہ امریکہ، روس اور چین کے بعد کامیابی کے ساتھ چاند پر ’روور‘ اتارنے والا ہندوستان چوتھا ملک بن گیا۔
اسرو کے 5 ناکام مشن:
1- روہنی ٹیکنالوجی پے لوڈ: 10 اگست 1979 کو لانچ کیا گیا روہنی ٹیکنالوجی پے لوڈ حقیقت میں اسرو کے ناکام مشن کی فہرست میں شامل ہے۔ 35 کلوگرام کے اس سیٹلائٹ کو اسرو کے سائنسداں مدار میں نہیں رکھ پائے تھے۔ روہنی ٹیکنالوجی پے لوڈ لے جانے کے لیے ایس ایل وی 3 کا استعمال کیا گیا تھا اور یہ ایس ایل وی 3 کی پہلی پرواز تھی۔ اس ناکامی کے بعد سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام نے کہا تھا کہ اس نے سکھایا کہ جب بھی آپ ناکام ہوتے ہیں ذمہ داری ٹیم لیڈر لیتا ہے۔ آپ جب کامیاب ہوتے ہیں تو پوری ٹیم کو کریڈٹ دیا جاتا ہے۔
2- چندریان-2 سے رابطہ منقطع ہوا: چندریان 3 سے قبل ہندوستان نے ایک اور مشن کو انجام دیا تھا جس میں جزوی طور پر کامیابی ملی تھی۔ چندریان-1 سے رابطہ منقطع ہونے کے 10 سال بعد اسرو نے سری ہری کوٹا سے چندریان-2 لانچ کیا تھا۔ اسرو کے سائنسدانوں کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج تھا کیونکہ چندریان-2 کے لینڈر کو جنوبی قطب پر اترنا تھا۔ 7 ستمبر 2019 کو آخری وقت میں لینڈر وکرم کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ حالانکہ یہ مشن مکمل طور پر ناکام نہیں تھا۔ پھر اس کے بعد ہی ہندوستان نے چاند کے جنوبی قطب پر لینڈر اتارنے میں کامیابی حاصل کی اور ایسا کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بنا تھا۔
3- اے ایس ایل وی-ڈی1 مشن بھی فیل: اسرو کا آگمینٹیڈ سیٹلائٹ لانچ وہیکل اے ایس ایل وی-ڈی1 مشن بھی ناکام ہو گیا تھا۔ یہ مارچ 1987 کو سائنسی آلات کے ساتھ ساتھ ایس آر او اے اے-1 سیٹلائٹ لے جانے والی پہلی ڈیولپمنٹ فلائٹ تھی۔ حالانکہ اس میں کامیابی نہیں ملی تھی۔
4- پی ایس ایل وی-سی 3 کی ناکام پرواز: پی ایس ایل وی-سی 3 کی پرواز بھی ناکام رہی تھی۔ یہ 41ویں پرواز 31 اگست 2017 کی شام کو ستیش دھون خلائی مرکز سے شروع کی گئی تھی۔ حالانکہ اس مشن میں طے شدہ منصوبہ کے مطابق ہیٹ شیلڈ سیپریشن میں کامیابی نہیں مل پائی تھی۔ اسی وجہ سے یہ مشن ناکام ہو گیا تھا۔
5- جی ایس ایل وی-ایف 2 نہیں مکمل کر سکا مشن: جی ایس ایل وی-ایف2 کو بھی سری ہری کوٹا میں واقع ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ کیا گیا تھا۔ یہ لانچ وہیکل اپنا مشن مکمل نہیں کر سکا تھا جس کی وجہ سے انسَیٹ 4 سی مشن ناکام رہا تھا۔ اسی طرح سے جی ایس ایل وی-ڈی-3 حقیقت میں جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل کی چھٹی اور تیسری ڈیولپمنٹ فلائٹ تھی۔ اس میں جی ایس ایل وی کو 2220 کلوگرام کا ایک تجرباتی ٹیکنالوجی کمیونیکیشن سیٹلائٹ جی ایس اے ٹی-4 لانچ کرنا تھا۔ حالانکہ یہ مشن کامیاب نہیں ہوا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔