فیس بک پر نیا سائبر حملہ، 3 کروڑ صارفین کی تفصیلات چوری

گزشتہ ماہ ستمبر میں فیس بک پر حملے میں 5 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری ہوا تھا اور کمپنی کی جانب سے جاری کردہ نئے بیان کے مطابق ایک اور حملے میں مزید 3 کروڑ صارفین کے اکاؤنٹس ہیک ہوگئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نیویارک: سائبر ہیکروں نے فیس بک پر ایک بڑا حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 3 کروڑ اکاؤنٹس کی تفصیلات چوری ہوگئی ہیں۔ یہ اطلاع خود فیس بک کی جانب سے دی گئی ہے۔

سماجی رابطوں کی مقبول ویب سائٹ ہیکرز کے پے در پے حملوں کی وجہ سے انتہائی غیر محفوظ ثابت ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ماہ ستمبر میں فیس بک پر حملے میں 5 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری ہوا تھا اور کمپنی کی جانب سے جاری کردہ نئے بیان کے مطابق ایک اور حملے میں مزید 3 کروڑ صارفین کے اکاؤنٹس ہیک ہوگئے ہیں۔

فیس بک کے بیان کے مطابق ہیکرز 3 کروڑ صارفین کی ای میلز اور فون نمبر چرانے میں کامیاب ہوگئے۔ ہیکرز نے 4 لاکھ اکاؤنٹس کو استعمال کرکے 3 کروڑ صارفین کے ’ایکسس ٹوکنز‘ حاصل کئے۔ فیس بک میں پاس ورڈ ڈالے بغیر اکاؤنٹ لاگ ان کرنے کے لیے’ایکسیز ٹوکن‘ استعمال کیے جاتے ہیں۔

اس حملے میں 1.4 کروڑ صارفین کے نام، رابطہ نمبر، نجی معلومات بشمول جنس، ازدواجی حیثیت اور کہاں کہاں وہ جاتے رہے ہیں، یہ سب معلومات چوری ہوگئی ہیں۔ دیگر 1.5 کروڑ صارفین کے نام اور رابطہ نمبر چوری ہوئے ہیں۔

فیس بک نےایک پیج بھی جاری کیا ہے جہاں جاکر صارفین یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ متاثرہ افراد میں وہ شامل ہیں یا نہیں۔ صارفین وہ پیج کھولیں گے تو اس میں فیس بک کی جانب سے پیغام لکھا آجائے گا کہ ان کا اکاؤنٹ محفوظ ہے یا ہیک ہوچکا ہے۔ متاثرہ صارفین کو کمپنی کی طرف سے پیغام ملے گا جس میں انہیں اکاؤنٹ کی ہیکنگ سے آگاہ کیا جائے گا۔

ایف بی آئی نے فیس بک کی درخواست پر واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ فیس بک نے صارفین کی سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے ایکسز ٹوکنز بدل دیئے ہیں اور مشکوک سرگرمیوں میں ملوث 559 مشتبہ پیج اور 251 اکاؤنٹس بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فیس بک پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے، اس سے پہلے بھی فیس بک ویب سائٹ پر متعدد حملے ہوچکے ہیں جن میں کروڑوں صارفین کی معلومات ہیکرز کے ہاتھ لگ چکی ہیں۔ صارفین کو خدشہ ہے کہ ہیکرز ان کی ذاتی معلومات کا غلط فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Oct 2018, 1:09 PM