زمین کی گردش میں تیزی، دن 24 گھنٹے سے کچھ ملی سیکنڈ کم ہونے کا امکان
ماہرین کے مطابق زمین کی گردش میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، جس سے کچھ دن معمولی طور پر 24 گھنٹے سے کم ہو سکتے ہیں۔ وہیں، 2029 میں لیپ سکنڈ کم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے

زمین، تصویر سوشل میڈیا
زمین کی گردش کی رفتار میں معمولی تیزی کا رجحان سائنسی ماہرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ حالیہ برسوں میں زمین اپنے محور پر معمول سے تھوڑا تیز گھومتی پائی گئی ہے، جس کی وجہ سے کچھ دن 24 گھنٹے سے چند ملی سکنڈ کم ہو سکتے ہیں۔ یہ تبدیلی نہ صرف ماحولیاتی عوامل سے جڑی ہوئی ہے بلکہ مستقبل میں عالمی وقت کی پیمائش کے نظام پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2020 سے زمین کی گردش میں ہلکی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق 5 اگست جیسے دن 1.5 ملی سکنڈ چھوٹے ہو سکتے ہیں، یعنی 24 گھنٹے سے معمولی کم۔ اگرچہ یہ فرق انسانی زندگی پر کوئی نمایاں اثر نہیں ڈالتا لیکن وقت کے عالمی پیمانوں اور نیویگیشن سسٹمز کے لیے یہ ایک قابل غور تبدیلی ہے۔
ٹائمز اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9 جولائی، 22 جولائی اور 5 اگست 2025 کو دن کی طوالت معمول سے کچھ ملی سکنڈ کم ہو سکتی ہے۔ یہ فرق انتہائی معمولی ہے لیکن سائنسی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمین کی اندرونی یا بیرونی سرگرمیاں اس کی رفتار پر اثر ڈال رہی ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ زمین کی رفتار میں یہ تبدیلی کئی وجوہات سے ہو سکتی ہے، جیسے زمین کے اندرونی حصے میں ہونے والی حرکت، برفانی تودوں کے پگھلنے سے زمین کے ماس کی ترتیب میں تبدیلی، یا عالمی ماحولیاتی مظاہر جیسے ’ال نینو‘ اور ’لا نینا‘۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرِ طبیعیات جوڈا لیون کے مطابق، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ زمین کی رفتار تیز ہو رہی ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے برسوں میں ہمیں ’لیپ سکنڈ‘ کو کم کرنا پڑے۔ اس سے پہلے تک ہمیشہ وقت کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے لیپ سکنڈ شامل کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اب پہلی مرتبہ لیپ سکنڈ نکالنے کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ تبدیلی ممکنہ طور پر 2029 میں ہو سکتی ہے۔
ٹائم اینڈ ڈیٹ کی رپورٹ میں ایک دلچسپ نکتہ یہ بھی شامل ہے کہ جن دنوں میں زمین کی گردش نسبتاً تیز ہوگی، ان دنوں چاند زمین کے خطِ استوا سے زیادہ فاصلے پر ہوگا۔ یہ اتفاق ماہرین کے لیے ایک نیا موضوع بن گیا ہے، کیونکہ چاند اور زمین کی کشش بھی ایک دوسرے کی رفتار پر اثر ڈال سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔