نیوٹران اسٹار کی ٹکر، آئنسٹائن پھر ایک امتحان میں کامیاب



















نیوٹران اسٹار کی ٹکر، آئنسٹائن پھر ایک امتحان میں
کامیاب
user

وصی حیدر

دو جڑواں (Neutron Stars) نیو ٹران ستاروں کی ٹکر اور اس کی وجہ سے کا ئنات میں Gravitational کشش کی لہریں اور ساتھ ہی ساتھ کروڑوں سورج کی روشنی سے زیادہ چمک پہلی بار دیکھی گئی۔

یہ حیرت انگیز واقعہ جس میں پہلے تو دو نیو ٹران ستارے ایک دوسرے کے ارد گرد تیزی سے چکر لگا رہے تھے پھر ایک دوسرے سے طوفانی شدت سے ٹکرا کر ایک Black Hole میں تبدیل ہو گئے۔ یہ واقعہ سب سے پہلے امریکا کی ایک تجربہ گاہ لیگو (LIGO) میں ریکارڈ ہوا۔

جب امریکہ میں دو جڑواں جدید آلوں (Detectors)میں ان نیو ٹران ستاروں کے ضم کا سگنل تقریباً 1300 لاکھ سال کا سفر کر کے پہنچا تو گھنٹے بھر میں دنیا کے 70 فلکیاتی سائنس دانوں کو اطلاع دی گئی۔ پہلی بار ایسا فلکیاتی واقعہ ریکارڈ کیا گیا جس میں Gravitational کشش کی لہروں کے ساتھ سائنس دانوں نے لال رنگ کی روشنی بھی دیکھی ۔ پہلی بار ایسا ہو ا کہ سائنس داں حیرت انگیز واقعہ کی پوری تصویر ریکارڈ کر پائے۔ سائنس دانوں کی یہ حیرت انگیز کامیابی تھی کہ وہ کا ئنات میں 130 کروڑ سال پہلے ہونے والے واقعہ کو ریکارڈ کر کے سمجھ پائے۔

انسٹائن نے Gravitational لہروں کی پیشین گوئی تقریباً 100 سال پہلے کی تھی لیکن اس کا ثبوت سب سے پہلے 2015 میںLIGO پر کام کرنے والے سائنس دانوں نے حاصل کیا ۔ ان باتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ان لہروں کی وجہ سے Space سیکٹر اور پھیل سکتا ہے۔ 2015 میں LIGOکے سائنس دانوں نے جس واقعہ کو ریکارڈ کیا وہ دو بلیک ہول کے آپس میں ضم ہو نے کا تھا اور اس وجہ سے اس میں Gravitational لہریں تو آئیں لیکن کو ئی روشنی نہیں آسکی تھی۔ اور اس وجہ سے اس واقعہ کو عام دور بین سے نہیں دیکھا جا سکتا تھا۔

اس لحاظ سے یہ واقعہ اپنے آپ میں یکتا تھا کہ جب یہ دونوں نیو ٹران ستارے ٹکرائے تو نہ صرف بہت شدید γ -rays نکلیں اوراس کے ساتھ ہی آسمان میں بہت سارے بھاری عنصر (Heavy Elements) کی جیسے بارش سی ہوئی۔ سائنس داں بہت دنوں سے اس بات کی کھوج میں تھے کہ سونا ، چاندی ،پلیٹنمPlatinumاور بھاری عناصر کیسے بنے ۔ ان تجر بات کے نتیجوں سے یہ گتھی کھل گئی یعنی ماضی میں ہونے والے نیو ٹران ستاروں کی ٹکر کے بعد مل جانے سے ہی یہ سب بھاری عناصر بنے۔ہمارے ہاتھوں میں سونے کی انگوٹھی کسی نیو ٹران ستارے کی نشانی ہے۔

ستارے کائنات میں پھیلی ہوئی ہائڈروجن اور عناصر کے دھیمے دھیمے Gravitational کی کشش سے گیس کے گولے کی شکل میں جمع ہو کر پیدا ہو تے ہیں ۔ یہ گیس کے گولے Nebulaکہلاتے ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ گیس کا گولہ سکڑتا جاتا ہے اور اس کا درجہ حرارت بڑھتا جاتا ہے۔ Temperature کا بڑھنا اس گولے کو سکڑ نے سے روکتا ہے لیکن Gravitation کی کشش اس کو اور سکڑنے کی طرف رجوع کرتی ہے۔جب درجہ حرارت کم ہوتا ہے تو سکڑنے کی رفتار تیز ہو تی ہے۔ جب درجہ حرارت چند لاکھ ڈگری تک پہنچ جا تا ہے تو ہا ئڈروجن کے چار آئٹم مل کر Helium بناتے ہیں ۔اس کو ہا ئڈ روجن بم کہتے ہیں ۔ اس کے بننے میں بہت ساری روشنی اور Energyنکلتی ہے۔اور ستارہ تیزی سے چمکنے لگتا ہے۔ آسمان میں چمکنے والے تمام ستارے اور ہمارے اپنے سورج سے آنے والی روشنی اور گرمی کا یہی راز ہے۔ ان ستاروں کی باہری سطح کا درجہ حرارت 2000 سیلسیس سے لے کر 30000 سیلسیس تک ہوتا ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہو تا ہے کہ ستارہ کا حجم اور وزن کیا ہے۔

ستاروں کی تحقیقات سے یہ معلوم ہوا کہ سب سے چھوٹے ستارے سورج کے وزن کا 8 فی صد (یعنی Jupiterسے تقریباً 80 گنا بھاری ) اور سب سے زیادہ بڑے ستارے سورج سے تقریباً100-200گنا بھاری ہیں ۔ ان سبھی ستاروں کے چمکنے کا ایندھن ہائڈروجن کے ملنے سے Heliumبنتا ہے۔ بڑے ستاروں کی زندگی بہت کم ہوتی ہے کیونکہ ان میں ایندھن زیادہ تیزی سے خرچ ہوتا ہے۔ ہمارا سورج ایک اوسط درجہ کا ستارہ ہے اور اس کی زندگی تقریباً 100 کروڑ سال ہے ۔ گھبر ائیے نہیں ابھی 50 کروڑ سال اور باقی ہیں۔ جب ستارے کا ایندھن ختم ہونے لگتا ہے تو اس کے اندر Temperature کم ہونے لگتا ہے لیکن باہر کا درجہ حرارت کم ہونے میں وقت لگتا ہے اس وجہ سے اند ر کا حصہ تیزی سے سکڑنے لگتا ہے اور باہر کی سطح پھیلنے لگتی ہے اور ستارے کا رنگ لا ل ہو نے لگتا ہے اسی لئے اس کو Red Giant کہتے ہیں ۔ ہمارے سورج کا یہی حشر ہو نے والا ہے ۔ اس کے اندر کا حصہ ایک چھوٹا سفید ستارہ (White Dwarf) کچھ صدیوں تک چمکے گا۔

ستاروں کی زندگی کے آخر میں کیا حشر ہوگا یہ ستاروں کے وزن پر منحصر ہو تا ہے۔ سورج سے کچھ گنا بھاری ستارے نیٹروں اسٹار اور بہت بھاری ستارے بلیک ہول بنتے ہیں ۔ کا ئنات میں سب سے زیادہ بھاری ستارے بلیک ہو ل ہیں ۔ ان میں اتنی زیادہ کشش ہے کہ ان سے روشنی بھی باہر نہیں نکل پاتی ہے اور آس پاس کے ستاروں کو بغیر ڈکار لئے ہی نگل جاتے ہیں۔

مختصراً اس ستارے سے تقریباً ہر قسم کا رابطہ ختم ہو جاتا ہے سوائے اس کے کہ اس کی وجہ سے Gravitational Field میں ایک زبر دست گڈھا یعنی ایک اندھا کنواں سا بن جاتا ہے۔

نیو ٹران ستارے آسمان میں چھوٹے لیکن بہت ہی گھنے ستاروں میں سے ہیں ۔ ان کی چوڑائی 10-20کلو میٹر ہو تی ہے لیکن ان کے مادہ کا ایک چمچہ کا وزن 100 کروڑ ٹن سے بھی زیادہ ہو تا ہے ان کے اندر کے حصے میں صرف Neutrons اور باہر کی سطح Steel سے کروڑوں گنا زیادہ سخت ہو تی ہے۔ LIGOتجربہ گاہ نے تقریباً 100 منٹ کا سگنل ریکارڈ کر کے اس حیرت انگیز واقعہ کی پوری کہانی معلوم کر لی۔ شروع میں یہ دونوں نیو ٹران ستارے 200 میل دور تھے اور 30 چکر فی سیکنڈ لگا رہے تھے ۔پھر یہ کشش کی وجہ سےپا س آنے لگے اور چکر کی رفتار بڑھنے لگی اور یہ ایک طوفانی رفتار یعنی تقریباً 2000 چکر فی سیکنڈ رفتار سے بہت قریب آگئے اور آنے والے سگنل میں ویسی ہی تبدیلی دکھائی دی جیسے سیٹی بجاتا ہوا انجن قریب آرہا ہو۔ اس کے 2 سیکنڈ بعد خلا میں موجود NASAکے فرمی دور بین نے روشنی کے بہت ہی قوت کے سگنل کو دیکھا ۔ دونوں نیو ٹران ستارے بہت ہی شدت کے ساتھ آپس میں ضم ہوئے تو بہت ہی زبر دست Shock لہریں اور کچھ مادہ تیز فوارہ کی طرح نکلا۔ اس کے بعد ایک خاموشی چھا گئی اور شائد اس بچے ہوئے مادہ سے وہاں پر ایک بلیک ہول بن گیا۔ سائنس دانوں کا کہنا یہ ہے کہ ایسا انہوں نے پہلی بار دیکھا کہ دو چھوٹے نیو ٹران ستاروں کے مل جانے سے بلیک ہول بنا۔

جب LIGOنے 17اگست کو ناپے گئے اس حیرت انگیز واقعہ کی پوری کہانی معلوم کی تو کائناتی تحقیقات میں ایک نئے Chapter کی شروعات ہوئی۔

اس تجر بہ اور اس سےمنسلک اس سال کے نوبل انعام کی کہانی اس مضمون کے اگلے حصہ میں پڑھیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔