اوزون سطح میں بن گیا 10 لاکھ کلو میٹر کا سوراخ، کئی ممالک خطرے میں!

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اوزون کی سطح میں سوراخ مارچ کے وسط میں پڑا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس مرتبہ ٹھنڈ زیادہ پڑی ہے۔ اس سوراخ کی وجہ سے یوروپ کے شمالی علاقوں کو آئندہ دنوں میں خطرہ ہو سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اوزون سطح کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں، لیکن ان دنوں اس سطح کے ساتھ کچھ ایسا ہوا ہے جس کو لے کر سائنسداں طبقہ بہت فکرمند ہے۔ سورج سے نکلنے والی مضر الٹراوائلٹ شعاعوں کو جذب کرنے والے اوزون گیس کی مقدار اوزون سطح میں کم ہوتی جا رہی ہے۔ آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز (ایریس) کے سائنسدانوں نے اس بات کو لے کر فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں اس بار بہت زیادہ ٹھنڈ پڑنے اور ہیلوجن گیسوں کے اخراج کی وجہ سے اوزون سطح میں ایک بڑا سوراخ بن گیا ہے۔ اس سوراخ کا دائرہ تقریباً 10 لاکھ کلو میٹر بتایا جا رہا ہے۔

ایریس کے ماحولیات ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر منیش نازا نے اوزون سطح میں ہوئے سوراخ اور اس کے اسباب کے تعلق سے کچھ اہم باتیں میڈیا کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اوزون میں یہ سوراخ مارچ کے وسط میں بنا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس بار زبردست ٹھنڈ پڑی جس کی وجہ سے درجہ حرارت مائنس 80 ڈگری سلسیس نیچے پہنچ گیا تھا اور اس وجہ سے اوزون کو نقصان پہنچانے والی خطرناک ہیلوجن گیس اونچے آسمان کے بادلوں میں پھنس کر رہ گئیں۔ لیکن جب درجہ حرارت بڑھتا ہے تو بادلوں کا بکھراؤ شروع ہو جاتا ہے، جس سے یہ گیس باہر نکلنے لگتی ہیں۔ ان گیسوں کے تیز اخراج سے اوزون میں سوراخ ہونے لگتا ہے۔


سائنسدانوں نے اوزون سطح میں 10 لاکھ کلو میٹر کے سوراخ کو لے کر فکرمندی کا اظہار تو کیا ہی ہے، ساتھ ہی کہا ہے کہ اس سے کئی ممالک کو خطرہ ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یوروپ کے شمالی علاقوں میں اس سوراخ کی وجہ سے منفی اثرات کا اندیشہ ہے۔ لیکن اس درمیان اچھی بات یہ ہے کہ سائنسدانوں نے اس سوراخ کے بند ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا، اس سوراخ میں کمی ظاہر ہونے لگے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Apr 2020, 10:40 PM