شہید ملت ماسٹر عبدالرؤف خان کے یوم شہادت پر قرآن خوانی و دعائیہ مجلس کا انعقاد

مولانا انیس نے کہا کہ شہید ملت ماسٹر عبدالرؤف خان کے ذریعہ مسجدوں کی تعمیر، قبرستان کی بحالی اور عید گاہ جعفرآباد کا قیام، ڈی ڈی اے سے اس کا الاٹمنٹ حاصل کرنا مرحوم کی جانب سے صدقہ جاریہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تقریب کا منظر</p></div>
i
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی کے علاقہ جعفر آباد میں واقع ڈاکٹر ذاکر حسین میمویل سینئر سیکنڈری اسکول کے بانی ماسٹرعبد الرؤف خان کے یوم شہادت پر قرآن خوانی و دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر دہلی کے مشاہیر موجود تھے۔ ان میں عالمی شہرت یافتہ مفسر قرآن مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی، سیلم پور اسمبلی حلقہ کے ممبر اسمبلی چودھری زبیر احمد، مظہر الاسلام اسکول، فراش خانہ کے چیئرمین اور معروف صحافی، سماجی کارکن ڈاکٹر تسلیم رحمانی، مولانا طاہر، اسکول کی منتظمہ کمیٹی کے سرپرست احمد حسن چوہان، منیجر زین العابدین اور سابق پرنسپل ڈاکٹر محمد معروف خان کے علاوہ یگر سرکردہ شخصیات موجود تھیں۔ اس روحانی محفل میں پہلے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ اس کے بعد اسکول کے پرنسپل ریاض الحسن خان نے موقع کی مناسبت سے شہید ملت کا تعارف پیش کرتے ہوا بتایا کہ مرحوم نے قوم و ملت کی خدمت، مذہبی و سماجی تعمیر اور علاقائی شناخت کی حفاظت کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کرنے والے شہید عبدالرؤف خان کو جعفر آباد کا معمار اور محسن کہا جائے تو بجا ہوگا۔ وہ جعفر آباد میں واقع چاند مسجد کے بانی تھے۔ انھوں نے موج پور کی باغ والی مسجد کو دوبارہ آباد کرایا، مدرسہ باب العلوم، جعفر آباد کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا اور مسجد کیلاش نگر کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا۔ جعفر آباد کی عیدگاہ کی زمین ڈی ڈی اے سے الاٹ کرانے کا عظیم کارنامہ انہوں نے انجام دیا۔ یہ خدمت انھوں نے انجمن خادم الاسلام، جعفر آباد کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے انجام دی۔ شاہدرہ کے جھارکھنڈی قبرستان کو ناجائز قبضوں سے پاک کرانا بھی ان کی جرأت مندانہ جدوجہد کا نتیجہ تھا۔ نیو جعفر آباد کی مسجد کے قیام کے سلسلے میں ان کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔ ان کارہائے نمایاں سے جعفر آباد کی مذہبی ضروریات پوری ہوئی اور قوم کو مضبوط پلیٹ فارم ملا۔ مزید یہ کہ جعفر آباد کے حقوق، زمین اور قانونی شناخت کے تحفظ کے لیے انہوں نے جعفر آباد وکاس پریشد کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے جعفر آباد کو قانونی طور پرایک ولیج کی حیثیت سے روشناس کرایا۔ یہ علاقے اور اس کے مکینوں کے لیے ایک تاریخی کامیابی تھی۔

شہید ملت ماسٹر عبدالرؤف خان کے یوم شہادت پر قرآن خوانی و دعائیہ مجلس کا انعقاد

مرحوم کے لائق فرزند اور اسکول کے سابق پرنسپل ڈاکٹر محمد معروف خان نے اپنی تقریر میں بتایا کہ تعلیم کے میدان میں بھی والد محترم کی خدمات روشن مثال ہیں۔ وہ مظہر الاسلام سیکنڈری اسکول، فراش خانہ میں استاد تھے اور ڈاکٹر ذاکر حسین اسکول، جعفر آباد کے تاعمر منیجر رہے۔ وہ اس اسکول کے بانیوں میں سے تھے۔ انجمن خادم الاسلام (رجسٹرڈ) کے بانی و جنرل سکریٹری کے طور پر انہوں نے بے شمار دینی و سماجی کام انجام دیے۔ انھوں نے دہلی سول ڈیفنس میں بطور پوسٹ وارڈن اور پھر ڈویژن وارڈن کے خدمات انجام دیں اور عوامی خدمت کو کبھی ترک نہ کیا۔ گزشتہ دورکو یاد کرتے ہوئے وہ آبدیدہ ہو گئے اور کلام جاری نہ رکھ سکے۔

شہید ملت ماسٹر عبدالرؤف خان کے یوم شہادت پر قرآن خوانی و دعائیہ مجلس کا انعقاد

اسکول کے مینجر زین العابدین نے ماسٹر عبد الرؤف خان کی شہادت کا نقشہ کھینچے ہوئے بتایا کہ امن کا یہ پیامبر 11 دسمبر 1992 کو فسادیوں کے ہاتھوں شہید کر دیا گیا۔ ایودھیا فسادات کے دوران انہوں نے علاقے میں امن و امان کے قیام کی نیت سے اہل علاقہ کی مدد سے ایک امن مارچ کا انعقاد کیا۔ وہ اس مارچ میں پیش پیش تھے۔ ان کا یہ عمل فسادیوں کے منصوبوں پر پانی پھیر رہا تھا۔ لہذا ایک موقع پر گھر میں اکیلا پا کر فسادیوں نے حملہ کر دیا۔ شہید عبدالرؤف خان نے بہادری سے ان کا مقابلہ کیا مگر حملہ آوروں پر وہ قابو نہ پا سکے اور شہادت کا جام پی گئے۔

شہید ملت ماسٹر عبدالرؤف خان کے یوم شہادت پر قرآن خوانی و دعائیہ مجلس کا انعقاد

مرحوم کے لائق شاگرد ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ افسوس یہ ہے کہ ان کے انتقال کے بعد سماجی و تعمیری سرگرمیوں کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے۔ ان کی شہادت ظلم و تعصب کے مقابل جرأت و قربانی کی زندہ مثال ہے۔ شہید عبدالرؤف خان کی شخصیت اہل علاقہ کے لیے نمونہ اور مشعل راہ ہے۔ خدمت، ایمان، استقامت، قیادت اور قربانی ان کا نصب العین تھا۔ انہوں نے طلبا اور اساتذہ کو استاد اور شاگرد کے باہمی رشتے کی گہرائیوں کو سمجھایا۔ استاد کے فرائض منصبی کو قوم کی تعمیر کا بنیادی عنصر بتایا۔

شہید ملت ماسٹر عبدالرؤف خان کے یوم شہادت پر قرآن خوانی و دعائیہ مجلس کا انعقاد

رکن اسمبلی چودھری زبیر احمد نے اپنی تقریر میں کہا مجھے آج اندازہ ہوا کہ ہمارے علاقے کے بزرگ ماسٹر عبدالرؤف خاں نے جمنا پار علاقے کے لیے کس قدر خدمات انجام دیں اور جدوجہد کی۔ عالمی شہرت یافتہ مفسر قرآن مولانا انیس بلگرامی نے اپنے پر اثر خطاب میں بزرگوں کی خدمات یاد رکھنے، ان پر عمل کرنے اور ان کی وراثت کو باقی رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے ماسٹر عبد الرؤف خان کے فرزند ڈاکٹر محمد معروف خان کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ موصوف کی خدمات ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسجدوں کی تعمیرات، قبرستان کی بحالی اور عید گاہ جعفر آباد کا قیام، ڈی ڈی اے سے اس کا الاٹمنٹ حاصل کرنا مرحوم کی جانب سے صدقہ جاریہ ہے، جس کا فائدہ جمنا پار کی آنے والی نسلیں اٹھائیں گی اور آخرت میں قرآن اور حدیث کی رو سے انھیں ان خدمات کا بے شمار اجر ملے گا۔ بعد ازاں دعا کے آداب سکھاتے ہوئے مولانا نے روح پرور دعا کرائی۔ وائس پرنسپل محمد فہیم نے شکریہ کی روایت کو پورا کیا اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر امتیاز احمد نے انجام دیے۔ انتظامیہ میں محمد شارب عظیم اور افسانہ محبوب پیش پیش رہے۔ اس موقع پر اسکول کا تمام عملہ موجود تھا۔