تین طلاق مبغوض لیکن غیر قانونی قرار دینے سے مسائل پیدا ہوں گے: اجمل

بدرالدین اجمل تصویر یو این آئی 
بدرالدین اجمل تصویر یو این آئی
user

پریس ریلیز

نئی دہلی:22 اگست:آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بد رالدین اجمل قاسمی نے طلاق ثلاثہ پر سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کو کنفیوژن پر مبنی قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سرکار کے بالکل منشاء کے مطابق ہے کیوں کہ سرکار کی طرف سے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں پہلے ہی کہہ دیاتھا کہ اگر سپریم کورٹ تین طلاق کو غیر آئینی قراردیکر اس پر پابندی عائد کر دے تو سرکار اس سلسلہ میں قانون بنانے کو تیار ہے۔ فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مولاناقاسمی نے کہا کہ جہاں ایک طرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کھیر اور جسٹس عبدالنظیر نے طلاق ثلاثہ کو غیر قانونی ماننے سے انکار کیا وہیں تین ججوں نے اسے غیر قانونی قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہندستان کا آئین یہاں ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔اسی لئے عدالتوں میں ہر مذہب کے ماہرین کی ایک ٹیم ہونی چاہئیے جو ججوں کو صحیح مسئلہ سے واقف کراسکے ۔ ’’ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ کے موقف کے ساتھ ہیں جو بالکل صحیح اور واضح ہے کہ مسلمانوں کے پرسنل جیسے مذہبی اور عائلی مسائل کا حل قرآنی اور اسلامی اصولوں پر کیا جائے گا‘‘ ۔ مولانا نے مزید کہا کہ اسلام نے طلاق کو ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا ہے ۔ناگزیر صورت میں اگر چہ طلاق کو تین مر حلوں میں دینے کی اجازت دی گئی ہے لیکن بیک وقت تین طلاق کو تو مبغوض قرار دیا گیاہے ۔ باوجودیکہ تین طلاق کو غیر قانونی قرار دینے سے مزید مسائل پیدا ہوں گے کیوں طلاق دینے کے بعد شرعی اعتبار سے شوہر اور بیوی کا رشتہ ختم ہوجائیگا اور ان کا ایک ساتھ رہنا حرام ہوگاجبکہ قانونی پابندی کی وجہ سے وہ طلاق نہیں تسلیم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورتوں کو بھی یہ حق دیا ہے کہ اگر وہ اپنی ازدواجی زندگی میں خوش نہیں ہے تو خلع کے ذریعہ وہ اس رشتہ کو ختم کر سکتی ہے۔تین طلاق کا معاملہ اکثر کم پڑھے لکھے لوگوں میں پیش آتا ہے اس لئے سرکار کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کی تعلیم کے لئے کار گر لائحہ عمل تیار کرکے ان کو تعلیم سے آراستہ کرے تو اس طرح کے مسائل خودبخود کم ہوجا ئیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔