جمعیۃ علماء ہند، ملت اسلامیہ کی پاسبان جماعت ہے، اس کے دائرے کو گاؤں گاؤں تک پھیلائیں

مولانا مدنی نے کہا کہ اگر ہم قوم کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں محلہ سطح تک جمعیۃ کے نمائندے بنانے ہوں گے، تبھی جاکر ارتداد اور بے دینی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

بھوپال /نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی ریاستی اور علاقائی یونٹوں کے صدور و نظمائے اعلی کا دو روزہ مذاکراتی اجلاس فارچون، ریزارٹ اینڈ گارڈن بھوپال میں منعقد ہوا، جس کی صدارت جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کی۔ اس اجلاس میں جمعیۃ علماء کی ملک گیر یونٹوں کی کارکردگیوں کا جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کے دس نکاتی تعمیری پروگرام کو ضلعی و مقامی سطح پر نافذ کرنے، ملت فنڈ، سیرت النبی کوئز، اصلاح معاشرہ اور دینی تعلیمی تحریک وغیرہ پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ ان کے لیے جمعیۃ علماء ہی ان کا کنبہ ہے جس کے لیے وہ پوری طرح وقف ہیں، انھوں نے کہا کہ میرا ر شتہ دار وہی ہو گا، جس نے خود کو جمعیۃ کے کاز سے وابستہ کیا ہے۔ مولانا مدنی نے جمعیۃ کے ذمہ داروں کو اخلاص اور یک سوئی کے ساتھ، دین، ملک و ملت و انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ اخلاص کے بغیر اللہ کی توفیق و مدد حاصل نہیں ہوتی۔ جمعیۃ ملت اسلامیہ ہند کی پاسبان جماعت ہے، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی تحریک کے بعد جمعیۃ علماء ہی ملت کی آبرو ہے، جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے، امت کے زیادہ تر افراد کی امیدیں ہم سے وابستہ ہو جاتی ہیں، اسی وجہ سے جب ہم امید کے مطابق کام نہیں کرپاتے تو وہ تنقید کرتے ہیں۔ مولانا مدنی نے جمعیۃ میں جمہوری نظام کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا اور اعلان کیا کہ تنظیمی استحکام کے مقصد سے صوبائی سطح پر آرگنائزرس مقرر کیے جائیں گے۔

جمعیۃ علماء ہند، ملت اسلامیہ کی پاسبان جماعت ہے، اس کے دائرے کو گاؤں گاؤں تک پھیلائیں

مولانا مدنی نے کہا کہ اگر ہم قوم کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں محلہ سطح تک جمعیۃ کے نمائندے بنانے ہوں گے، تبھی جاکر ارتداد اور بے دینی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ بیالیس فی صد نوجوان ارتداد کی زد میں ہیں، وہ گاؤں میں بھی رہتے ہیں اور شہر میں بھی، ہم ان کی اصلاح تب ہی کرسکتے ہیں جب جمعیۃ کے نمائندے ہر جگہ موجود ہوں۔ انھوں نے جماعت کے ذمہ داروں سے عہد لیا کہ جن جگہوں پر اب تک جمعیۃ کی یونٹیں نہ بنی ہیں، وہاں ضلع، بلاک اور مقامی سطح تک جمعیۃ کی یونٹیں قائم کی جائیں۔ انھوں نے ملت کے موجودہ حالات پر کافی فکر مندی ظاہر کی اور کہا کہ ہمارے پاس اب منزل کے دوران رک کر سستانے کا وقت نہیں ہے بلکہ ہر حال میں آگے قدم بڑھانا ہوگا۔ انھوں نے ماضی میں بزرگوں کی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج جو بھی دینی تحریکیں چل رہی ہیں وہ جمعیۃ علماء کی قربانیوں کا ثمرہ ہیں۔

مولانا مدنی نے سیرت طیبہ کے حقیقی اور انسانیت دوست پیغام کو عام کرنے پر کام کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سدباب کے لیے علمی و فکری سطح پر پیدا شدہ خلا کو پر کرنے کی ضرورت ہے، کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ جہل کی وجہ سے توہین کے واقعات سرزد ہو تے ہیں، اس لیے حیات طیبہ کے گوشے کو عام کیا جائے، اس کے لیے سردست اسلامک کوئز شروع کرنے کی بھی تجویز منظور ہوئی۔


خصوصی اجلاس میں خواتین کو جمعیۃ کے کاز سے وابستہ کرنے کی تجویز آئی، جس کے خدو خال پر غور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں مولانا بدرالدین اجمل قاسمی، مولانا صدیق اللہ چودھری، مولانا کلیم اللہ فیض آبادی، مولانا افتخار قاسمی اور مولانا حکیم الدین قاسمی بطور کنوینر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کی ریاستی یونٹوں کی کارکردگی کے دائرے کو وسیع کرنے کے لیے پورے ملک کو پانچ زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان کے کنوینرس اور ذمہ داران طے کیے گئے ہیں۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند اس ملک کے لیے نعمت ہے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند کا یہ عزم ہے کہ گاؤں گاؤں تک جمعیۃ علماء قائم ہو، جو جمعیۃ کی ریاستی یونٹوں کے بغیر ممکن نہیں ہے، اس لیے آپ حضرات مکمل ارادے کے ساتھ جمعیۃ کو مستحکم کریں۔ انھوں نے اجلاس کے منتظم صدر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش حاجی محمد ہارون اور ان کی ٹیم کی عمدہ ضیافت کا شکریہ ادا کیا۔


مولانا بدرالدین اجمل صدر جمعیۃ علماء آسام نے کہا کہ اپنی سرگرمیوں پر توجہ دینے کے علاوہ ذکر اللہ کی مجلسیں بھی قائم کرنی چاہیے تاکہ قبولیت عامہ حاصل ہو۔ ان کے علاوہ مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، حاجی محمد ہارون صدر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش، مولانا صدیق اللہ چودھری صدر جمعیۃ علماء مغربی بنگال، مولانا عبدالرب اعظمی صدر جمعیۃ علماء یوپی، مولانا ندیم احمد صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا، مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء کرناٹک، مولانا شمس الدین بجلی ناظم اعلی جمعیۃ علماء کرناٹک، پروفیسر نثار احمد انصاری ناظم اعلی جمعیۃ علماء گجرات، مفتی جاوید اقبال قاسمی صدر جمعیۃ علماء بہار، مولانا زکریا کیرالہ، مولانا سعید احمد منی پور، مولانا محمد عاقل صدر جمعیۃ مغربی زون یوپی، حافظ عبدالحی صدر جمعیۃ علماء مشرقی زون یوپی، مولانا اسجد قاسمی صدر جمعیۃ علماء وسط زون یوپی اور مولانا عابد قاسمی صدر جمعیۃ علماء دہلی وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

جو پانچ زون بنائے گئے ہیں، اس کے مطابق، زون (1) میں کرناٹک، تامل ناڈو، کیرالہ، آندھرا پردیش و تلنگانہ، انڈمان و نکوبار، گوا شامل ہیں، جن کے کنوینر مفتی شمس الدین بجلی اور ذمہ دار مولانا بدرالدین اجمل ہیں۔ زون (2) میں مہاراشٹرا، گجرات، مدھیہ پردیش، راجستھان شامل ہیں، جب کہ کنوینر و ذمہ دار مولانا حافظ ندیم صدیقی ہوں گے۔ زون (3) میں مغربی بنگال، آسام، منی پور، تری پورہ، میگھالیہ، اڈیشہ، ناگالینڈ شامل ہیں، اس کے کنوینر مولانا عبدالقادر آسام و مفتی عبدالسلام اور ذمہ دار: مفتی افتخار قاسمی ہیں۔ زون نمبر (4) میں بہار، جھارکھنڈ، مشرقی زون و سط زون یوپی شام ہیں، اس کے کنوینر مولانا کلیم اللہ خاں قاسمی اورذ مہ دار مولانا صدیق اللہ چودھری ہیں۔ زون(5) میں مغربی زون یوپی، دہلی، ہریانہ، پنجاب و ہماچل، اتراکھنڈ شامل ہیں، اس کے کنوینر مولانا محمد عاقل گڑھی دولت اور ذمہ دار حاجی محمد ہارون بھوپال ہیں۔


مذکورہ بالا شخصیات کے علاوہ اجلاس میں درج ذیل حضرات بھی دو دنوں تک لگاتار شریک رہے اور اپنی آرا پیش کیں: مولانا محمد مدنی، حاجی محمد حسن تامل ناڈو، مولانا محمد ابراہیم کیرالہ، مولانا مجیب الرحمن کیرالہ، مفتی شرف الدین انڈمان نکوبار، مولانا عبدالسمیع گوا، مولانا محمد رفیق گجرات، اسلم قر یشی گجرات، قاری محمد امین راجستھان، ایڈوکیٹ محمد کلیم بھوپال، مفتی عبدالسلام بنگال، مولانا عبدالقادر آسام، مولانا محبوب حسن آسام، مولانا شفیع اللہ منی پور، مفتی عبدالمومن تری پورہ، مولانا غفران قاسمی اڈیشہ، مولانا اکرم تقی اڈیشہ، مولانا محمد ناظم پٹنہ، مولانا خالد پورنوی پٹنہ، مولانا کلیم اللہ خاں قاسمی یوپی، حافظ عبدالحی مفتاحی خیر آباد مؤ، حافظ عبیداللہ بنارس، مولانا مفتی ظفر قاسمی فرخ آ باد، قاری محمد یامین امروہہ، مولانا اسلام الدین دہلی، مولانا علی حسن مظاہری۔ اجلاس کا اختتام مولانا محمد رفیق مظاہری کی رقت آمیز دعا پر ہوا۔ اس اجلاس میں مرکزی دفتر سے مولانا نجیب اللہ قاسمی ناظم دفتر جمعیۃ علماء ہند، مولانا خالد گیاوی، مولانا عظیم اللہ قاسمی، مولانا محمد یاسین جہازی، مولانا معظم عارفی، مولانا شفیق احمد القاسمی، مولانا ابوالحسن اور حاجی محمد مبشر وغیرہ بھی موجود رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */