کاس گنج: مسلمانوں کی 31دکانیں جلیں، 80 فیصد گرفتاریاں بھی مسلمانوں کی!

جمعیۃ ریلیف کمیٹی کی سروے رپورٹ کے بعد مولانا محمود مدنی نے راحتی وقانونی کارروائی میں تیزی لانے کی ہدایت کی، سردست بیس لاکھ رقم ارسال۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: کاس گنج میں فساد پھیلا کر مسلمانوں کی دکان وکاروبار کو جلانے نیز بڑی تعداد میں گرفتاری پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے جمعیۃ ریلیف و قانونی کمیٹی کو کام میں تیزی لانے کی ہدایت کی ہے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی مرکزی وریاستی یونٹوں نے سروے کے بعد سردست مبلغ بیس لاکھ روپے جاری کیے ہیں۔

واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے گزشتہ ہفتے متاثرہ علاقہ کے جائزہ کے موقع پر مقامی ریلیف کمیٹی اور وکلاء پرمشتمل ایک لیگل سیل قائم کی تھی۔ ریلیف کمیٹی نے سروے میں پایا کہ فساد میں صرف مسلم طبقے کی دکانوں اور کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا ہے، سروے کے مطابق میڈیکل سے لے کر میکینک، مٹھائی، بسکٹ، جوتے وغیرہ کے کاروبار سے متعلق غریب مسلمانوں کی 31 دکانوں کو جلا کر خاک کردیا گیا اور لوٹ پاٹ بھی کی گئی۔ اس کے باوجود یہ حیرت کی بات ہے کہ 80 فی صد سے زائد گرفتاریاں بھی مسلم نوجوانوں کی ہوئی ہیں۔ اس طرح کاس گنج میں جہاں شدت پسندوں نے کاروبار کی کمرتوڑدی، وہیں بڑی تعداد میں گرفتاری سے کئی خاندانوں میں کھانے پینے کی آفت آن پڑی ہے۔

مولانا محمود مدنی نے جمعیۃ علماء اترپردیش کے ریاستی صدر مولانا متین الحق اسامہ کانپوری و دیگر ذمہ داروں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔

مولانا متین الحق اسامہ کانپوری نے بتایا کہ جمعیۃ علماء اترپردیش نے کاس گنج کے لیے اپنی طرف سے مبلغ دس لاکھ روپے دیئے ہیں، جب کہ دس لاکھ مرکز نے دیئے ہیں۔ یہ رقم مقامی ریلیف کمیٹی اور لیگل سیل کے توسط سے خرچ کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء کا وفد دو بارمتاثرہ علاقہ جا چکا ہے جن میں الگ الگ موقعوں پر مرکز سے مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، ایڈوکیٹ نوراللہ، مولانا شفیق احمد القاسمی اور ریاست سے ان کے علاوہ مفتی محمد ظفر احمد قاسمی، مولانا نورالدین احمد قاسمی، اظہار مکرم قاسمی، حافظ امین الحق عبداللہ، حافظ رضوان احمد خورجہ وغیرہ شریک رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Feb 2018, 7:32 PM