ندیم ترین ہال میں ’فروزاں-2018 ‘ ادبی و ثقافتی پروگرام منعقد

طلبا تعلیم کی حصولیابی کے ساتھ ادبی اور کلچرل مقابلوں میں بھی شرکت کریں اس سے شخصیت سازی کے عمل کو فروغ حاصل ہوتا ہے: پروفیسر اسفرعلی خان

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ندیم ترین اقامتی ہال میں ’فروزاں-2018‘کے عنوان سے ادبی وکلچرل فیسٹیول کا انعقاد ہال کے لٹریری و کلچرل کلب کے زیر اہتمام کیا گیا۔افتتاحی تقریب کے انعقاد کے ساتھ تحریکی لیکچر اور محفل مباحثہ (Debate)کا بھی اہتمام کیا گیا۔افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب میں اے ایم یو کے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن اور او ایس ڈی وائس چانسلر پروفیسر اسفر علی خان نے کہا کہ طلبا تعلیم کی حصولیابی کے ساتھ ادبی اور کلچرل مقابلوں میں بھی شرکت کریں اس سے شخصیت سازی کے عمل کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ صحت ہزار نعمتوں کے مترادف ہے اس پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔پرنسپل ذاکر حسین انجینئرنگ کالج پروفیسر ایم ایم صفیان بیگ نے تحریکی لیکچر (Motivational Lecture)کے دوران کہا کہ طلباءاگر اپنا ٹائم ٹیبل تیار کر لیں اور سختی سے اس پر کاربند رہیں تو کامیابی ہمیشہ آپ کے قدم چومےگی۔انھوں نے کہا کہ جسمانی ورزش اور کھیل کود میں بھی طلبا کو حصہ لینا چاہیے،وقت پر کام مکمل کر لینے کا ہنر مستقبل میں کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے۔انھوں نے طلبا کو اپنے کیریر کی پلانگ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ باڈی کلاک پر توجہ اور ٹائم مینجمنٹ کامیابی کی کنجی ہے۔

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز

اس موقع پر طلبا کے لئے ایک محفل مباحثہ کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں اردو،ہندی اور انگریزی زبانوں میں شرکاء نے’’ایوان کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں کرپٹو کرنسی کو بحال کیا جانا ممکن ہے‘‘ کے موضوع کے خلاف اور حق میں زوردار دلیلیں پیش کیں۔

بطور جج اس مقابلے کے انعام یافتگان کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے معروف افسانہ نگار،اسکالر اور استاد ویمنس کالج ڈاکٹر فرقان سنبھلی نے کہا کہ دنیابھر میں ایک ہزار سے زائد کرپٹو کرنسیاں چلن میں ہیں جن میں سے بٹ کوائن سب سے زیادہ مقبول ہے۔کرپٹو کرنسی پر چونکہ حکومت کی نگرانی ممکن نہیں ہے اور اس میں دنیا کے کسی کونے میں بھی رقم کا ٹرانسفر سیدھے کیا جاتا ہے اس وجہ سے اسے لیگل کرنسی کا درجہ دینے میں حکومتوں کی دلچسپی نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کے اپنے فائدے اور نقصانات ہیں ہندوستان میں اس کرنسی کو عوام کے درمیان مقبولیت حاصل کرنے میں ابھی وقت لگے گا۔انھوں نے کہا ہرچند کہ یہ بہت محفوظ نظام ہے لیکن اس میں ٹرانزیکشن کے غلط استعمال کے خطروں سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔اس میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے بھی خاصی رقم خرچ کرنی ہوتی ہے۔فی الحال مرکزی حکومت نے اس کرنسی کو لیگل کا درجہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

مقابلے میں فیضان بخاری(اردو)نشانت بھارددواج(ہندی)مزمل خلیق اور مبشر صدیقی(انگریزی) نے کامیابی حاصل کی۔اس موقع پر اپنے خطاب میں لٹریری وارڈن ڈاکٹر منصور عالم صدیقی نے کہا کہ طلبا کی صلاحیتوں کو سامنے لانے اور ان کی شخصیت سازی میں مقابلہ جاتی پروگرام معاون ہوتے ہیں۔اس موقع پر دیگر جج میں ڈاکٹر فیض احمد اور ڈاکٹر سرور ساجد بھی شامل تھے۔

تقریب کی نظامت کے فرائض زین العارفین نے بحسن خوبی انجام دیے۔پرووسٹ ہال پروفیسر ملک شعیب احمد،وارڈن ڈاکٹر فیروز عالم،ڈاکٹر ناصر صلاتی،لٹریری سکریٹری احسان احمد،کلچرل سکریٹری ابراہیم خان آفریدی،افضال الرحمن،محمد دانش پرویزوغیرہ موجود رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔