'دین وایمان کے تحفظ کے لیے مکاتب کا قیام ناگزیر'، مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس

باہمی تعاون کے لیے جمعیۃ کے پانچوں زون میں جمعیۃ علماء، جماعت تبلیغ اور مدارس اسلامیہ کے ذمہ داروں کے مشترکہ اجتماعات کا فیصلہ۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر: پریس ریلیز</p></div>

تصویر: پریس ریلیز

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: آج مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس زیر صدارت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند و صدر مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند بمقام مدنی ہال 1 بہادر شاہ ظفر مارگ نئی دہلی۔2 منعقد ہوا۔ بورڈ کے ناظم عمومی ونائب امیر الہند حضرت مفتی سید محمد سلمان منصورپوری نے عرض حال پیش کیا۔

اپنے صدارتی کلمات میں مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ہم ایک ایسے دوراہے پر ہیں جہاں ایمان کے دشمن ہمارے دروازوں پر کھڑے ہیں، ان کے فتنوں کے نشانے پر خاص طور پر ہماری نئی نسل ہے۔ ایسے وقت میں نو نہالوں اور نوجوانوں کو ان فتنوں سے بچانا، انہیں علم و حکمت سے آراستہ کرنا اور ان کے دلوں میں ایمان کی اہمیت بیٹھانا تمام مسلمانوں کافریضہ ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ان کے دین کی بنیاد کو مضبوط کرنے اور امت کے مستقبل کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کریں۔ ہماری ادنیٰ سی غفلت ہمیں گہری کھائی میں ڈال دے گی۔ ایسے وقت میں ہم ملت کے باشعور افراد، دانشوروں اور مدارس اسلامیہ کے ذمہ داروں کو خاص طور پر متوجہ کرتے ہیں کہ منظم دینی مکاتب کی تحریک کو فروغ دیں، نیز لڑکیوں کی دینی تعلیم و تربیت کو خصوصی ہدف بنائیںاورہر مسلم آبادی میں دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کے اشتراک و تعاون سے ایک ٹھوس اور پائیدار نظام قائم کریں۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہمارے اکابر رحمہم اللہ نے دینی مکاتب کوہمارے لیے آکسیجن قرار دیاتھا، لہٰذا درپیش چیلنجوں کے مدنظر یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے گھر کے ایک ایک بچے کو مکتب میں بھیجیں اور مکاتب کے قیام و انتظام میں تعاون کریں۔آج کے بحرانی دور میں اگر علماء اس باگ ڈور کو نہیں سنبھالیں تو اس ملک میں اسلام اور ایمان کا محافظ کون ہو گا ؟ مولانا مدنی نے بتایا کہ دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں اگلے تیرہ ماہ میں دس ہزار منظم مکتب قائم کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں ملک کے سبھی دینی اداروں :مدارس اسلامیہ، جماعت تبلیغ اور جمعیۃ علماء کے صوبائی و ضـلعی ذمہ داران سے تعاون کی گزارش کی گئی ہے۔دینی تعلیمی بورڈ ان مکاتب کے معلم اور نگراں کی تربیت کا نظم کرے گا اور ان دینی اداروں کے تعاون سے ان شاء اللہ اسے اپنے عزائم میں کامیابی ملے گی۔مولانا مدنی نے کہا کہ آج ہم جن چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں، ان پر صرف اتحاد اور مخلصانہ لگن کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس لیے اپنے مکاتب کو اسلامی تعلیم کے متحرک مراکز بنانے کے لیے، غیر متزلزل عزم کے ساتھ، شب و روز کام کرنے کی اپیل کی جاتی ہے۔

آج کے دینی تعلیمی بورڈ کے مرکزی اجلاس میں منظم مکاتب کے قیام کو ترجیحی حیثیت دینے کے ساتھ یہ طے ہوا کہ جمعیۃ علماء ہند کے ذریعہ قائم کردہ پانچ زونوں میں مدارس اسلامیہ،جمعیۃ علماء اور دعوت و تبلیغ کے ذمہ داروں کا اجتماع منعقد ہوگا تا کہ منظم مکاتب کے قیام میں مدارس اسلامیہ کی مکمل مدد حاصل کی جائے، ان اجتماعات میں لڑکیوں کے مدارس کے ذمہ داروں کو بھی بلا یا جائے گا تاکہ بچیوں کے مکاتب کے امکانات کا بھی جائزہ لیاجاسکے۔اس کے علاوہ مدارس میں زیر تعلیم آخری درجہ کے طلبہ کا سال کے اخیر میں صوبہ وار اجتماع کیا جائے گا تا کہ ان کے دلوں میں مکتب میں خدمت کی اہمیت راسخ کی جائے۔منظم مکاتب کے نظام کو مسجد مسجد پہنچانے کے لیے ریاستی دینی تعلیمی بورڈ کے ذمہ داران کو ہدایت دی گئی کہ وہ جمعیۃ علماء کے ذمہ داروں کے تعاون سے مساجد کا سروے کریںاور ایک مرتب ڈیٹا تیار کریں۔

ایک اہم فیصلے میںمجلس عاملہ نے نصاب تعلیم کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپ مینٹ شعبہ قائم کرنے کی منظور دی، جس کے ذمہ دار مولانا شمس الدین بجلی ناظم اعلی ٰجمعیۃ علماء کرناٹک ہوں گے۔ اس شعبہ کے تحت (1) تعلیم بالغان کا نصاب (اردو و انگریزی) میں اور بچوں کے لیے اردو املاء میں ’’تحریرسیکھئے‘‘ کے عنوان سے کتابچہ مرتب ہوا ہے، جن کو بھی منظور کیا گیا، نیز ’دینی تعلیمات ‘کے بنگالی اور تمل ترجمہ کا اجرا کیا گیا۔

دینی تعلیمی بورڈ کے ورکنگ گروپ میں خالی جگہوں کو پرکرنے کے مقصد سے مولانا قاری شوکت علی صاحب مہتمم مدرسہ اعزاز العلوم ویٹ، مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند اور حافظ سید عاصم عبداللہ صاحب جنرل سکریٹری دینی تعلیمی بورڈ صوبہ کرناٹک کو شامل کیا گیا۔ جمعیۃ علماء ہند کے زون نمبر۔۲ میں دینی تعلیمی بورڈکا کنوینر حضرت مولانا مفتی محمود باڈولی کو مقرر کیا گیا۔ دینی تعلیمی بورڈ کے نظام کو مزید فعال ومتحرک بنانے کے لیے مفتی سید محمد عفان صاحب منصورپوری کو معاون ناظم عمومی، مولانا خالد صاحب گیاوی اور مولانا شعیب صاحب قاسمی کو ناظم دینی تعلیمی بورڈ نامزد کیا گیا۔دینی تعلیمی بورڈ کا سالانہ بجٹ ایک کروڑ سے بڑھا کر دو کروڑ روپے کردیا گیا۔اخیر میں اجلاس میں موجود ریاستی ذمہ داروں سے منظم مکتب کے قیام سے متعلق عزائم لئے گئے، سبھی ریاستوں نے منظم مکتب کا حسب استطاعت وعدہ کیا۔

اجلاس صدر دینی تعلیمی بورڈ مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب کی دعاء پر ختم ہوا، اجلاس کے شروع میں مولانا محمد خالد گیاوی ناظم دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند نے بورڈ کی کارگزاریوں کی ایک جامع رپورٹ پیش کی۔ مجلس عاملہ میں صدر اجلاس و ناظم عمومی مرکزی دینی تعلیمی بورڈ کے علاوہ مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند، مولانا رحمت اللہ میر کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند، مفتی محمودباڈولی گجرات، مولانا قاری شوکت علی ویٹ، مفتی عبداللہ معروفی استاذ تخصص فی الحدیث دارالعلوم دیوبند،مولانا شوکت علی بستوی ناظم عمومی رابطہ مدارس عربیہ دارالعلوم دیوبند، مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند، مولانا نیاز احمد فاروقی، پروفیسر محمد نعمان شاہ جہاں پور، مولانا عبدالقادر آسام، مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری امروہہ،، مولانا محبوب حسن آسام، مفتی جمیل الرحمن پرتاپ گڑھ، مفتی عبدالمومن تری پورہ، مولانا مفتی روشن اکولہ، مولانا ابراہیم شولہ پوری، مولانا رضوان قاسمی پٹنہ، مفتی شمس الدین بجلی،حافظ سید عاصم عبداللہ کرناٹک،مولانا صہیب و مولانا ابوالحسن یعقوب تامل ناڈو،مولاناعبداللہ خالد سہارن پور،مولانا امدادالاسلام بنگال،مولانا دائو د امینی دہلی،قاری عبدالسمیع دہلی، مولانا نعمت اللہ قاسمی جھارکھنڈ، مولانا خالد گیاوی وغیرہ شریک ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔