بی جے پی کی بوکھلاہٹ بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی اور راہل گاندھی کی مقبولیت کا نتیجہ: طارق صدیقی

کانگریس لیڈر طارق صدیقی نے کہا کہ راہل گاندھی کی تاریخی بھارت جوڑو یاترا کو پورا ملک احترام کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے اور اسے عوام کی بھرپور حمایت مل رہی ہے۔

کانگریس لیڈر طارق صدیقی
کانگریس لیڈر طارق صدیقی
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور دہلی حکومت کے سابق چیئرمین طارق صدیقی نے پریس کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا کہ راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ نہایت ہی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی خیمے میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ جس روز دہلی میں داخل ہوئی اسی دن کی شام کو راج گھاٹ، شانتی ون، ویر بھومی، کسان گھاٹ اور آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کی سمادھی پر خراج عقیدت پیش کرنے راہل گاندھی جانا چاہتے تھے لیکن موسم اور سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے شام کو وہاں نہیں جا سکے۔ وہ آج صبح راج گھاٹ پہنچے اور مہاتما گاندھی اور سابق وزرائے اعظم کے مجسموں پر جا کر عقیدت کے پھول چڑھائے۔ لوگوں کو یہ بھی پتہ ہے کہ یہ یاترا نفرت کے خلاف ہے۔ اگر محبت کا پیغام لے کر سابق وزیر اعظم اٹل بہاری کی سمادھی پر جا کر راہل گاندھی نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا تو کون سا جرم کر دیا؟ وہ ہر بڑے لیڈر، سنت، صوفی اور ولیوں کی درگاہوں پر جا رہے ہیں۔ بی جے پی والے اسے برا کیوں تصور کر رہے ہیں۔ شاید وہ راہل کی ملک اور بیرون ملک میں بے پناہ بڑھتی مقبولیت سے پریشان ہو گئے ہیں اور سوچنے لگے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ یہ یاترا ان کے سیاسی کیریئر کے زول کا باعث نہ بن جائے۔


طارق صدیقی نے کہا کہ راہل گاندھی کی تاریخی بھارت جوڑو یاترا کو پورا ملک احترام کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے اور اسے عوام کی بھرپور حمایت مل رہی ہے۔ وہ اب کشمیر میں پرچم لہرائیں گے اور محبت کا پیغام عام کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈران اور ترجمان پنڈت جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی پر تضحیک آمیز تبصرے کرتے رہے ہیں اور اہانتی بیان دیتے رہے ہیں لیکن راہل گاندھی نے بی جے پی کے کسی بھی سینئر لیڈر کی شان میں غیر مہذب الفاظ کا استعمال نہیں کیا کیوں کہ وہ نفرت کو مٹا کر ایک دوسرے کے دلوں میں محبت کی جوت جگانے کا کام کررہے ہیں جس کا نتیجہ 2024 میں ضروردیکھنے کو ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔