آسام کے وزیر اعلیٰ کو بلاتاخیر معطل کیا جائے اور ’ہیٹ اسپیچ‘ سے متعلق مقدمات درج کیے جائیں: جمعیۃ علماء ہند

مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند میں آسام میں 50 ہزار خاندانوں کو بے گھر کرنے اور فلسطین میں جاری نسل کشی سے متعلق تجویز منظور۔

<div class="paragraphs"><p>مجلس عاملہ کا اجلاس</p></div>
i
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند کے زیر صدارت بدھ کی شام آن لائن منعقد ہوا، جس میں ملک بھر سے جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے ارکان و مدعوئین خصوصی بذریعہ زوم شریک ہوئے۔ اجلاس میں آسام کے موجودہ حالات اور فلسطین میں جاری نسل کشی جیسے دور حاضر کے سلگتے ہوئے مسائل پر تفصیل سے تبادلۂ خیال ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ ساتھ ہی جمعیۃ کی ممبر سازی کے بعد تمام انتخابی معاملات کے لیے حسب دستور 56 (م) انتخابی بورڈ کے قیام اور اس کے اصول و ضوابط کے خاکہ پر غور ہوا اور اسے منظوری دی گئی۔

مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند نے آسام میں جاری انخلا اور پچاس ہزار سے زائد خاندانوں کو بے گھر کرنے جیسی کارروائیوں پر شدید تشویش ظاہر کی۔ اپنی تجویز میں مجلس عاملہ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ملک کے آئینی اداروں بالخصوص صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ آئین کو بچانے کے لیے آسام کے وزیر اعلیٰ کو بلاتاخیر معطل کیا جائے اور ان کے خلاف ’ہیٹ اسپیچ‘ کے مقدمات درج کیے جائیں۔ مجلسِ عاملہ کا یہ اجلاس یہ واضح کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند روزِ اوّل سے کسی بھی سرکاری زمین پر ناجائز قبضے کی تائید نہیں کرتی، لیکن صد افسوس کہ آسام میں غیر انسانی، غیر منصفانہ سلوک، مذہبی بنیاد پر تعصب اور نفرت انگیز بیانات نے انخلا کے اس پورے عمل کو انسانی ہمدردی اور انصاف کے دائرے سے خارج کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ آسام کا حالیہ بیان، جس میں انھوں نے یہ کہا ہے کہ ’’ہم صرف مِیاں مسلمانوں کو بے دخل کر رہے ہیں‘‘ اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ یہ کارروائیاں مسلم دشمنی کے جذبہ پر مبنی ہیں۔ اس کی ایک سنگین مثال یہ بھی ہے کہ اب تک اجاڑے گئے 50 ہزار سے زائد خاندان 100 فیصد مسلمان ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف آئینِ ہند سے متصادم ہے بلکہ سپریم کورٹ کی واضح گائیڈلائن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔


مجلس عاملہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اب تک اجاڑے گئے تمام خاندانوں کے لیے حکومت فوری طور پر متبادل رہائش اور بازآبادکاری کا انتظام کرے۔ انخلاء کی کسی بھی کارروائی سے پہلے شفاف اور غیر جانبدارانہ سروے کرایا جائے، تمام قانونی تقاضوں اور انسانی اقدار کی مکمل پاسداری کی جائے۔ وزراء اور سرکاری نمائندوں کی جانب سے تعصب انگیز اور نفرت پر مبنی بیانات پر فوری قدغن لگائی جائے۔

مجلس عاملہ نے فلسطین میں جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ انسانوں کا قتل اور عام شہریوں کو بھوک پیاس سے مارنا دہشت گردی کی بدترین مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ ’گریٹر اسرائیل‘ کی فتنہ انگیزی اور غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان فلسطین کو مٹانے اور باقی ماندہ زمین ہڑپنے کی سازش ہے۔ غزہ میں طویل محاصرہ اور امدادی پابندیوں نے لاکھوں معصوم جانوں کو ہلاکت کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ کھانے پینے، ادویات اور بنیادی ضروریات روکنا انسانی اصولوں کی کھلی پامالی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند عالمِ عرب اور عالمی برادری سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہوں، اس کے توسیع پسندانہ منصوبوں کو ناکام بنائیں، مقدسات کا تحفظ کریں اور اسرائیل کو مجبور کریں کہ گزرگاہیں کھولے، امدادی سامان کی آزادانہ فراہمی یقینی بنائے اور جنگ بندی پر عمل کرے۔ یہ اجلاس باور کراتا ہے کہ عالمی طاقتوں کی بے عملی مزید جرائم کو بڑھاوا دیتی ہے۔


مجلس عاملہ نے اس موقع پر مولانا رحمت اللہ میر کشمیری کی والدہ ماجدہ اور جامعۃ القرآت کفلیتہ کے بانی و مہتمم قاری اسماعیل بسم اللہ، حاجی محمد ہاشم تامل ناڈو، مفتی دبیر حسن بیربھوم، مولانا الیاس قاسمی، مولانا داؤد امینی اور ڈاکٹر سعید الدین قاسمی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور دعائے مغفرت کی۔ ابتدا میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے انتخابی بورڈ کے اصول و ضوابط کا مسودہ پیش کیا، جسے جزوی ترمیم کے ساتھ منظور کیا گیا۔

اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ نائب صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمد سلمان بجنوری، نائب صدر جمعیۃ علما ء ہند مولانا مفتی احمد دیولہ، مولانا قا ری شوکت علی خازن جمعیۃ علماء ہند، مولانا رحمت اللہ میر کشمیری صدر مجلس قائمہ جمعیۃ علماء ہند، نائب امیر الہند مفتی سید محمد سلمان منصورپوری، مفتی عبد الرحمن امروہہ صدر جمعیۃ علماء یوپی، مولانا بدرالدین اجمل صدر جمعیۃ علماء آسام، مولانا صدیق اللہ چودھری صدر جمعیۃ علماء مغربی بنگال، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت صدر جمعیۃ علماء مغربی یوپی، مولانا حافظ ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا،مولانا رفیق احمد مظاہری صدر جمعیۃ علما ء گجرات، حاجی محمد ہارون صدر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش، مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء کرناٹک، مولانا شمس الدین بجلی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء کرناٹک، مفتی محمد جاوید اقبال صدر جمعیۃ علماء بہار، مولانا محمد ناظم جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء بہار، مولانا عبداللہ معروفی استاذ دارالعلوم دیوبند، قاری محمد امین صدر جمعیۃ علماء راجستھان، مولانا منصور کاشفی صدر جمعیۃ علماء تامل ناڈو، مولانا محمد ابراہیم صدر جمعیۃ علماء کیرالا، مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، مولانا یحییٰ کریمی ناظم اعلیٰ جمعیۃعلماء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش،مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری صدر دینی تعلیمی بورڈ یوپی،مولانا کلیم اللہ صاحب ہنسور سکریٹری جمعیۃ علماء یوپی، حافظ عبید اللہ بنارس جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مشرقی یوپی، مولانا عبدالقدوس پالن پوری نائب صدر جمعیۃ علماء گجرات شریک ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔