روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجنا غیر انسانی اور غیر جمہوری قدم ہوگا :اسلم بادشاہ

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

چنئی: مرکزی حکومت کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کو ’ملک کی سلامتی‘ کے لیے خطرہ قرار دئے جانے پر سیکولر نظریہ کی حامیوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ تمل ناڈو ریاستی کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے چیئر مین ڈاکٹر اسلم بادشاہ نے بھی مرکزی حکومت کے اس رخ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت میانمار میں چل رہی نسل کشی کی حصہ دار نہ بنے اور انہیں واپس میانمار بھیجنے کا قدم نہ اٹھائے۔

ڈاکٹر اسلم بادشاہ
ڈاکٹر اسلم بادشاہ

اسلم بادشاہ نے کہا کہ میانمار کے رخائن علاقہ میں ظلم و ستم کی انتہا ہو رہی ہے اس لئے جان بچاکر ہندوستان پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کو انسانیت کی بنیاد پر پناہ دی جانی چاہئے ۔ اسلم بادشاہ نے کہا کہ پناہ گزینوں کی میز بانی کرنا ہندوستان کی روایات کا حصہ رہا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستان نے تبت ، افغانستان سری لنکا ، پاکستان اور دیگر کئی ممالک کے پناہ گزینوں کی میز بانی کی ہے اور انہیں متعدد سہولیات بھی فراہم کی ہیں، یہاں تک کہ لاکھوں افراد کو شہریت بھی دی گئی ہے ۔ روہنگیا پناہ گزینوں کے معاملہ میں مرکزی حکومت کا نظریہ تعصبانہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا روہنگیا مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجنے کا فیصلہ ایک غیر انسانی اور غیر جمہوری قدم ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پناہ گزینوں کو واپس میانمار کس طرح بھیجا جا سکتا ہے جبکہ وہاں فوج ان کی نسل کشی پر آمادہ ہےاور اگر مرکزی حکومت اس فیصلہ کو عمل میں لاتی ہے تو یہ سمجھا جائے گا کہ میانمار فوج کی نسل کشی میں ہندوستان کی مرکزی حکومت بھی تعاون دینا چاہتی ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پناہ گزینوں کا مذہب نہ دیکھ کر محض انسانیت کی بنیاد پر انہیں یہاں رہنے کی اجازت دی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مرکزی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں سے متعلق سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انہیں ہندوستان میں پناہ دینے کے قطعی حق میں نہیں ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے عدالت سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں مداخلت نہ کرے اور پالیسی سے متعلق فیصلے لینے دیئے جائیں۔ عدالت اس سلسلے میں سماعت آئندہ 3 اکتوبر کو کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Sep 2017, 9:02 AM