علامہ محمود احمد عباس کی کتاب ’تحقیق الانساب‘ کا اجراء

انجمن ترقی اردو کے زیر اہتمام ہاشمی پی جی کالج میں منعقد ہوئی رسم اجراء تقریب، اردو ادب کی نامور شخصیات کی شرکت۔

تصویر سالار غازی
تصویر سالار غازی
user

پریس ریلیز

سالارغازی

امروہہ: گہوارہ علم و فن سرزمین امروہہ میں کچھ خاندان اپنے علمی فنی و ادبی قومی اور ملّی امتیازات کے سبب ایسی شان و برتری رکھتے ہیں کہ انہیں کے وجود سے سرزمین امروہہ آسمان پرعلم و فن کا ایک درخشاں ستارہ ماناجاتا ہے، انہیں گھرانوں میں ایک معزز گھرانہ علّامہ محمود احمد عبّاسی مورخ امروہہ یا قول دیگر مورخ اسلام کا ہے۔ محمود احمد عبّاسی کی تحقیقی، ادبی خدمات ، دنیا ادب کو رہتی دنیا تک مستفید کرتی رہیں گی ۔

امروہہ کے نادرروزگار مشاہیر میں علّامہ محمود احمد عبّاسی مشہوربہ مورخ امروہہ کی شخصیت بہت اہم و معتبر مقام و مرتبہ کی حامل ہے ، تاریخ امروہہ و تاریخ اسلام پر ان کی نادر تحقیقات ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ دیکھاتی رہیں گی ۔م

محمود احمد عبّاسی ایک علمی و صاحب ثروت گھرانے کے چشم چراغ تھے مذکورہ خیالات کا اظہار نائب صدر انجمن ترقی اردو اتر پردیش ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی نے علّامہ محمود احمد عبّاسی مورخ امروہہ کی تحقیقی تصنیف،تحقیق الانساب کے رسم اجرا کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران کیا۔ قابل ذکر ہے کہ انجمن ترقی اردو اتر پردیش کے زیر اہتمام ہاشمی گرلس پی جی کالج میں منعقد رسم اجرا ءتقریب کی صدارت ڈاکٹر سراج ہاشمی کر رہے تھے ۔جبکہ مہمان خصوصی کے بطور جنرل سکریٹری انجمن ترقی اردو ہند ڈاکٹر اطہر فاروقی شہر امام امروہہ ڈاکٹر سید محمد طارق حسن محمود الظفر رحمانی سکریٹری انجمن ترقی اردو اتر پردیش و معروف مصنف و مرثیہ نگار ڈاکٹر عظیم امروہوی نے شرکت کی تقریب کا آغاز مصباح احمد صدیقی کے ذریعے پیش کی گئی تلاوت قران کریم سے ہوا ۔

قابل ذکر ہے کہ دنیا ادب کی مشہور معروف شخصیت علّامہ محمود احمد عبّاسی کی تحقیقی تصنیف ’تحقیق الانساب‘ کے بوسیدہ جریدہ کو مرتب کر ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی نے اضافہ کے ساتھ دوبارہ شائع کرانےمیں اہم کردار ادا کیا ہے ، ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ علّامہ محمود احمد عبّاسی نے تقریباً 66 سال قبل امروہہ میں آباد خاندانوں کے شجرات پر تحقیقی تصنیف کو منظر عام پر لانے کا عظیم کارنامہ انجام دیا تھا یہ عظیم اور تاریخی دستاویز بے توجہی کے سبب ختم ہونے کی کگار پر پہنچ چکا تھا، جس کو حسب ضرورت اضافہ کے ساتھ دوبارہ شائع کیا گیا ہے، جس کی جدید اشاعت میں مصنف ادیب مصباح احمد صدیقی محب اردو اور کنوینر انجمن ترقی اردو امروہہ، مشکور حسن شوق امروہوی ، افسانہ نگار شکیل جاوید ، ماسٹر نسیم احمد نے بہت کام کیا ۔

ڈاکٹر ہاشمی نے مزید کہا کہ علّامہ محمود احمد عبّاسی بڑے محقق تھے آپ کی اور بھی بہت سی تاریخی اور تحقیقی کتابیں موجود ہیں جو سب کی سب نایاب ہیں ۔علامہ محمود احمد عبّاسی نے شجرات پر مشتمل اس کتاب کو تصنیف کر کے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا ۔ جو ادبی دنیا کے لئے رہتی دنیا تک ایک مثال رہے گا۔ ڈاکٹر ہاشمی سے قبل مشکور حسن شوق امروہوی شہر امام ڈاکٹرطارق حسن ، ڈاکٹر عظیم امروہوی ، اقبال احمد خان ، مصباح احمد صدیقی، سیّد محبوب حسین زیدی وغیرہ نے بھی علامہ کی شخصیت اور ان کی ادبی خدمات و تصانیف پر تفصیلی روشنی ڈالی ، مہمان خصوصی جنرل سکریٹری انجمن ترقی اردو ہند اطہر فاروقی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ امروہہ ایک علمی و ادبی اور تاریخی بستی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں آکر آپ لوگوں کے درمیان خود پر فخر محسوس کر رہا ہوں ، اطہر فاروقی نے علّامہ محمود احمد عبّاسی کی ادبی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ہے تحقیق الانساب کو بیش قیمتی سرمایہ قرار دیا، سکریٹری انجمن ترقی اردو اتر پردیش محمود الظفر رحمانی نے بھی علامہ کی شخصیت اور ان کی تصانیف پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

تقریب کی نظامت مصباح احمد صدیقی نے کی اور نعت پاک اسلم بقائی امروہوی نے پیش کی ۔

اس موقع پرکوثرعلی عبّاسی، اقبال احمد خان ، آل نبی ، عادل رشید انصاری، حاجی جمیل احمد صدیقی ، نرالے میاں انصاری ، انور صمدانی، چندن نقوی، عسکری رضا ایڈوکیٹ ، متین احمد صدیقی ، عادل عبّاسی ، حاجی شبیہ احمد، ہری سنگھ موریہ، زبیر ابن سیفی ، حافظ شمیم احمد ، پنڈت بھونیش کمار شرما، حافظ عنایت اللّه ، ڈاکٹر ناصر پرویز ، نصرت اللّه ، ضیاء النبی ، ادریس احمد ، مومنین قریشی وغیرہ کے علاوہ درجنوں محب اردو ادب موجود رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔