آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی جانب سے تہنیتی جلسہ کا انعقاد
ڈاکٹر آر ایس چوہان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ طبیہ کالج میں 2 پرنسپل کا ہونا حکیم اجمل خاں کے ویژن کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

نئی دہلی: آل انڈیا یونانی طبی کانگریس (دہلی اسٹیٹ) کی جانب سے پروفیسر مظاہر عالم (صدر، بورڈ آف یونانی سدھا، سویا رگپا، NCISM، نئی دہلی)، ڈاکٹر یوگتا منجال (ڈائرکٹر، محکمہ آیوش، حکومت دہلی)، ڈاکٹر یونس افتخار منشی (ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، CCRUM، نئی دہلی) کو حال ہی میں اپنے اپنے عہدوں پر فائز ہونے کی خوشی میں تہنیتی جلسہ کا اہتمام کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے قومی صدر پروفیسر مشتاق احمد نے کی۔
پروفیسر مشتاق احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ NCISM میں طب یونانی کو مناسب نمائندگی فراہم کرے۔ آیوروید کی طرح NCISM میں طب یونانی کا الگ بورڈ بنے اور BUMS میں داخلہ کے لیے پہلے کی طرح دسویں جماعت تک اردو کی لازمیت کو جاری رکھا جائے۔ انہوں نے سنٹرل کونسل فار ریسرچ اِن یونانی میڈیسن (CCRUM) کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے دور حاضر میں طب یونانی کو ملک گیر سطح پر عام کرنے کا سب سے بڑا کارنامہ بتایا۔
اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر آر ایس چوہان نے حکیم اجمل خاں کے قائم کردہ آیوروید اینڈ یونانی طبیہ کالج میں 2 پرنسپل کی تقرری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 100 سال سے ایک پرنسپل کے ذریعہ شاندار طریقہ سے مذکورہ طبیہ کالج کو چلایا گیا اور کوئی دِقت نہیں آئی۔ مگر اب عارضی طور پر ایک اور پرنسپل کی تقرری سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طبیہ کالج میں 2 پرنسپل ہونے کا مطلب طبیہ کالج کی تقسیم کی بنیاد رکھنے جیسا ہے اور ایسا فارمولہ مسیح الملک حکیم اجمل خاں کی گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ حکیم اجمل خاں نے گنگا جمنی تہذیب کو تقویت دینے کے لیے مہاتما گاندھی کے ساتھ مل کر 1916 میں آیوروید اینڈ یونانی طبیہ کالج قائم کیا تھا۔ اُن کا مقصد ایک چھت کے نیچے 2 طریقہ علاج (آیوروید اور یونانی) کو یکساں فروغ کے مواقع فراہم کرنا اور ایک دوسرے کو قریب لانا تھا۔
ڈاکٹر آرایس چوہان نے مشورہ دیا کہ ہماری تمام تنظیمیں ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنائیں اور حکیم اجمل خاں کے ویژن کو آگے بڑھاتے ہوئے مسائل کے حل پر لائحہ عمل طے کریں۔ مہمان ذی وقار کے طور پر ڈاکٹر سیّد فاروق، ڈاکٹر این کے چھاونیہ، پروفیسر محمد ادریس، پروفیسر ایس ایم عارف زیدی، ڈاکٹر ذکی احمد صدیقی، ڈاکٹر منہاج الدین، ڈاکٹر محمد فاضل خاں نے شرکت کی اور اظہار خیال بھی کیا۔
پروگرام کو کامیاب بنانے میں ڈاکٹر شکیل احمد میرٹھی، ڈاکٹر غیاث الدین صدیقی، ڈاکٹر احسان احمد صدیقی، ڈاکٹر فیضان احمد صدیقی، ڈاکٹر فہیم ملک، ڈاکٹر شکیل احمد ہاپوڑی، ڈاکٹر شمس الدین آزاد، ڈاکٹر محمود عالم، ڈاکٹر اطہر محمود، ڈاکٹر فرمان علی، ڈاکٹر حبیب اللہ، ڈاکٹر انور جمال، ڈاکٹر شیخ خضرا، ڈاکٹر شہناز پروین، ڈاکٹر ذکی احمد، ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی، ڈاکٹر سیّد منصور جمال کاظمی، ڈاکٹر خورشید عالم، ڈاکٹر محمد سلیم صدیقی، حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی، حکیم ارباب الدین، حکیم عزیر بقائی، حکیم نعیم رضا اور ڈاکٹر ڈی آر سنگھ کے علاوہ ایڈووکیٹ شاہ جبیں قاضی، اسرار احمد اُجینی، عبداللہ بن اسرار، محمد اویس، محمد حنیف، ندیم عارف، سیّد اعجاز حسین اور محمد عمران قنوجی وغیرہ نے اہم کردار نبھایا۔ ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور ڈاکٹر محمد ارشد غیاث نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔