مولانا ارشد مدنی کی ایک اپیل پر پنجاب کی طرف رواں ہو گیا مسلمانوں کی مدد کا سیلاب

سیلاب کا سامنا کر رہی ریاست پنجاب کے سامنے میوات کے لوگوں نے انسانیت کی نئی پیش کی ہے۔ سکھ فرقہ کے رہنماؤں نے مولانا مدنی کی انسانی خدمات کو تحسین کی نظر دیکھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ جمعیۃ علماء ہند</p></div>
i
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ جیسی پہاڑی ریاستیں اس وقت قدرتی آفات کا شکار ہیں، جس سے ان ریاستوں میں بڑا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ دوسری طرف پنجاب کو بھی تاریخ کے ایسے بدترین سیلاب کا سامنا ہے جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست کے تقریباً 1998 گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔ 20 لاکھ سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہیں۔ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اب بھی بہت سے علاقے زیر آب ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ وہاں مدد اور راحت رسانی کے لیے سب سے پہلے میوات کے مسلمان پہنچے۔ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کو جب پنجاب کی اس صورتحال کا علم ہوا تو انہوں نے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے ایک اپیل جاری کی، اور پھر کیا تھا، پنجاب کی طرف مسلمانوں کی مدد کا ایک سیلاب رواں ہو گیا۔

مولانا مدنی کی اپیل کے بعد جگہ جگہ مسجدوں اور مدرسوں سے مدد کے لئے اعلان جاری ہوا اور دیکھتے دیکھتے مسلمانوں کے امدادی قافلے بڑی تعداد میں پنجاب کی طرف روانہ ہو گئے۔ ہر چند کہ اب دوسرے لوگ بھی مدد کے لئے آگے آئے ہیں، لیکن یہ بات ہمیشہ یاد رکھی جائے گی کہ پنجاب کے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے سب سے پہلے مسلمان آگے آئے۔ مولانا مدنی کی اپیل پر دوسری ریاستوں سے بھی وہاں امداد پہنچ رہی ہے۔ اتر پردیش کے مغربی اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں امداد پنجاب پہنچ چکی ہے۔


جمعیۃ علماء اتراکھنڈ نے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے پچاس لاکھ روپے کی مدد کا اعلان کیا ہے۔ جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے ایک وفد نے بھی اپنے صدر کے ہمراہ ضلع شوپور میں واقع گرودوارے کے ذمہ داران کو ایک لاکھ چھ ہزار دو سو روپے نقد، سو عدد کٹ راشن اورایک ٹرالی گندم سیلاب زدگان کی مدد کی مد میں سپرد کیا۔ گزشتہ روز جمعیۃ علماء مظفر نگر کی ٹیم اپنے نائب صدر کے ہمراہ جب امدادی سامان لے کر پنجاب پہنچی تو سکھ برادری کے معزز افراد نے ان کا استقبال کیا۔ ان لوگوں نے مولانا مدنی کی قیادت میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے کی جانے والی فلاحی و امدادی خدمات کی یک زبان ہو کر ستائش کی اور کہا کہ مولانا مدنی مظلوموں کے لئے جدوجہد کرنے والے رہنما ہیں۔ وہ اس تاریخی تنظیم کے قائد ہیں جس نے ملک کی آزادی کی لڑائی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ سکھ برادری کے ان مذہبی پیشواؤں نے یہ بھی کہا کہ مولانا مدنی کی خدمات ایک مذہب تک محدود نہیں بلکہ وہ ہر مظلوم اور ضرورت مند انسان کی مدد کے لئے کھڑے ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسی لاتعداد ویڈیو وائرل ہیں جن میں پنجاب کے لوگ مصیبت کی اس گھڑی میں مدد کے لئے مسلمانوں کے انسانی جذبہ کی تعریف کر رہے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کی مختلف ریاستوں کی اکائیاں ہی نہیں وہاں کی ضلعی اور گاؤں سطح کی اکائیاں بھی سیلاب زدہ علاقوں میں امداد اور راحت رسانی کے کام میں دن رات مصروف ہیں۔ یہ لوگ ان علاقوں تک بھی امداد لے کر پہنچ رہے ہیں جو پانی سے پوری طرح گھرے ہوئے ہیں، اور جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب کے صدر مولانا حکیم الدین قاسمی و نائب صدر مفتی محمد خلیل قاسمی اور مفتی محمد یوسف مالیر کوٹلہ کی نگرانی میں متاثرہ علاقوں میں گھر گھر امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ اس کی طرف سے عارضی پناہ گاہیں بھی قائم کی گئی ہیں، جہاں سے خوراک کے پیکٹ تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب کی طرف سے طبی کیمپ بھی لگائے جا رہے ہیں کیونکہ سیلاب کا پانی جوں جوں گھٹ رہا ہے، طرح طرح کی بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ امداد اور راحت رسانی میں مصروف جمعیۃ علماء ہند کے ذمہ داران اور رضاکاروں کا کہنا ہے کہ مولانا مدنی کی اپیل پر چند دنوں کے اندر اتنی امداد پنجاب آ چکی ہیں کہ اب یہاں مزید امداد پہنچانے کی ضرورت نہیں رہی۔ چونکہ اب بھی بہت سے علاقے غرقاب ہیں اس لئے نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ البتہ پانی کے اتر جانے کے بعد باز آبادکاری ایک بڑا مسئلہ ہوگی۔ جمعیۃ علماء ہند کے لوگ اس کے لئے بھی تیار ہیں۔


صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند سیلاب متاثرین سے اپنی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور انہیں اس بات کا یقین دلاتی ہے کہ اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃ علماء ہند بلاتفریق مذہب و ملت آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم مالک کائنات کے بندے ہیں، لہذا اس کے ہر فیصلہ پر سر تسلیم خم کر دینا ہی ہماری بندگی کا تقاضا ہے۔ وہی ہماری پریشانی کا مداوا کرے گا، پھر بھی بطور اسباب کے جمعیۃ علماء ہند اور اس کے خدام اور اس کی شاخیں اپنی بساط کے مطابق سیلاب متاثرین کی مدد و اعانت کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ مولانا مدنی نے جمعیۃ علماء کے ذمہ داران کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ وہ متاثرین کی باز آبادکاری کے لئے پیشگی حکمت عملی تیار کریں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے ان تمام لوگوں اور خاص طور پر اہل میوات کا شکریہ ادا کیا جو سیلاب متاثرین کی مدد اور راحت رسانی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی پریشانی میں کام آنا اور ضرورت مند کے کام آنا بڑے ثواب کا کام ہے۔ پنجاب کے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے شہر شہر اور گاؤں گاؤں مسلمانوں اور جمعیۃ علماء کے رضاکاروں نے جس طرح مہم چلائی وہ قابل رشک ہے، اور اس بات کا ثبوت بھی کہ مسلمان اپنے اندر ایک درد مند دل رکھتے ہیں۔ وہ کسی کی پریشانی کو دیکھ نہیں سکتے۔

مولانا مدنی نے آگے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کا شروع سے یہی کردار رہا ہے۔ وہ اپنا ہر کام مذہب سے اوپر اٹھ کر محض انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے۔ ملک میں جہاں کہیں بھی قدرتی آفات کی صورت میں تباہی آتی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند وہاں امداد لے کر سب سے پہلے پہنچتی ہے۔ مولانا مدنی نے اخیر میں کہا کہ ملک میں جو فرقہ پرست طاقتیں سرگرم ہیں، لوگوں کو مذہب اور ذات کی بنیاد پر تقسیم کر کے ان کے اندر نفرت کا زہر بھرنے کا کام کر رہی ہیں۔ لیکن جمعیۃ علماء ہند کا پیغام محبت انسانیت کی سر بلندی اور انسانوں کی خدمت ہے، جو اسے اس کے بزرگوں کے ذریعہ ورثہ میں ملا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک میں ایسے لوگ بھی ہیں جو مذہب اور کپڑوں سے انسان کی شناخت کرتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند ایسے لوگوں سے کہنا چاہتی ہے کہ وہ پنجاب آئیں، مذہب اور کپڑوں سے انسانوں کی شناخت کریں اور دیکھ لیں کہ ایسے لوگوں کا عمل و کردار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔