انتخاب ختم، لیکن یاد رہیں گے راڈار سے بچاتے بادل، انٹرویو کا پرچہ اور پریس کانفرنس...

آخری مرحلہ کی ووٹنگ کے ساتھ ہی لوک سبھا الیکشن اتوار کو ختم ہوگئے۔ نتائج 23 مئی کو آنے ہیں، اور ملک کو اس دن تک انتظار کرنا چاہیے۔ لیکن اس درمیان کچھ عجیب چیزیں ہوئیں جس پر ڈالتے ہیں سرسری نظر۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

پی ایم مودی کی پریس کانفرنس

ساتویں اور آخری مرحلہ کے لیے تشہیری مہم شام 5 بجے (مغربی بنگال میں جمعرات رات 10 بجے) ختم ہو گیا تھا۔ اس دن وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پارٹی صدر امت شاہ کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ تقریباً ایک گھنٹے چلی اس پریس کانفرنس میں وزیر اعظم خاموش رہے اور چند ایک سوال کے جواب میں انھوں نے اشارہ امت شاہ کی طرف کر دیا۔ اس لوک سبھا الیکشن کی یہ اب تک کی سب سے بڑی سرخی رہی۔

اس پریس کانفرنس کی چوطرفہ بحث ہوئی، تمام اخبارات نے اس کا ذکر کیا، لیکن جس طرح اس پریس کانفرنس کو ’دی ٹیلی گراف‘ نے پیش کیا وہ حیرت انگیز رہا۔ ’دی ٹیلی گراف‘ نے اپنے فرنٹ پیج پر اس پریس کانفرنس کو جگہ دی، لیکن کوئی ہیڈ لائن نہیں لکھی، اس کی جگہ ’نو ہارن‘ کا ایک سمبل لگا دیا۔ اس کے نیچے مختلف انداز میں مودی کی تصویر کے نیچے پھر خالی جگہ چھوڑ دی اور لکھا ’’دی ٹیلی گراف اس جگہ کو محفوظ رکھ رہا ہے، اسے اس وقت بھرا جائے گا جب وزیر اعظم کسی پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب دیں گے۔‘‘

مودی کی کیدارناتھ یاترا

لوک سبھا الیکشن کی انتخابی تشہیر ختم ہو چکی تھی، لیکن ووٹنگ سے ایک دن پہلے اور ووٹنگ والے دن ٹی وی چینلوں پر مودی کی کیدارناتھ یاترا چھائی رہی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اسے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا، لیکن اپنی ساکھ پر ایک کے بعد ایک بٹّہ لگانے والے الیکشن کمیشن کو اس میں کوئی خامی نظر نہیں آئی۔


حب الوطن گوڈسے

مدھیہ پردیش کے بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار اور دہشت گردی کی ملزم پرگیہ ٹھاکر نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کو حب الوطن قرار دے کر سیاسی بھوچال پیدا کیا۔ اس کے بعد دباؤ بڑھنے پر کہا کہ جو پارٹی کی لائن ہے، وہی میری بھی لائن ہے۔ اس پر نیا ہنگامہ کھڑا ہوا اور بالآخر پرگیہ کو معافی مانگنی پڑی۔

بنگال میں وبال، لیکن کمیشن کو مودی کا خیال

ساتویں اور آخری مرحلہ کے ووٹنگ سے عین قبل بی جے پی صدر امت شاہ کے روڈ شو کے دوران کولکاتا میں زبردست تشدد ہوا اور اس ہنگامہ میں ایشور چند ودیا ساگر کا مجسمہ توڑ دیا گیا۔ ہنگامہ بڑھا، بات انتخابی کمیشن تک پہنچی اور اس نے تاریخی کارروائی کرتے ہوئے دفعہ 324 کا استعمال کیا اور مغربی بنگال کی 9 سیٹوں پرانتخابی تشہیر طے مدت سے 19 گھنٹے پہلے ہی ختم کرنے کی ہدایت جاری کر دیے۔ لیکن اس ہدایت میں کمیشن نے اس بات کا پورا دھیان رکھا کہ پابندی والے دن مغربی بنگال میں ہونے والی پی ایم مودی کی ریلیوں پر اثر نہ پڑے، اس لیے تشہیر پر پابندی کا وقتت رات 10 بجے کیا گیا۔


انٹرویو کا پرچہ سامنے آیا

وزیر اعظم نریندر مودی نے پوری انتخابی تشہیر کے دوران ٹی وی چینلوں کو خوب انٹرویو دیے۔ لیکن ایک انٹرویو میں وہ ہو گیا جس کا تصور کسی نے نہیں کیا تھا۔ انٹرویو کے دوران انتہائی جوش میں ٹی وی چینل نے وہ دکھا دیا جس سے قلعی کھل گئی کہ پی ایم مودی کے انٹرویو میں سوال ہی نہیں بلکہ جواب بھی پہلے سے لکھے ہوتے ہیں۔

بالاکوٹ کے بادل اور راڈار

اسی ٹی وی چینل کو دیے انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایسی بات کہہ دی کہ دنیا بھر کے ماہر دفاع سر کھجلاتے نظر آئے۔ پی ایم مودی نے کہا کہ جب بالاکوٹ میں ہوائی حملہ ہونا تھا تو اس دن بادل تھے اور بارش ہو رہی تھی۔ بحریہ اس حملے کو ملتوی کرنا چاہتی تھی لیکن انھوں نے کہا کہ بادلوں کی وجہ سے ہندوستانی جہاز راڈار کی رینج میں نہیں آئیں گے۔ اس بیان پر سوشل میڈیا نے جو مزے لیے، وہ دیکھنے لائق تھے۔


’مینگو‘ والا انٹرویو اور اکشے کمار کی ’غیر سیاسی‘ باتیں

فلموں کے ٹیزر یا ٹریلر کی طرح ہندی فلموں کے اداکار اکشے کمار نے ٹوئٹ کر بتایا کہ وہ کچھ ایسا کرنے جا رہے ہیں جسے لے کر گھبرائے ہوئے ہیں۔ لوگ ابھی قیاس ہی لگا رہے تھے کہ اگلے دن وہ پی ایم مودی کا ’غیر سیاسی‘ انٹرویو کرتے نظر آئے۔ اس میں انھوں نے مودی سے آم کھانے جیسی نجی باتوں پر سوال پوچھے اور ان کو اس کے جواب بھی ملے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اکشے کمار کو ان کی کناڈائی شہریت کو لے کر سوشل میڈیا پر ٹرول بھی ہونا پڑا اور مودی جی کا مذاق بنا وہ الگ۔

تیج بہادر کی نامزدگی

بی ایس ایف سے برخاست سی آر پی ایف جوان تیج بہادر نے وارانسی لوک سبھا سیٹ سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نامزدگی داخل کیا۔ پہلے وہ آزاد امیدوار تھے، لیکن بعد میں سماجوادی پارٹی نے انھیں اتحاد کی طرف سے ٹکٹ دے دیا۔ ایسا ہوتے ہی انتخابی کمیشن نے ایسی ایسی تکڑم لگائیں جن کا تیج بہادر وقت رہتے نہ تو جواب دے پائے نہ وضاحت، اور کمیشن نے ان کی نامزدگی ہی رَد کر دی۔ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا لیکن وہاں سے بھی کوئی راحت نہیں ملی۔


سرجیکل اسٹرائک اور پلوامہ کے نام پر ووٹ مانگے پی ایم مودی نے

وزیر اعظم نے تشہیر کے دوران راجستھان میں ریلی کے دوران کہا کہ اپنا پہلا ووٹ پلوامہ کے شہیدوں کے نام پر دیں۔ انتخابی کمیشن کے ضابطوں کے مطابق فوج اور جوانوں کے نام پر ووٹ نہیں مانگا جا سکتا۔ اپوزیشن نے اس کی شکایت کمیشن سے کی، لیکن کمیشن نے پی ایم کو کلین چٹ دے دی۔

بدزبانی اور نجی حملے

پی ایم مودی نے بوفورس گھوٹالے کو ایشو بناتے ہوئے آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی پر بے حد قابل اعتراض تبصرہ کیا۔ ان کے اس بیان کی چہار جانب تنقید ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 May 2019, 10:10 AM