یوپی انتخاب: بی جے پی کے لیے منافع کا سودا ثابت ہوا یوگی کا گورکھپور سے انتخاب لڑنا

گورکھپور ڈویژن کی 27 سیٹوں میں سے بی جے پی کو گزشتہ مرتبہ 23 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں، لیکن اس بار بی جے پی مہاراج گنج ضلع کی فریندا سیٹ کو چھوڑ کر سبھی پر جیتتی نظر آ رہی ہے۔

یوپی اسمبلی انتخاب میں جیت کا جشن مناتے پارٹی کارکنان
یوپی اسمبلی انتخاب میں جیت کا جشن مناتے پارٹی کارکنان
user

کے. سنتوش

لکھنؤ: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو جب ایودھیا کی جگہ گورکھپور سیٹ سے ٹکٹ دیا گیا تھا تو مخالفین نے ڈر کر بھاگنے کے ساتھ ہی ’گھر واپسی‘ کا الزام لگایا تھا۔ لیکن اب جب انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں تو یہ ثابت ہو رہا ہےکہ گورکھپور سے یوگی کا انتخاب لڑنا کافی حد تک گیم چینجر رہا۔ گورکھپور ڈویژن کی 27 سیٹوں میں سے 26 بی جے پی کے امیدواروں کی جیت یوگی کے اثر کو ثابت کر رہی ہے۔ یوگی افیکٹ ہی ہے کہ انتخاب کے عین پہلے سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے بی جے پی کے کابینہ وزیر سوامی پرساد موریہ کو کشی نگر کی فاضل نگر سیٹ سے 45 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست ملی۔

گورکھپور ڈویژن کی 27 سیٹوں میں سے بی جے پی کو گزشتہ بار 23 سیٹیں ملی تھیں۔ لیکن اس بار بی جے پی مہاراج گنج ضلع کی فریندا سیٹ کو چھوڑ کر سبھی پر جیتتی دکھائی دے رہی ہے۔ فریندا سے کانگریس کے ویریندر چودھری نے بی جے پی کے بجرنگ بہادر سنگھ کو شکست دیا ہے۔ گورکھپور شہر سیٹ سے یوگی آدتیہ ناتھ اپنے نزدیکی حریف سماجوادی پارٹی کی سبھاوتی شکلا سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے جیتے ہیں۔ یوگی کا اثر ہی ہے کہ گورکھپور دیہی سیٹ پر بی جے پی کے وپن سنگھ سماجوادی پارٹی کے وجے بہادر یادو سے آٹھ مراحل تک پیچھے رہنے کے بعد بھی ہار گئے۔ گزشتہ مرتبہ کی زبردست لہر کے بعد بھی گورکھپور کی چلوپار سیٹ سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر جیتے ونے شنکر تیواری اس بار بی جے پی کے راجیش تیواری سے ہار گئے۔ ونے شنکر زور آور لیڈر پنڈت ہری شنکر تیواری کے بیٹے ہیں۔ سینئر صحافی امیش پاٹھک کہتے ہیں کہ ’’گورکھپور کی سبھی 9 سیٹوں پر ایک پارٹی کی جیت پہلی بار ممکن ہوئی ہے۔ گورکھپور کے لوگوں نے بی جے پی امیدواروں کو نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ووٹ کیا ہے۔‘‘ یوگی کے اثر کے سبب ہی سنت کبیر نگر کی گھگسرا سیٹ چھوڑ کر گورکھپور کی کھجنی سیٹ سے اتر پردیش حکومت میں وزیر شری رام چوہان کو بھی آسان جیت نصیب ہوئی ہے۔ دیوریا ضلع میں بی جے پی کے دو لیڈروں نے اہم جیت حاصل کی ہے۔ ریاستی حکومت میں وزیر سوریہ پرتاپ شاہی دیوریا کے پتھدیوا اور جئے پرکاش نشاد رودرپور سے انتخاب جیتتے نظر آ رہے ہیں۔


یوگی کے قریبی وزیر تعلیم ستیش دویدی ہارے

یوگی کا جیسا اثر گورکھپور ڈویژن کی سیٹوں پر نظر آیا، ویسا اصل بغل کے بستی ڈویژن کی 14 سیٹوں پر دکھائی نہیں پڑا۔ یہاں بی جے پی کے قدآور لیڈران کاٹے کی ٹکر میں پھنس گئے۔ سدھارتھ نگر کی ایٹاوا سیٹ سے وزیر تعلیم ستیش دویدی سماجوادی پارٹی کے ماتا پرساد پانڈے سے انتخاب ہار گئے ہیں۔ یہ وہی وزیر ہیں جن کے بھائی نے کالج میں ای ڈبلیو ایس کوٹے میں ملازمت حاصل کرنے کا کارنامہ کیا تھا۔ وہیں وزیر صحت جئے پرتاپ سنگھ سخت ٹکر میں جیت حاصل کرتے نظر آ رہے ہیں۔

یوگی کے قلعہ میں مضبوط ہوئے ڈاکٹر سنجے نشاد

نشاد پارٹی کے چیف ڈاکٹر سنجے نشاد اور وزیر اعلیٰ یوگی کی رسہ کشی سے سبھی واقف ہیں۔ لیکن ذات پر مبنی ووٹوں کی مضبوط بنیاد پر وہ اہم سپہ سالار بن کر ابھرے ہیں۔ ان کے بیٹے پروین نشاد سنت کبیر نگر سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں ہی، اب چھوٹے بیٹے سرون نشاد بھی چوری چورا سے رکن اسمبلی بن گئے ہیں۔ کیمپیرگنج، گورکھپور دیہی، پپرائچ اور چوری چورا میں نشادوں کے ووٹ نتیجہ خیز ہیں۔ نشاد ووٹوں کو اپنی طرف کرنے کے لیے سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ ہی کانگریس نے بھی پورا زور لگایا تھا۔ لیکن بی جے پی اتحاد کی جیت نے ڈاکٹر سنجے نشاد کے قد کو بڑھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔