اب مودی جی کو یہ کیا ہوا! کہہ رہے ہیں ہمیں مخلوط حکومت چلانے کا تجربہ ہے

حزب اختلاف کے ہر طرح کے اتحاد کو ’مہا ملاوٹ‘ کا نام دے کر کوسنے والے وزیر اعظم نے آخری مرحلہ کی پولنگ سے پہلے کہا ہے کہ انہیں مخلوط حکومت چلانے کا تجربہ ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی 
وزیر اعظم نریندر مودی
user

قومی آواز تجزیہ

پوری انتخابی مہم میں حزب اختلاف کے اتحاد کو ’مہا ملاوٹ‘ سے تعبیر کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کو شائد آخری مرحلہ کے آتے آتے یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ یہ 2014 نہیں ہے بلکہ 2019 ہے اور ان کی پارٹی کی حالت انتخابات میں اچھی نہیں ہے۔ اسی لئے اب وہ یہ کہنے لگے ہیں کہ ان کو مخلوط حکومتوں کو چلانے کا تجربہ ہے۔ہوا کا رخ دیکھتے ہوئے نریندر مودی بھی اب ’مہا ملاوٹ‘ کی گنجائشیں تلاش کرنے لگے ہیں۔

آخری مرحلہ کے آتے آتے زیادہ تر سیاست دانوں کو ا س بات کا اندازہ ہو رہا ہے کہ ان انتخابات میں کسی ایک پارٹی یا ایک اتحاد کو واضح اکثریت نہیں مل رہی ہے اسی لئے تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر)نے کل تمل ناڈو کے ڈی ایم کے سربراہ ایم کے اسٹالن سے فیڈرل فرنٹ کی بات کی جس پر اسٹالن نے واضح کر دیا کہ وہ یو پی اے کا حصہ ہیں اور کے سی آر کو بھی یو پی اے میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔


نریندر مودی کو بھی بہت شدت سے اندازہ ہو گیا ہے کہ ان انتخابات میں ان کی پارٹی اور اتحاد کو اکثریت نہیں مل رہی ہے اسی لئے وہ ’فانی‘ طوفان کے بہانے اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک سے ملاقات کرنے پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی سے بھی ملاقات کرنے کی کوشش کی جس کو ممتا بنرجی نے ٹھکرا دیا۔ اب وزیر اعظم کو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ان کو نئے اتحادی بھی شائد نہیں مل پائیں گے کیونکہ زیادہ تر سیاسی پارٹیاں اس بات پر اتفاق کرتی ہیں کہ نریندر مودی کی قیادت میں مل کر کام نہیں کیا جا سکتا۔ اسی شبیہ کو ختم کرنے کے لیے مودی نے اب یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ ان کو او ران کی جماعت کو مخلوط حکومت چلانے کا تجربہ ہے لیکن کیا ان کو اس ’روپ‘ بدلنے کا کوئی فائدہ ہوگا۔

واضح رہے کہ نیوز 24 کو دیے اپنے انٹرویو میں نریندر مودی نے کہا ہے کہ ’’انتخابا ت کے اعلان سے پہلے سے ہم کہہ رہے ہیں کہ پانچ سال کا کام بول رہا ہے۔ ملک کے عوام کا اعتماد بڑھا ہے اس لئے ہم پہلے سے زیادہ تعداد میں سیٹیں جیت کر آئیں گے‘‘۔ انہوں نے آگے کہا ’’مجھے مخلوط حکومت چلانے کا تجربہ ہے۔ میں جب تنظیم میں تھا تب بھی ہم نے بنسی لال کی حکومت میں کا م کیااور چوٹالہ حکومت میں بھی کام کیا۔ جموں و کشمیر میں عبداللہ حکومت کے ساتھ بھی کام کیا، مفتی صاحب کے ساتھ بھی کام کیا، گجرات میں چمن بھائی پٹیل کے ساتھ بھی کام کیا۔ کتنی بھی اکثریت کیوں نہ آئے مگر ہم کو سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے ‘‘۔


واضح رہے کہ لوک سبھا کی 484 سیٹوں کے لئے ووٹنگ ہو چکی ہے اور اب صرف 59 سیٹوں کے لئے ووٹنگ ہونا باقی ہے اور اس وقت وزیر اعظم مخلوط حکومت اور اتحاد کی بات کریں تو پھر یہ اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان انتخابات میں مودی کی کیا حالت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔