کھڑگے، راہل، پرینکا، لالو اور تیجسوی کی زوردار انتخابی مہم سے مہاگٹھ بندھن کے حق میں ماحول سازگار... عتیق الرحمٰن
راہل، پرینکا اور کھڑگے کی زوردار انتخابی مہم سے کانگریس امیدواروں کی پوزیشن کافی مضبوط بن گئی ہے۔ اس کا فائدہ اتحادی جماعتوں آر جے ڈی، بایاں محاذ اور وی آئی پی کے امیدواروں کو بھی مل رہا ہے۔

بہار میں برسراقتدار این ڈی اے کے درجنوں قومی و ریاستی رہنماؤں نے اپنے امیدواروں کے ذریعہ پرچہ نامزدگی داخل کیے جانے کے ساتھ ہی ان کی حمایت میں انتخابی مہم کا سلسلہ زوردار طریقے سے شروع کر دیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر اعلیٰ نتیش کمار، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو، دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اور ہریانہ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی... سبھی پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اتر گئے۔ بی جے پی حکومت والی 9 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ و نائب وزرائے اعلیٰ اور درجنوں مرکزی و ریاستی وزراء نے تقریباً 2 ہفتے تک 100 سے زائد اجلاس عام سے خطاب کر کے اپنے حق میں یکطرفہ ماحول بنانے کی کوشش کی۔ پہلے مرحلہ (6 نومبر) کی ووٹنگ کو پیش نظر رکھتے ہوئے 18 اضلاع کے 121 انتخابی حلقوں میں این ڈی اے نے خود کو ایک طرح سے غالب بھی قرار دے دیا، لیکن پھر حالات ایسے بدلے کہ این ڈی اے میں کھلبلی سی مچ گئی۔

سیٹوں کی تقسیم اور انتخابی مفاہمت کا مرحلہ آسانی سے حل کرنے کے بعد جب کانگریس، آر جے ڈی اور بائیں محاذ سمیت مہاگٹھ بندھن کی سبھی پارٹیاں متحد و منظم ہو کر انتخابی میدان میں اتریں تو اس کے لیے ’دیر آید، درست آید‘ والی کہاوت سچ ثابت ہوئی۔ تازہ حالات میں نہ صرف مقابلہ آر-پار کا ہو گیا معلوم پڑتا ہے، بلکہ انتخابی مہم عروج پر پہنچتے ہی پیر (3 نومبر) کی شام تک پہلے مرحلہ کے تحت ہونے والے انتخابات میں مہاگٹھ بندھن سبقت حاصل کرتا ہوا نظر آنے لگا ہے۔ ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے اپنے طویل سیاسی تجربات کی روشنی میں ایثار و قربانی کے جذبہ سے سرشار ہو کر دور اندیشی، فراخدلی اور جامع حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آر جے ڈی رہنما تیجسوی پرساد یادو کو مہاگٹھ بندھن کی جانب سے وزیر اعلیٰ عہدہ کا امیدوار نہ صرف تسلیم کر لیا، بلکہ پیش قدمی کرتے ہوئے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس کا باضابطہ اعلان بھی کر دیا۔ اگلے ہی دن انتخابی منشور جاری کر کے ہر خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے اور خواتین کو 2500 روپے ماہانہ، جیویکا دیدیوں سمیت تمام کانٹریکٹ ملازمین کی خدمات مستقل کرنے جیسے بڑے انتخابی وعدے بھی کیے۔

وزیر اعلیٰ امیدوار کے لیے تیجسوی کا نام اعلان کرنا، اور پھر کئی خوشنما وعدوں کے بعد مہاگٹھ بندھن میں تمام غلط فہمیاں دور ہو گئیں۔ اس اتحاد میں شامل پارٹیوں کے لیڈران، کارکنان، حامیوں اور ووٹروں میں نیا جوش و امنگ پیدا ہو گیا۔ وہ متحد و منظم ہو کر پوری مضبوطی کے ساتھ انتخابی مہم میں سرگرم ہو گئے۔ وزیر اعلیٰ کا چہرہ قرار دیے گئے تیجسوی یادو نے پارٹی و اتحاد کے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ روزانہ بذریعہ ہیلی کاپٹر انتخابی دورہ شروع کر دیا، اور نصف درجن مقامات پر بڑے بڑے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے رہے۔ اس سے مہاگٹھ بندھن کے حق میں ماحول سازگار ہونے لگا۔

حالات دھیرے دھیرے بہتر سے مزید بہتر ہو رہے تھے، اور پھر کانگریس رہنما راہل گاندھی نے 29 اکتوبر سے بہار میں اپنی انتخابی مہم کا دھماکہ دار آغاز تیجسوی کے ساتھ کر دیا۔ اس کے تحت پہلے مظفر پور کے شکرا (محفوظ) اسمبلی حلقہ میں مہاگٹھ بندھن حمایت یافتہ کانگریس امیدوار امیش رام اور مظفر پور شہری حلقہ سے کانگریس امیدوار موجودہ رکن اسمبلی وجیندر چودھری سمیت ضلع بھر کے مہاگٹھ بندھن امیدواروں کی حمایت میں ایک بڑے انتخابی جلسہ سے خطاب کیا۔ اس دوران راہل اور تیجسوی کی جوان جوڑی لاکھوں کارکنوں، مداحوں اور عام لوگوں کے درمیان مرکز کشش بنی رہی۔ اسی دن دوسرا مشترکہ انتخابی جلسہ دربھنگہ میں ہوا۔ اس میں اسٹیج پر راہل کے ساتھ تیجسوی، مکیش سہنی، دیپانکر بھٹاچاریہ اور صدیقی سمیت دیگر سرکردہ رہنماؤں نے اپنے اتحاد کا پُرجوش مظاہرہ کر کے کارکنوں و مداحوں کا حوصلہ بڑھایا۔ راہل نے مسلسل دوسرے دن 30 اکتوبر کو بھی انتخابی مہم جاری رکھی جہاں نالندہ اور شیخ پورہ میں انتخابی اجلاس عام سے خطاب کر کے مہاگٹھ بندھن کے حق میں ماحول سازگار بنانے کی کوشش کی۔ دوسری طرف تیجسوی نے کچھ دیگر مقامات پر انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔

2 نومبر کو راہل نے وی آئی پی سربراہ مکیش سہنی کے ساتھ بیگو سرائے اور کھگڑیا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر کے بہار کی این ڈی اے حکومت کا تختہ پلٹ کرنے اور مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کی عوام سے پُرجوش اپیل کی۔ طلبا، نوجوانوں، مزدوروں اور کسانوں میں انہوں نے جوش بھر دیا اور ان طبقوں نے راہل کا شاندار خیر مقدم بھی کیا۔ اس موقع پر سہنی اور کنہیا کمار کے ساتھ راہل گاندھی نے طلبا میں اتر کر، مچھلی پکڑ کر اور مچھواروں کی روزمرہ کی زندگی کے پُرخطر حالات اور ان کا درد و غم شدت سے محسوس کیا۔ راہل مچھلی کی پیداوار سے لے کر تجارت تک کے مشکل ترین مرحلے کی دشواریوں سے بھی واقف ہوئے اور ان کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے مہاگٹھ بندھن کی حکومت بننے پر خصوصی اقدامات کا وعدہ بھی کیا۔ بہت نزدیک جا کر اپنی آنکھوں سے دردناک منظر دیکھ کر مچھواروں کی زندگی کے حقائق معلوم کرنے سے راہل گاندھی نے اس مچھوارہ طبقہ کا دل جیت لیا، جس کی آبادی بہار میں تقریباً 3 فیصد ہے۔ اس طبقہ کی قیادت مکیش سہنی کر رہے ہیں، جو نائب وزیر اعلیٰ کے عہدہ کا چہرہ قرار دیے جا چکے ہیں۔ ان کی پارٹی وی آئی پی 15 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ اپنی برادری کے رہنما کو ڈپٹی سی ایم بنانے کے مہاگٹھ بندھن کے اعلان سے مچھوارہ سماج میں بے پناہ خوشی کا ماحول قائم ہے۔
کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے بھی اپنی مہم کا دھماکہ دار آغاز یکم نومبر کو کیا۔ بیگو سرائے اور کھگڑیا میں 2 بڑے انتخابی جلسوں سے خطاب کر کے انھوں نے طلبا و نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں خواتین کا دل جیت لیا۔ ان کا منفرد لب و لہجہ سننے کے لیے ہر شخص دیوانہ نظر آیا۔ پرینکا کے جلسوں میں خواتین کثیر تعداد میں شریک ہوئیں جن کے چہروں پر خوشی کی لکیریں نمایاں تھیں۔ پرینکا نے 3 نومبر، یعنی پیر کو اپنی انتخابی مہم کے دوران سہرسہ کے سونبرسا اور لکھی سرائے میں بڑے بڑے انتخابی جلسوں سے خطاب اور سمستی پور کے روسڑا میں روڈ شو کر کے مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کے لیے عوام سے ووٹ مانگا۔ خواتین روزگار منصوبہ کے تحت حکومت کے ذریعہ جیویکا دیدیوں کو 10-10 ہزار روپے دیے جانے پر پرینکا نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے اسے ووٹ کے لیے رشوت قرار دیا۔ انہوں نے جلسہ میں بڑی تعداد میں شریک خواتین کو این ڈی اے سے ہوشیار رہنے کو کہا اور بتایا کہ محض 10 ہزار روپے میں کوئی بھی روزگار نہیں ہو سکتا۔ یہ صرف لالی پاپ ہے۔ اگر خواتین کی اتنی ہی فکر تھی تو ان کی حکومت میں 20 سال کے اندر یہ رقم خواتین کو کیوں نہیں دی گئی۔ کانگریس جنرل سکریٹری کے ذریعہ کیے گئے پانچ پروگراموں میں پرینکا کو دیکھنے اور سننے کے لیے لاکھوں مداحوں، کارکنوں اور عام لوگوں کا ہجوم امنڈ پڑا۔ وہ ہر طبقہ کے لوگوں میں بے پناہ مقبول رہنما ثابت ہوئیں۔

آج (3 نومبر) تو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے بھی میدان میں اتر گئے۔ انھوں نے ویشالی کے راجہ پاکڑ (محفوظ) اسمبلی حلقہ میں کانگریس امیدوار اور موجودہ رکن اسمبلی پرتیما کماری داس سمیت ضلع بھر کے مہاگٹھ بندھن امیدواروں کی حمایت میں ایک بڑے انتخابی جلسہ سے خطاب کیا۔ اس طرح راہل، پرینکا اور کھڑگے کی زوردار انتخابی مہم سے بہار کے اسمبلی انتخاب میں کانگریس امیدواروں کی پوزیشن کافی مضبوط بن گئی ہے۔ اس کا فائدہ اتحادی جماعتوں آر جے ڈی، بایاں محاذ اور وی آئی پی کے امیدواروں کو بھی مل رہا ہے۔ بلاشبہ ان کی طاقت بھی بڑھی ہے۔

دوسری جانب تیجسوی نے روزانہ ایک درجن یعنی گزشتہ 3 دنوں میں تقریباً 35 انتخابی جلسوں سے خطاب کر کے آر جے ڈی سمیت پورے مہاگٹھ بندھن کے حق میں فضا ہموار کرنے کی موثر کوشش کی ہے۔ آج آر جے ڈی چیف لالو پرساد بھی انتخابی میدان میں اتر پڑے اور داناپور اسمبلی حلقہ میں اپنی پارٹی کے امیدوار موجودہ رکن اسمبلی ریت لال یادو کی حمایت میں روڈ شو کیا، جہاں لالو کی ایک جھلک پانے کے لیے ان کے ہزاروں مداحوں کا ہجوم امنڈ پڑا۔ دیگھا اسمبلی حلقہ میں اتحادی جماعت سی پی آئی-ایم ایل کی امیدوار دِوّیا گوتم کی حمایت میں بھی لالو نے عوام سے ووٹ کی اپیل کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔