ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں...

کانگریس کے تقریباً ہر رہنما نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کانگریس کو اس کا حریف نہیں ہرا سکتا، کانگریس دراصل اپنے اندرونی اختلافات کی وجہ سے ہارتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

کانگریس صدر راہل گاندھی نے ایک منجھے ہوئے سیاست داں کی طرح اپنے حریف کی خامیوں پر بھی روشنی ڈالی اور اپنے گریبان میں بھی جھانکا۔ پلینری اجلاس کے اپنے اختتامی خطبہ میں وہ جہاں مودی، امت شاہ، بی جے پی اور آر ایس ایس پر جم کر برسے وہیں انہوں نے اپنی پارٹی کی کمیوں اوران کمیوں کو دور کرنے میں لگنے والے جھٹکوں کا بھی کھل کر ذکر کیا۔

اس خطاب کو تیار کرنے میں کس کی مدد لی اور کن لوگوں کے اس میں مشورے شامل رہے ہیں یہ سب غیر ضروری ہے کیونکہ خطاب سننے کے بعد اس بات کا ہر ذی شعور اعتراف کرے گا کہ جو بھی کانگریس صدرنے کہا وہ دل سے کہا اور اس میں کہیں جھوٹ اور عیاری کا شائبہ نہیں تھا۔ راہل نے بہت سچائی اور ایمانداری سے اپنی بات رکھتے ہوئے اپنے بزرگ رہنماؤ ں کویہ پیغام دے دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ پیار و محبت سے نئی نسل کے لئے جگہ بنا دیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے بھی کہہ دیا کہ جو بھی حاصل کرنا ہے وہ اپنے بزرگو ں کا عزت واحترام کرتے ہوئے ہی کرنا ہے۔

راہل گاندھی نے جہاں اپنی حریف سیاسی پارٹی کی شکل پورے ملک کو دکھانے کی کوشش کی وہیں انہوں نے اپنے پارٹی کارکنان میں جوش بھرتے ہوئے کہا کہ یہ اسٹیج جو خالی رکھا گیا ہے یہ آپ کے لئے رکھا گیا۔

کارکنان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ ’’وزیر ریٹائر ہو سکتا ہے، صدر ریٹائر ہو سکتا ہے، وزیر اعلیٰ ریٹائر ہو سکتا ہے لیکن ورکر کبھی ریٹائر نہیں ہوتا اس لئے اس ورکر کی عزت کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
پلینری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس سربراہ راہل گاندھی

اس اجلاس سے چار باتیں بہت کھل کر سامنے آئیں ہیں۔

اجلاس کی پہلی اہم بات یہ تھی کہ اجلاس کا شیڈیول اس طرح مرتب کیا گیا تھا جس سے یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ ’وقت بدلاؤ کا ہے‘۔ جس طرح تمام سینئر رہنما صرف بیٹھے رہے اور نوجوان کارکنان ہر جگہ متحرک نظر آئے اس نے رہنماؤ ں کے ساتھ تصویر کھچوانے والے کلچر کی حوصلہ شکنی کی۔ اس بات کا بھی اہتمام تھا کہ شرکاء میں بھی سامنے زیادہ بزرگ قائد نظر نہ آئیں اور نوجوان قائدین کو سامنے پیش کرکے کارکنان میں یہ پیغام دیا کہ اب جو لوگ کام کریں گے وہ یہ لوگ ہیں جو چاروں طرف نظر آ رہے ہیں۔

اجلاس کی دوسری اہم بات پارٹی میں اتحاد کی تھی۔ تقریباً ہر رہنما نے اس بات کو دہرایا کہ کانگریس کو اس کا حریف نہیں ہرا سکتا، کانگریس کو دراصل کانگریس ہی ہرا سکتی ہے یعنی کانگریس اپنے اندرونی اختلافات کی وجہ سے ہارتی ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے اختتامی کلمات میں کارکنان سے گزارش کی کہ انتخابات تک اپنے جھگڑے بھول جائیں۔ تقریباً ہر رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ کانگریس رہنما اپنی انا کی لڑائی چھوڑ دیں اور متحد ہو جائیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
پلینری اجلاس میں موجود سامعین

اجلاس کی تیسری اہم بات یہ تھی کہ ہر رہنما کو اس بات کا احساس تھا کہ کارکنان میں گزشتہ کئی سالوں سے اعتماد کی کمی ہے اور وہ اپنی بات کہنے میں تھوڑا احساس کمتری کا شکار ہیں۔ اس لئے ہر رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ کارکنان لوگوں کو زور زور سے بتائیں کہ ان کی حکومتوں نے آزادی کے بعد کیا کچھ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کو بتائیں کہ پوری دنیا میں جو ہندوستان کی عزت ہے وہ مودی کی مارکیٹنگ کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ وہ اس لئے ہےکہ سال 2014 سے پہلے ہندوستان نیوکلیئر طاقت بن چکا تھا، ہندوستان چاند پر جا چکا تھا اور جس ملک میں ایک سوئی نہیں بنتی تھی اس ملک نے کانگریس کے دور اقتدار میں جہاز سے لے کر سب کچھ بنایا۔ اس لئے کانگریس کارکنان کو کھل کر اپنی بات رکھنی چاہئے جب وہ لوگ، جنہوں نے کچھ نہیں کیا وہ بغیر کچھ کئے شور مچا مچا کر کہہ رہے ہیں تو کانگریس جس نے اس ملک کو ترقی کی اونچائیوں پر پہنچایا وہ کیوں خاموش ہیں۔

اس اجلاس میں چوتھی اہم بات یہ تھی کہ کارکنان میں صرف جوش نہیں بھرا گیا بلکہ ان کو ایک راہ بھی دکھائی گئی اور ان میں ایک امید بھی جگائی گئی اور یہ کہہ دیا کہ جو کانگریس کے لئے کام کرے گا اسی کو پارٹی میں اہمیت دی جائے گی یعنی پارٹی کی سوچ میں کارکن مرکزی کردار رہے گا۔

اجلاس میں جو کچھ دیکھنے اور سننے کو ملا ہے اگر وہ زمین پر حقیقی شکل اختیار کر لیتا ہے تو کانگریس کا مستقبل تابناک ہے۔ اگر بزرگ اور نوجوان کانگریسی رہنما مل کر کام کرتے ہیں تو کانگریس کے لئے اچھے دن آنے والے ہیں لیکن اگر یہ باتیں اجلاس میں صرف تقاریر تک محدود رہیں تو پھر کوئی بدلاؤ نہیں آنے والا۔ راہل گاندھی نے جو باتیں دل سے کہیں ہیں ان کو کارکنان اور قائدین کو عمل کر کے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Mar 2018, 9:04 AM
/* */