ساتویں عام انتخابات: متحد نہیں رہ سکیں کانگریس مخالف پارٹیاں، اندرا گاندھی نے کی پھر واپسی

ساتویں عام انتخابات سے قبل قومی پارٹیوں میں کانگریس(آئی) اور کانگریس (یو)، جنتا پارٹی اور جنتا پارٹی (ایس) کا قیام ہو چکا تھا، جبکہ1977 میں پہلی بار اقتدار کا مزہ لوٹنے والے سوشلسٹ لیڈرز بکھر چکے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ایمرجنسی کے بعد متحد ہو نے والی پارٹیوں میں ٹوٹ اور اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد طرح طرح کے سیاسی چیلنجوں سے نبرد آزما ’آئرن لیڈی‘ اندرا گاندھی کے عوام سے براہ راست رابطہ کی مہم کے آغاز کا 1980 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس (آئی) کو فائدہ ملا اور وہ زبردست اکثریت سے دوبارہ اقتدار میں آ گئیں۔

ساتویں عام انتخابات سے قبل قومی پارٹیوں میں کانگریس (آئی) اور کانگریس (یو)، جنتا پارٹی اور جنتا پارٹی (ایس) کا قیام ہو چکا تھا، سال 1977 میں پہلی بار اقتدار کا مزہ لوٹنے والے سوشلسٹ لیڈرز بکھر چکے تھے۔ ان کے کچھ لیڈر جنتا پارٹی اور جنتا پارٹی (ایس) میں منقسم ہو گئے تھے۔ ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی اپنا وجود بنائے ہوئے تھی جبکہ مارکسی کمیونسٹ پارٹی نے اپنی تنظیمی پوزیشن کو مضبوط بنایا تھا جس کا فائدہ اس کو اس الیکشن میں ملا تھا۔

اس انتخاب میں اتر پردیش کی رائے بریلی سیٹ پر اندرا گاندھی کا مقابلہ کرنے کے لئے جنتا پارٹی کی جانب سے وجے راجے سندھیا انتخابی میدان میں اتری تھی لیکن مقابلہ میں کہیں ٹک نہیں سکیں۔ کانگریس (آئی) کے ٹکٹ پر مشہور ہوتے نوجوان لیڈر سنجے گاندھی نے اتر پردیش کی امیٹھی سیٹ پر انتخاب جیتا۔ سیاست پر حیرت انگیز طریقے سے گرفت رکھنے والے جگ جیون رام جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔

قومی پارٹیوں کے علاوہ اس الیکشن میں ریاستی سطح کی پارٹیوں میں ڈی ایم کے، انادرمک، فارورڈ بلاک، آل انڈیا مسلم لیگ، مسلم لیگ، مہاراشٹروادی گومانتک پارٹی، پیپلز کانفرنس، پيزنٹ اینڈ ورکر پارٹی، اکالی دل اور آر ایس پی سمیت کل 19 پارٹیوں نے الیکشن لڑا تھا۔ اس وقت کل 11 رجسٹرڈ پارٹیاں تھی جن میں بھارتیہ سوشلسٹ پارٹی، جھارکھنڈ پارٹی اور شیوسینا اہم تھی۔

لوک سبھا کی 542 سیٹوں میں سے 422 جنرل زمرہ کی تھیں جبکہ درج فہرست ذات کے لئے 79 اور درج فہرست قبائل کے لئے 41 سیٹ محفوظ تھیں۔ اس انتخاب میں 542 میں سے 529 نشستوں کے لئے ہی الیکشن ہوا تھا جس میں 4629 امیدواروں نے اپنی انتخابی قسمت آزمائی۔ اس انتخاب میں 35 کروڑ 62 لاکھ سے زائد رائے دہندگان میں سے 56.92 فیصد نے ووٹ دیا تھا۔ سب سے زیادہ 39 امیدواروں نے چنڈی گڑھ سے الیکشن لڑا تھا۔

کانگریس (آئی) نے سب سے زیادہ 492، جنتا پارٹی نے 433، جنتا پارٹی (ایس) نے 293، کانگریس (یو) نے 212، سی پی آئی نے 47 اور سی پی ایم نے 64 امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا تھا۔

کانگریس (آئی) کو 42.69 فیصد ووٹ ملے اور اس کے 353 امیدوار انتخابات جیتے تھے، جنتا پارٹی (ایس) کے 41 اور جے پی کے 31 امیدوار منتخب ہوئے ہوئے تھے۔ سی پی آئی کے 10، سی پی ایم کے 37 اور کانگریس (یو) کو 13 لوک سبھا حلقوں میں کامیابی ملی تھی۔

کانگریس (آئی) کو اتر پردیش میں 51، بہار میں 30، آندھرا پردیش میں 41، آسام میں دو، گجرات میں 25، ہریانہ میں پانچ، ہماچل پردیش میں چار، کرناٹک میں 27، جموں و کشمیر میں ایک، کیرالہ میں پانچ، مدھیہ پردیش میں 35، مہاراشٹر میں 39، اڑیسہ میں 20، پنجاب میں 12، راجستھان میں 18، تمل ناڈو میں 20، مغربی بنگال میں چار، دہلی میں چھ، اروناچل میں دو، منی پور، انڈمان نکوبار، چندی گڑھ، دادر ناگر حویلی، اور پونڈی چیری میں ایک - ایک سیٹ ملی تھی۔

جنتا پارٹی (ایس) کو اتر پردیش میں 29، بہار میں پانچ، ہریانہ میں چار، اڑیسہ میں ایک اور راجستھان میں دو سیٹیں ملی تھی۔ جنتا پارٹی کو بہار میں آٹھ، مہاراشٹر میں آٹھ، مدھیہ پردیش میں چار، اتر پردیش میں تین اور کرناٹک، دہلی، گجرات، اور ہریانہ میں ایک - ایک سیٹ ملی تھی۔ سی پی آئی کو بہار میں چار، مغربی بنگال میں تین، کیرالہ، منی پور اور اتر پردیش میں ایک-ایک سیٹ ملی تھی۔

کانگریس (یو) کو بہار میں چار، آندھرا پردیش میں ایک، گوا دمن دیو میں ایک، جموں و کشمیر میں ایک، کیرالہ میں تین، مہاراشٹر، راجستھان اور لكش ديپ میں ایک - ایک سیٹ ملی تھی۔

تمل ناڈو میں ڈی ایم کے کو 16 اور انادرمک کو دو، فارورڈ بلاک کو مغربی بنگال میں تین، آر ایس پی کو مغربی بنگال میں چار اور اکالی دل کو پنجاب میں ایک نشست پر کامیابی ملی تھی۔ آزاد امیدواروں کو بہار میں دو، جموں کشمیر، کیرالہ، مدھیہ پردیش، میزورم، ناگالینڈ، تمل ناڈو اور اتر پردیش میں ایک - ایک نشست پر کامیابی ملی تھی۔

رائے بریلی میں اندرا گاندھی نے 223903 ووٹ لاکر جنتا پارٹی کی امیدوار وجے راجے سندھیا کو شکست دی تھی، سندھیا 50 ہزار سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل کر سکی تھیں۔ امیٹھی میں سنجے گاندھی نے جنتاپارٹی کے ہی رویندر پرتاپ سنگھ کو شکست دی تھی۔ اندرا گاندھی کو 186990 اور سنگھ کو 58445 ووٹ ملے تھے۔ بہار میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر جگ جیون رام نے کانگریس (آئی) کے مہاویر پاسوان کو شکست دی تھی۔

الہ آباد سیٹ پر کانگریس (آئی) کے وشوناتھ پرتاپ سنگھ نے 153062 ووٹ لا کر جنتا پارٹی (ایس) کے لکشمی بھوشن واشنی کو شکست دی تھی۔ بلیا میں چندر شیکھر جنتاپارٹی کے ٹکٹ پر اور باغپت میں چرن سنگھ جنتا پارٹی (ایس) کے ٹکٹ پر جیتے تھے، بہار کے بانکا لوک سبھا حلقہ سے جنتا پارٹی (ایس) کے امیدوار رہے مدھو لميے کانگریس (آئی) كے چندر شیکھر سنگھ سے الیکشن ہار گئے تھے۔ مدھو لميے کو 95358 اور سنگھ کو 171781 ووٹ ملے تھے۔ چھپرا سیٹ پر جنتا پارٹی کے امیدوار ستيہ دیو سنگھ نے جنتا پارٹی (ایس) کے امیدوار لالو پرساد یادو کو شکست دی تھی۔ سنگھ کو 160054 اور یادو کو 151273 ووٹ ملے تھے۔ کٹیہار میں کانگریس (آئی) کے طارق انور، مظفر پور میں جنتا پارٹی (ایس) کے جارج فرنانڈیز اور حاجی پور میں جنتا پارٹی (ایس) کے ہی رام ولاس پاسوان جیت گئے تھے۔

اتر پردیش کے گڑھوال سیٹ پر کانگریس (آئی) کے ہیموتی نندن بہوگنا نے جنتا پارٹی کے پرتاپ سنگھ پشپن اور نینی تال میں کانگریس (آئی) کے ہی نارائن دت تواری نے جنتا پارٹی کے بھارت بھوشن کو شکست دی تھی۔ مغربی بنگال میں جادو پور سیٹ پر سی پی ایم کے سومناتھ چٹرجی اور بشيرهاٹ میں سی پی ایم کے بااثر لیڈر اندرجيت گپت منتخب ہوئے تھے۔

ہریانہ کے کروکشیتر میں جنتا پارٹی (ایس) کے منوہر لال، سونی پت میں جنتا پارٹی (ایس) کے ہی دیوی لال اور بھوانی میں کانگریس (آئی) کے بنسی لال نے اپنے حریفوں کو شکست دی تھی۔ مدھیہ پردیش میں گنا سے کانگریس (آئی) کے مادھوراؤ سندھیا اور چھندواڑہ میں اسی پارٹی کے کمل ناتھ کامیاب ہوئے تھے، مہاراشٹر کے راج پور سیٹ پر جنتا پارٹی کے امیدوار مدھو دنڈوتے نے کانگریس (آئی) کے امیدوار ایس این دیسائی کو شکست دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Mar 2019, 8:10 PM