زمین کھسکتی دیکھ یو پی کا طواف کررہیں ہیں مودی

گزشتہ پندرہ دنوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اتر پردیش کا تقریباً نصف درجن بار دورہ کر چکے ہیں۔ یہ اس بوکھلاہٹ کو ظاہر کر رہا ہے جو بی جے پی کی کھسکتی زمین کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

شرت پردھان

وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ تقریباً پندرہ دنوں میں اتر پردیش کا نصف درجن مرتبہ دورہ کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم کا بار بار اتر پردیش جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی خیمہ میں بے چینی ہے، کیونکہ اسے اپنے سامنے مہاگٹھ بندھن کا چیلنج صاف نظر آ رہا ہے۔

دراصل جب سے گزشتہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو اتحاد کے ہاتھوں ایک کے بعد ایک چار شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے تب سے بھگوا بریگیڈ میں بوکھلاہٹ ہے۔ اور چونکہ 2019 میں نریندر مودی کی سیاسی قسمت داؤ پر ہے اس لیے ملک کی سب سے بڑی ریاست پر توجہ مرکوز کرنا ان کی مجبوری ہے۔ اور ہو بھی کیوں نہ؟ آخر اسی ریاست نے 2014 کے انتخابات میں 80 میں سے 73 سیٹیں ان کی جھولی میں ڈالی تھیں جس سے ان کے وزیر اعظم بننے کا راستہ صاف ہوا تھا۔

اس بار مودی نے اتر پردیش کا چکّر لگانا 14 جولائی کو شروع کیا جب انھوں نے اعظم گڑھ، وارانسی اور مرزا پور میں عوامی جلسہ کیا۔ اس کے ٹھیک ایک ہفتہ بعد مودی گنا کسانوں کو خطاب کرنے شاہجہاں پور پہنچے اور ان سے بڑے بڑے وعدے کیے۔ 28 جولائی کو انھوں نے لکھنؤ پہنچ کر وزیر اعظم رہائش منصوبہ، امرت یوجنا اور اسمارٹ سٹی مشن کے تحت 3897 کروڑ لاگت والے 99 پروجیکٹ کی بنیاد رکھی۔ پوری طرح انتخابی رنگ میں شرابور ہو کر انھوں نے وزیر اعظم رہائش منصوبہ سے استفادہ حاصل کرنے والوں سے بات چیت بھی کی۔

حالانکہ وہ 28 جولائی کو واپس دہلی آ گئے تھے، لیکن اگلے ہی دن اتوار صبح وہ پھر سے لکھنؤ میں تھے جہاں انھیں اتر پردیش حکومت کی انویسٹر سمٹ کی ’گراؤنڈ بریکنگ سیریمنی‘ میں حصہ لینا تھا۔ یہ تقریب منعقد کیا گیا تھا تقریباً 60 ہزار کروڑ کے پروجیکٹ کی شروعات کے موقع پر۔ اس موقع کو عظیم الشان اور اہم بنانے کے لیے ان کی مشینری نے اتنا ماحول بنایا کہ اس کے سامنے آرگنائزر تک بونے نظر آنے لگے۔ اس تقریب میں موجود صنعت کاروں کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’یہ صرف گراؤنڈ بریکنگ سریمنی نہیں ہے بلکہ ریکارڈ بریکنگ سریمنی ہے، جس کے لیے یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔‘‘

لیکن وزیر اعظم نریندر مودی بڑی صفائی سے یہ بات چھپا گئے کہ جس گراؤنڈ بریکنگ سریمنی کو وہ ریکارڈ بریکنگ سریمنی کہہ رہے تھے وہ ان کل 4.28 لاکھ کروڑ کے سمجھوتوں کا ایک چھوٹا سا حصہ بھر ہے جو اسی طرح کے پروگرام میں اسی سال فروری میں ہوئے تھے۔ لیکن وزیر اعظم اسے ایک بڑی حصولیابی کی شکل میں پیش کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتر پردیش جیسی ریاست میں، جہاں سرمایہ کاری چیلنج تصور کیا جاتا تھا، وہاں 60 ہزار کروڑ کے پروجیکٹ کو زمین پر اتار دینا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ 81 پروجیکٹ جو پائپ لائن میں ہیں، اس سے تقریباً دو لاکھ روزگار پیدا ہوں گے۔ لیکن یہ کیسے ہوگا، وہ یہ بتانا بھول گئے۔

بہت زیادہ جوش میں وزیر اعظم یہ بھی کہہ گئے کہ محض 5 مہینے میں اتر پردیش نے جو کامیابی حاصل کی ہے اور یہاں جو امکانات ہیں، وہ دن دور نہیں جب اتر پردیش کی معیشت کھربوں میں ہوگی۔ یہاں یہ جاننا دلچسپ ہے کہ ایسی ہی باتیں وہ مہاراشٹر کے لیے بھی کہہ چکے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے اتر پردیش میں بڑھتی سرمایہ کاری کے لیے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اس بات کا بھی سہرا پہنایا کہ ریاست میں جرائم کم ہوئے ہیں، جس سے کاروبار کرنا آسان ہوا ہے۔ لیکن یہ کہتے وقت وزیر اعظم اتر پردیش میں خواتین کے خلاف بڑھ رہے جرائم، خصوصاً اجتماعی عصمت دری کے معاملوں کو نظر انداز کر گئے۔

اب پوری طرح واضح ہو چکا ہے کہ بھلے ہی لوک سبھا کا انتخاب ابھی دور ہو، لیکن وزیر اعظم انتخابی موڈ میں آ چکے ہیں۔ ایسے میں اپنی شبیہ چمکانے کے لیے وہ ان جملوں کا سہارا لے رہے ہیں جس سے صنعت کاروں کے ساتھ ان کا اٹھنا بیٹھنا ایشو نہ بنے۔ انھوں نے لکھنو میں کہا کہ ’’مجھے یہ قبول کرنے میں کوئی جھجک نہیں ہے کہ میں صنعت کاروں سے ملتا ہوں، اس میں کچھ غلط نہیں ہے، کیونکہ وہ بھی ملک کی تقی میں اتنے ہی شراکت دار ہیں جتنے کہ کسان۔‘‘ وہ یہیں نہیں رکے، انھوں نے یہاں تک کہا کہ ’’صنعت کار کوئی چور نہیں ہیں۔‘‘

وہ اپنے اس جملے پر اتنا مسحور ہو گئے کہ رو میں بہتے ہوئے وہ خود کا موازنہ مہاتما گاندھی سے کر بیٹھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مہاتما گاندھی کا بھی بڑلا فیملی سے گہرا رشتہ تھا، لیکن ان پر کبھی کسی نے انگلی نہیں اٹھائی۔ جب آپ کی منشا صاف ہو تو کوئی جھجک نہیں ہوتی۔ مجھے بھی اسی لیے کسی بھی صنعت کار کے ساتھ تصویر کھنچانے میں دقت نہیں ہوتی ہے۔ لیکن میرے کچھ مخالفین لگاتار اس سے بچتے ہیں، کیونکہ وہ کچھ نہ کچھ چھپا رہے ہوتے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم کو پتہ تھا کہ پندرہ دنوں مین نصف درجن بار یو پی آنے پر سوال بھی اٹھیں گے، اسی لیے انھوں نے کہا کہ میں آتا نہیں ہوں، میں یہیں آپ ہی کا ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Aug 2018, 6:29 AM