الیکشن 2019: مراد آباد میں راج ببر کو اُمیدوار بنا کر کانگریس نے مخالفین کی کمر توڑی

مراد آباد لوک سبھا سیٹ سے کانگریس نے راج ببر کو میدان میں اتار دیا ہے جس کی وجہ سے سماج وادی پارٹی کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے لیے بھی مشکلیں کھڑی ہو گئی ہیں جن کے پاس کوئی بڑا چہرہ نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ناظمہ فہیم

پارلیمانی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی انتخابی سرگرمیا تیزہوگئی ہیں ۔کانگریس پارٹی نے تو یوپی کی 80 سیٹوں میں سے 27 سیٹوں پر اپنے امید واروں کا اعلان بھی کردیا ہے ۔ کانگریس پارٹی کے اس اعلان کے بعد سماجوادی پارٹی-بی ایس پی اتحاد میں کانگریس کے شامل ہونے کی امیدیں بھی تقریباً ختم ہوگئی ہیں۔ مرادآباد سے کانگریس اعلیٰ کمان نے مشہور فلم اداکار و کانگریس کے صوبائی صدر رج ببر کو انتخابی میدا ن میں اتارا ہے، جس کو لے کر کانگریسی خیمے میں زبردست خوشی کی لہر ہے ۔ سماجوادی پارٹی اور بی جے پی نے ابھی اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی سے سابق صوبائی وزیر کمال اختر، سابق میئر ڈاکٹر ایس ٹی حسن جو کہ گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں تقریباً چار لاکھ ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے تھے اور سابق ایم ایل اے سولت علی چودھری جو کہ اس علاقے میں بڑا سیاسی قد رکھتے ہیں، ان تینوں کو مضبوط دعویدارمانا جارہا ہے۔سماجوادی پارٹی کے کئی اور مقامی لیڈران بھی اپنے لئے پارٹی اعلیٰ کما ن سے ٹکٹ مانگ رہے ہیں جس کے چلتے سماجوادی پارٹی میں فی الحال بڑی خیمہ بندی ہے۔ کانگریس کے ساتھ امیدواروں کو لے کر اس طرح کی کوئی گروہ بندی نہیں ہے۔

اگر موجودہ ماحول کو دیکھا جائے تو کانگریس کے خلاف ووٹ دینے والے لوگ بھی کانگریس کی طرف نگاہیں کیے ہوئے ہیں۔ چونکہ ملک بھر میں بی جے پی اور کانگریس کے بیچ مقابلہ آرائی ہے اس وجہ سے مودی حکومت مخالف ووٹرس کا ایک بڑا حصہ کانگریس کی جانب دیکھ رہا ہے۔ اقلیتوں کا بھی بڑا طبقہ اس حصہ میں شامل ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ مرکزی سیاست میں کانگریس کو بدلاؤ کے لئے بڑے متبادل کی شکل میں دیکھا جارہا ہے ۔

بی ایس پی اور سماجوادی پارٹی اتحاد کے امید وار کا اعلان ابھی نہیں ہوا ہے اس لئے زیادہ کچھ کہنا جلد بازی ہوگی، مگر اتنا ضرور ہے کہ کانگریس کے امید وار راج ببر کے انتخابی میدان میں اُترنے سے اتحاد کے امید واروں کے لئے انتخابی راہ آسان نہیں ہوگی، وہ بھی ایسے ماحول میں جب حکومت مخالف ووٹرکا بڑا حصہ کانگریس کا ذکر کر رہا ہے۔ اتحاد کے امید واروں کے سامنے اپنوں کی مخالفت بھی ہے جسے ختم کئے بغیر اتحاد کے امید وار کے ہاتھ کچھ لگنے والا نہیں ہے۔

مرادآباد پارلیمانی حلقہ سے جڑے کچھ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مرادآباد میں تین رُخی مقابلہ ہونے کے آثارہیں۔ کانگریس کے امید وار راج ببر کو بھی انتخابی میدا ن میں سخت محنت کرنی پڑے گی کیونکہ 2009 میں مرادآباد پارلیمانی سیٹ سے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہر الدین کو کامیاب کرکے مرکزی ایوان میں یہاں کی عوام نے بھیجا تھا مگر وہ پوری طرح سے فلاپ ثابت ہوئے ۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ بی جے پی کے موجودہ ایم پی سرویش کمار سنگھ نے بھی یہاں کی عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ اظہر الدین کو لے کر باہری اور اندرونی امیدوار کا ایشو بھی کافی گرمایا رہا جس کی گونج اب بھی سیاسی گلیاروں میں ہے۔ مگر بی جے پی حکومت مخالف طبقہ میں باہری اور اندرونی ایشوز کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ ان سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عوام میں کانگریس کے لئے مثبت سوچ ہے اور ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ کانگریس امید وار اس سوچ کو برقرار رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Mar 2019, 4:10 PM