راہل گاندھی کی مقبولیت سے بی جے پی میں ہلچل

عوام سے کیے گئے بی جے پی کے سارے وعدے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ امیٹھی کے لوگوں نے اب بی جے پی لیڈروں سے سوال پوچھنا شروع کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

بشواجیت بنرجی

راہل گاندھی کی بڑھتی مقبولیت نے بی جے پی لیڈروں اور کارکنان کو خوفزدہ کر دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے کانگریس سربراہ راہل گاندھی کے پارلیمانی حلقہ امیٹھی کے دو روزہ دورہ کے دوران سیاہ پرچم دکھائے اور ان کی مخالفت کی۔ کچھ مقامات پر مظاہرہ اتنا زبردست تھا کہ راہل گاندھی سے ملنے اور ان کا استقبال کرنے آئے امیٹھی اور گوری گنج کی عوام کو وہاں سے بھاگنا پڑا۔ اس دوران انتظامیہ نے کھل کر بی جے پی کارکنان کی حوصلہ افزائی کی اور کانگریس حامیوں کو پیٹا جو راہل کے روڈ شو میں پھولوں کی بارش کرنے آئے تھے۔ آخر امیٹھی میں راہل کی موجودگی نے بی جے پی کو کیوں پریشان کر دیا ہے؟ کیوں بی جے پی کے کارکنان نے غیر جمہوری طریقے سے برتاؤ کیا کہ مجبوراً راہل گاندھی کو اپنے روڈ شو کا راستہ بدلنا پڑا۔

اس پورے واقعہ کی شروعات وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ ہوئی تھی جنھوں نے راہل گاندھی کے دورہ سے قبل مخالفت کی راہ تیار کی تھی۔ اپنے ایک بیان میں یوگی نے پوچھا تھا کہ راہل گاندھی اور ان کی فیملی نے رائے بریلی اور امیٹھی کی ترقی کے لیے کیا کیا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے گورکھپور میں کہا تھا کہ ’’گاندھی فیملی امیٹھی اور رائے بریلی کا تقریباً 4 دہائیوں سے نمائندگی کر رہی ہے۔ انھیں لوگوں کو بتانا چاہیے کہ انھوں نے (راہل گاندھی) اور ان کی فیملی نے امیٹھی اور رائے بریلی کے لیے کیا کیا ہے۔‘‘

پارٹی کے ذیلی سطح کے لیڈروں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے اشارے کو سمجھا اور پھر بی جے پی ترجمان منیش شکلا نے سوال پوچھا کہ راہل گاندھی اپنے پارلیمانی حلقہ کے پارٹی کارکنان سے کیوں نہیں ملتے جنھوں نے بھگدڑ کی حالت پیدا کی۔ منیش شکلا نے کہا کہ ’’یہ بے حد شرمناک ہے کہ جنھوں نے لوک سبھا کے لیے راہل گاندھی کو منتخب کیا وہ ان سے ملنا چاہتے تھے اور پھر بھاگ گئے۔‘‘

بی جے پی کارکنان کے لیے دو بیانات سے ملے اشارے کافی ہیں جس نے انھیں راہل گاندھی کی مخالفت کرنے کے لیے موقع فراہم کیا۔ جہاں کہیں بھی راہل گاندھی گئے، بی جے پی کے کارکنان نے ان کا پیچھا کیا اور کانگریس صدر کے خلاف نعرے لگائے۔ امیٹھی سے کانگریس کے ترجمان راجیش تیواری نے الزام لگایا کہ پولس بی جے پی کارکنان کا حوصلہ بڑھا رہی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پولس نے بی جے پی کارکنان کو کانگریس کے خلاف مظاہرہ کرنے اور راہل گاندھی کے روڈ شو میں رخنہ پیدا کرنے کی کھلی چھوٹ دی۔

بی جے پی کی سرکردہ لیڈروں میں سے ایک اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی 2014 میں یہاں سے لوک سبھا انتخاب ہارنے کے بعد تقریباً 4 سالوں سے امیٹھی کی خدمت کر رہی ہیں۔ ان سے متعلق یہاں پر شروع میں مثبت رد عمل دیکھنے کو ملا تھا جب انھوں نے لوگوں سے علاقے کی ترقی، ملازمت اور سماجی تحفظ کا وعدہ کیا تھا۔ چار سال گزر جانے کے بعد یہاں کی عوام سے کیے گئے بی جے پی کے سارے وعدے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ یہاں کے لوگوں نے اب بی جے پی لیڈروں سے سوال پوچھنا شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے انھیں بے وقوف بنایا ہے۔ لوگوں کی یہی ناراضگی اور مایوسی راہل گاندھی کے خلاف مظاہرہ میں نظر آئی۔

کانگریس لیڈروں کے خلاف درج معاملوں کا پولس ریکارڈ:

پیر کے روز راہل گاندھی کے خلاف مظاہرہ کر رہے بی جے پی کارکنان سے متصادم ہونے کے الزام میں رائے بریلی کے سولن کوتوالی تھانہ میں کانگریس ایم ایل سی دیپک سنگھ سمیت 15 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ رام سجیون نام کے کارکن نے دیپک سنگھ سمیت 15 لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 323، 352، 427، 504 اور 506 کا کیس درج کروایا ہے۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے دیپک سنگھ اور دیگر کے خلاف ڈیوٹی کے دوران سیکورٹی گارڈ سے غلط سلوک کرنے کا بھی ایک کیس درج کیا ہے۔

ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ شیکھر سنگھ نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’پیر کی شب کانگریس ممبر اسمبلی دیپک سنگھ کے خلاف سلون تھانہ میں دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔ ایک معاملہ ایک فرد کے ذریعہ درج کرایا گیا ہے، جب کہ دوسرا معاملہ پولس نے درج کرایا ہے۔‘‘ شیکھر سنگھ نے مزید کہا کہ ’’اپنی شکایت میں رام سجیون نرمل نے بتایا کہ سوموار کو سلون کے لوگ اپنی پریشانی بتانے کے لیے جب راہل گاندھی سے ملنے کی کوشش کر رہے تھے تبھی کانگریس ایم ایل سی دیپک سنگھ اور پارٹی لیڈر جمال انور سمیت 15 سے 20 لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس میں رام سجیون نرمل زخمی ہو گئے۔‘‘

دیپک سنگھ اور جمال انور سمیت 40 سے 50 لوگوں کے خلاف دوسرا معاملہ سلون پولس تھانہ کے گودین شکلا نے درج کرایا ہے۔ اپنی شکایت میں شکلا نے لکھا ہے کہ ’’کچھ لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں لے رکھی تھیں جس پر لکھا تھا ’ریلوے لائن کہاں ہے‘۔ یہ لوگ نرسنگ ہوم کے پاس کھڑے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا تو انھوں نے پولس کو بتایا کہ وہ مقامی شہری ہیں، اور وہ پرامن طریقے سے ممبرپارلیمنٹ سے اپنی پریشانیوں پر شکایت کرنے آئے ہیں۔‘‘ گودین شکلا کے مطابق ان لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ مظاہرہ میں شامل نہیں ہوں گے اور نہ ہی وہ سیاہ پرچم دکھائیں گے۔ شکلا نے اپنی شکایت میں یہ بھی کہا ہے کہ تلاشی کے دوران ان لوگوں سے کچھ بھی قابل اعتراض چیز نہیں ملی۔

ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ شیکھر سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’جب راہل گاندھی کا قافلہ آ رہا تھا اس وقت کانگریس ایم ایل سی دیپک سنگھ اور پارٹی لیڈر جمال انور سمیت 40 سے 50 دیگر لوگ مظاہرہ کر رہے لوگوں کی طرف دوڑے اور ان پر حملہ کر دیا۔ جب پولس نے اس معاملے میں دخل دینے کی کوشش کی تو ان لوگوں نے پولس سے بھی ہاتھا پائی کی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔