پرگیہ ٹھاکر کو بددعا دینی تھی تو مسعود اظہر کو دیتی!...نواب اختر

پرگیہ نے ملک کے لئے شہادت دینے والے ہیمنت کرکرے کی توہین کی ہے اس لئے بی جے پی کو ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کر کے حقیقی ’راشٹربھکتی‘ کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آخرکار جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دے ہی دیا۔ ہندوستان کی جانب سے تقریباً 10سال پہلے شروع کی گئی مہم پرآج اسی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مہر لگائی ہے جس نے 2009، 2016، 2017 اور مارچ 2019 میں اس معاملے پرعدم اتفاق کا اظہارکیا تھا۔ پانچویں بار میں ملی یہ کامیابی ہندوستان کے سفارتی صبر و تحمل کی مثال بنے گی۔

ہندوستان کی راہ میں کئی بار دیوار بنے سلامتی کونسل کے مستقل رکن چین کی طرف سے یکم مئی 2019 کو جب مقررہ وقت تک کوئی اعتراض نہیں آیا تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مسعود اظہر کو القاعدہ سے تعلق رکھنے کے جرم میں بین الاقوامی دہشت گرد کی فہرست میں ڈال دیا۔ اقوام متحدہ کے اس اعلان کو حکمراں بی جے پی نے بڑی تیزی سے لپکنے کی کوشش کی اور انتخابی موسم میں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے آناً فاناً اس معاملے کوانتخابی ایشو بنا دیا، مگر بر وقت حرکت میں آتے ہوئے اپوزیشن کانگریس نے یہ کہہ کربی جے پی کی کوششوں پر پانی پھیر دیا کہ اقوام متحدہ کے اعلان کا کریڈٹ لینا بی جے پی کے لئے بے ایمانی ہے کیوںکہ مسعود اظہر کے خلاف کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے2009 میں یہ مہم شروع کی تھی جو اب پایہ تکمیل کو پہنچی ہے۔


غورطلب ہے کہ مسعود اظہر کوعالمی دہشت گرد کی فہرست میں ڈلوانے کی مہم 2009 میں ہندوستان کی طرف سے اس وقت کی منموہن سنگھ کی قیادت والی یوپی اے حکومت میں شروع ہوئی تھی مگرہر بار پڑوسی چین دیوار بن کر کھڑا ہوجاتا تھا۔ اس بارعالمی دباؤ کے سامنے ’ڈریگن‘ بے بس نظرآیا یا یوں کہا جائے کہ اس بار اگر چین متفق نہیں ہوتا تو اس پر اقوام متحدہ میں کھلی ووٹنگ ہوتی، تب چین کے لئے خود کو دہشت گردی کا مخالف ثابت کرنا مشکل ہو جاتا۔

27 فروری کوامریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مشترکہ طور سے مسعود اظہرکے خلاف تجویز پیش کی تھی۔ اس بنیاد پر کہ پلوامہ حملے کی ذمہ داری جیش محمد نے لی ہے مگر 13 مارچ کو چین نے اعتراض درج کرا دیا۔ اس معاملے پر پھر ایک بار 23 اپریل کو تجویز رکھی گئی اور یکم مئی تک اعتراض درج کرانے کی ڈیڈ لائن رکھی گئی تھی۔ اظہر کو دہشت گرد فہرست میں اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی القاعدہ پابندی کمیٹی نے محسوس کیا ہے کہ مسعود اظہر نے جیش محمد کی حمایت کی ہے۔ جیش محمد پرالزام تھا کہ القاعدہ سے اس کے مالیاتی اور دیگر روابط رہے ہیں۔


مسعود اظہرجماعت الدعوة کا بھی سربراہ ہے وہ اکثر تنظیم بدل بدل کر کام کرتا رہتا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد جیش محمد نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ہندوستان نے اس بنیاد پرمسعود اظہرکو گھیرا لیکن اس بار اقوام متحدہ میں پیش تجویزسے پلوامہ حملے کو ہٹا دیا گیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پاکستان اورچین چاہتے تھے کہ پلوامہ کا ذکر ہٹا دیا جائے۔ اس لئے 1267 کی تجویز میں پلوامہ اور 2008 کے ممبئی حملے یہاں تک کہ پارلیمنٹ پر حملے کا بھی ذکر نہیں ہے۔ صرف آئی سی 814 کے واقعہ کا ذکر ہے۔

یادرہے کہ انڈین ایئرلائن کی پرواز آئی سی 814 کو حرکت المجاہدین کے 5 دہشت گردوں نے 24 دسمبر1999 کو اس وقت اغوا کرلی تھی جب 176 مسافروں اور عملے کے 15 افراد کو لے کر طیارے نے کٹھمنڈو سے دہلی کے لئے اڑان بھری تھی۔ ہائی جیکر پرواز کو کٹھمنڈو کے تربھون ایئرپورٹ سے دبئی ہوتے ہوئے افغانستان کے قندھار لے گئے تھے۔ تقریباً 7 روز کی میراتھن بات چیت کے بعد 31 دسمبر1999 کو اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے مسافروں کی رہائی کے عوض مشتاق احمد زرگر، احمدعمر سعید اور مسعود اظہر کو رہا کر دیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ واجپئی حکومت کے وزیرخارجہ جسونت سنگھ خود تینوں دہشت گردوں کو قندھار چھوڑ کر آئے تھے۔ یہ وقت واجپئی حکومت کے لئے انتہائی مشکل بھرا وقت تھا۔


اقوام متحدہ سے ہندوستان مطالبہ کرتا رہا ہے کہ ممبئی حملے کے معاملے میں مسعود اظہر پر مقدمہ چلے اور سزا ہو۔ اچھا ہوتا کہ مسعود اظہر پر ہندوستان میں ہوئی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے پابندی لگائی جاتی۔ اس سے ہندوستان کو اپنے جغرافیائی علاقے میں پاکستان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو بھی منظوری ملتی۔ مسعود اظہر ہندوستان کا مجرم ہے جو بھی ہو اسے دوسری وجوہات سے سزا تو ملی ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے۔ لیکن پاکستان کہہ سکتا ہے کہ پلوامہ کا ذکر نہیں ہے۔ اس کوسیاسی طور پر بدنام کرنے کے لئے اس کا ذکر ڈالا گیا لیکن مسعود اظہر ہے تو اسی کا شہری، کیا القاعدہ سے تعلق رکھنے کی وجہ سے عالمی دہشت گرد قرار دیا جانا کم شرم کی بات ہے؟

اقوام متحدہ کے اعلان کے فوری بعد بی جے پی نے پاکستانی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو بین الاقوامی دہشت قرار دیئے جانے کا سہرا وزیراعظم مودی کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سفارتی کامیابی کی علامت ہے۔ معاملہ کا کریڈٹ لینے کے لئے پارٹی کے سینئر وزراء میدان میں کود پڑے اور چلا چلا کر کہتے نظر آئے کہ اس کے لئے پورے ملک نے وزیراعظم اور حکومت کی ستائش کی ہے۔ وہیں کانگریس نے مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعہ عالمی دہشت گرد قراردینے کو ایک طویل اور مسلسل جہد وجہد کا نتیجہ بتایا اور الزام لگایا کہ وزیراعظم مودی اور ان کی حکومت ہر حصولیابی کا کریڈٹ لینے لگتے ہیں۔


کانگریس کا کہنا ہے کہ جس دہشت گرد کو عالمی دہشت گرد قراردیئے جانے کو مودی حکومت اپنی کامیابی بتانے کی کوشش کر رہی ہے، اس کے لئے یو پی اے حکومت نے بہت پہلے ہی کام شروع کر دیا تھا۔ غورکیا جائے تو ایسی کئی مثالیں ہیں جس کومودی حکومت اپنی حصولیابی کے طور پر نمایاں کرنے میں مصروف ہے۔ اسی طرح سرجیکل اسٹرائک کو مودی حکومت نے فوج کی نہیں اپنی کامیابی بتایا جبکہ اس سے پہلے نصف درجن سے زائد سرجیکل اسٹرائک ہوئی ہیں لیکن فوج کی اس بہادری کا کریڈٹ لینے کی کبھی کوشش نہیں ہوئی۔

ممبئی حملے میں شہید بہادر پولس افسر ہیمنت کرکرے کو بی جے پی کی بھوپال لوک سبھا سیٹ کی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھا کر’شراپ ‘دیتی ہیں۔ اگر انھیں بد دعا ہی دینی تھی تو مسعود اظہر کو بد دعا دیتیں تاکہ اسے عالمی دہشت گرد قرار دینے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ اس کے لئے حکمراں طبقہ خواہ کتنی ہی صفائی کیوں نہ دے، پرگیہ نے ملک کے لئے شہادت دینے والے کرکرے کی توہین کی ہے اس لئے ایسے لوگوں کے خلاف بی جے پی کو کارروائی کرکے حقیقی ’راشٹربھکتی‘ کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 May 2019, 7:10 PM