لالو کے جیل جانے سے آر جے ڈی میں کوئی شگاف نہیں پڑنے والا

راشٹریہ جنتا دل آنے والے دنوں میں عظیم اتحاد سے نتیش کمار کی بے وفائی اور لالو پرساد کے خلاف سیاسی انتقام کو ہی سیاسی تحریک کی بنیاد بنائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

راشد احمد

راشٹریہ جنتا دل کے صدر لالو پرساد کو چارہ گھوٹالہ سے جڑے ایک معاملہ میں جھارکھنڈ کی عدالت کے ذریعہ قصوروار قرار دیے جانے کے بعد پارٹی میں بغاوت و قیادت سے جڑے کئی سوالات کے درمیان منگل کو راشٹریہ جنتا دل کے اہم ذمہ داران اور سینئر لیڈران کی اہم نشست ہوئی۔ اس نشست سے جہاں بہت سے سوالوں کا جواب مل گیا وہیں مستقبل کا منظرنامہ بھی کافی حد تک صاف ہو گیا۔ یہ بھی اشارہ مل گیا کہ پارٹی جارحانہ حکمت عملی پر کام کرے گی۔

لالو پرساد کے لیے جیل کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اب تک سات بار وہ جیل جا چکے ہیں۔ پہلی بار وہ جولائی 1997 میں جیل گئے تھے لیکن تب غالب جوان تھا۔ انھوں نے سیاست سے پوری طرح نابلد اپنی اہلیہ کو وزیر اعلیٰ بنا کر تمام سیاسی ماہرین کو حیران کر دیا تھا۔ اس وقت بھی یہ بحث طول پکڑ گئی تھی کہ لالو پرساد کے جیل جانے اور رابڑی دیوی کے وزیر اعلیٰ بننے سے پارٹی میں ناراضگی بڑھے گی اور خلفشار مچے گا لیکن مسٹر یادو نے نہایت حکمت کے ساتھ پارٹی اور حکومت دونوں کو اپنی گرفت میں رکھا۔ چند چھوٹے موٹے لیڈروں کو چھوڑ کر کسی نے بھی بغاوت نہیں کی اور پارٹی متحد رہی۔ 1997 سے 2017 تک کے واقعات ان خدشات اور امکانات کو خود ہی مسترد کر دیتے ہیں کہ مسٹر لالو پرساد کے جیل جانے سے پارٹی کی تنظیم پر کوئی بڑا اثر پڑے گا۔

منگل کی میٹنگ میں تقریباً تمام سینئر لیڈران شریک ہوئے۔ پارٹی کے اندر اکثر مختلف فیصلوں کے تعلق سے اختلافات ظاہر کرنے والے اور تیجسوی پرساد یادو کی پارٹی ذمہ داری کے تعلق سے تحفظات رکھنے والے پارٹی کے سینئر لیڈران اور سابق مرکزی وزیر رگھوونش پرساد سنگھ کے علاوہ جگدانند سنگھ، شیوانند تیواری، رام چندر پوروے، منگنی لال منڈل، الیاس حسین، عبدالباری صدیقی، شیو چندر رام، وجے پرکاش، بھائی ویریندر اور شکتی سنگھ وغیرہ میٹنگ میں موجود تھے۔ میٹنگ میں سابق وزیر اعلیٰ اور راشٹریہ جنتا دل لیجسلیچر پارٹی لیڈر محترمہ رابڑی دیوی اور سابق وزیر اعلیٰ و حزب مخالف کے لیڈر تیجسوی پرساد یادو اور تیج پرتاپ یادو بھی موجود تھے۔ میٹنگ کی اہم بات اور مستقبل کا اشاریہ یہ تھا کہ رابڑی دیوی کی موجودگی میں ہی میٹنگ کی صدارت کے لیے تیجسوی پرساد یادو کا نام پیش کیا گیا جسے اتفاق رائے کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔ میٹنگ کے بعد صحافیوں نے بار بار تیجسوی کی صدارت کے تعلق سے رگھوونش پرساد سے سوالات کیے لیکن انھوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ پارٹی پوری طرح متحد ہے اور وہ اجتماعی فیصلے کے ساتھ ہیں۔ پارٹی کے موجودہ و سابق ممبران پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی اور ذمہ داران کی اگلی اہم نشست 6 جنوری کو بلائی گئی ہے۔ اس نشست کا دو اہم مقصد ہے۔ ایک تو یہ کہ تیجسوی یادو کو پارٹی کا لیڈر بنانے کے فیصلے کی توثیق اور دوسرے یہ کہ میٹنگ میں لالو پرساد کا پیغام تمام لیڈران تک پہنچانا اور آگے کی حکمت عملی طے کرنا۔ 6 جنوری کو مطلع پوری طرح صاف ہو جائے گا۔

جہاں تک لالو پرساد کی گرفتاری اور پارٹی و ریاست کی سیاست پر اس کے اثرات کا تعلق ہے تو حالات 1997 اور 2013 سے کافی مختلف ہیں۔ 1997 میں لالو پرساد کے لیے پارٹی کو متحد رکھنا اور اس پر اپنی گرفت رکھنا بڑا چیلنج تھا کیونکہ ان کی اہلیہ سیاسی طور پر بہت کمزور تھیں اور دونوں بچے بہت چھوٹے تھے۔ لیکن گزشتہ چار سال کے دوران تیجسوی پرساد میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ انھوں نے اس مدت کے دوران خود کو سنجیدہ اور ہونہار سیاستداں ثابت کر دیا ہے۔ ریاست کے نوجوانوں کے درمیان وہ پسندیدگی کی نظروں سے دیکھے جانے لگے ہیں اور ان کے جلسوں میں کافی تعداد میں لوگ پہنچنے بھی لگے ہیں۔ اس دوران اس اہم پیش رفت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ عدالت کی جانب سے لالو پرساد کو قصوروار قرار دیے جانے اور پولس حراست میں لیے جانے سے قبل جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ہیمنت سورین اور جھارکھنڈ کانگریس کے سینئر لیڈر سبودھ کمار سہائے نے مسٹر پرساد اور تیجسوی یادو سے ملاقات کی۔ اس کے فوراً ہی بعد کانگریس کے نومنتخب صدر راہل گاندھی اور سماجوادی پارٹی کے صدر و اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی تیجسوی یادو کو فون کیا اور کافی دیر تک گفتگو کی۔ یہ دونوں باتیں جہاں حزب مخالف کے زیادہ متحد ہونے کا اشارہ ہیں وہیں یہ بھی صاف ہے کہ ملک و ریاست میں نوجوانوں کی قیادت تیزی سے ابھر رہی ہے اور اپنی جگہ بنا رہی ہے۔

اسی معاملے میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر جگن ناتھ مشرا کو عدالت نے بری کر دیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل لیڈران اسے کاسٹ لائن پر لے جا رہے ہیں۔ رگھوونش پرساد نے بھی صاف لفظوں میں اسے سیاسی انتقام اور ذات پات کی سیاست کا نتیجہ قرار دیا ہے جب کہ لالو پرساد کے دونوں بیٹوں نے دو اہم سوال اٹھائے ہیں کہ اگر لالو پرساد کے نام کے ساتھ مشرا لگا ہوتا یا لالو پرساد بی جے پی میں ہوتے تب بھی یہی فیصلہ ہوتا؟ عدلیہ پر پورا یقین ہونے کے باوجود اس قسم کی باتیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ راشٹریہ جنتا دل آنے والے دنوں میں عظیم اتحاد سے نتیش کمار کی بے وفائی اور لالو پرساد کے خلاف سیاسی انتقام کو ہی سیاسی تحریک کی بنیاد بنائے گا۔ منگل کی میٹنگ کے بعد رگھوونش پرساد نے یہ بھی کہا کہ پارٹی 2019 کا انتظار نہیں کرے گی بلکہ ہم اس کے قبل ہی ریاستی حکومت کو تحلیل کر دینے کے لیے مجبور کر دیں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ 6 جنوری کی میٹنگ میں کیا حکمت عملی طے ہوتی ہے۔ لیکن یہ تو پوری طرح صاف ہے کہ راشٹریہ جنتا دل نہ صرف جارحانہ سیاست کرے گا بلکہ اپنے ووٹ بینک کو ہمدردی کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ متحد کرنے کی بھی کوشش کرے گا۔

لالو پرساد کب کب جیل گئے:

  1. 30 جولائی 1997
  2. 28 اکتوبر 1998
  3. 5 اپریل 2000
  4. 28 نومبر 2000
  5. 26 نومبر 2001
  6. 30 ستمبر 2013
  7. 23 دسمبر 2017

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Dec 2017, 6:54 AM