مکہ مسجد دھماکہ کیس کا فیصلہ، این آئی اے کی نااہلی یا منصوبہ بند سازش!

ہندوتوا تنظیموں سے منسلک زیادہ تر مقدمات میں این آئی اے نہ صرف اپنی پرانی باتوں سے پلٹ گئی، بلکہ اپنا رویہ بھی بدل لیا۔ ان بم دھماکوں میں زیادہ تر ملزم یا تو چھوٹ چکے ہیں یا پھر ضمانت پر رہا ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

روہت پرکاش

مکہ مسجد دھماکہ معاملے میں این آئی اے کی جانچ اور 16 اپریل کو سنائے گئے خصوصی عدالت کے فیصلے پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ 18 مئی 2007 کو حیدر آباد کے مکہ مسجد میں ہوئے دھماکہ معاملے کی سماعت کر رہی این آئی اے عدالت نے پانچوں ملزمین کو پیر کے روز بری کر دیا تھا۔ اس دھماکہ میں 9 افراد مارے گئے تھے اور تقریباً 60 لوگ بری طرح زخمی ہوئے تھے۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی خبر آئی کہ فیصلہ سنانے والے این آئی اے جج نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جج نے کہا کہ انھوں نے ذاتی اسباب کی بنا پر استعفیٰ دیا ہے۔ لیکن استعفیٰ کو مکہ مسجد دھماکہ معاملے میں ان کے فیصلے سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ حالانکہ ویب سائٹ ’دی پرنٹ‘ کے مطابق جج رویندر ریڈی پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ممکن ہے کہ استعفیٰ اس وجہ سے دیا گیا ہو۔

سوال اس لیے بھی اٹھ رہے ہیں کیونکہ اس معاملے کی جانچ کر رہیں افسر پرتبھا امبیڈکر کو اچانک ہٹا دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بھی مالیگاؤں، اجمیر اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں میں ہندوتوا تنظیموں اور ان سے جڑے لوگوں سے متعلق این آئی اے کے نرم پڑنے پر سوال اٹھ چکے ہیں۔ مالیگاؤں بم دھماکوں میں این آئی اے کی وکیل رہ چکیں سالیان نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ این آئی اے افسر نے ان سے نرم رخ اختیار کرنے کے لیے کہا ہے۔ بعد میں سالیان نے عدالت میں بھی حلف نامہ داخل کر کے یہ بات کہی تھی اور انھوں نے این آئی اے افسر سہاس وَرکے کا نام بھی لیا تھا۔

2014 میں سمجھوتہ ایکسپریس معاملے میں این آئی اے نے اسیمانند کی ضمانت کی مخالفت نہیں کی۔ اس کے علاوہ اجمیر دھماکہ میں بھی ایجنسی نے سادھوی پرگیا ٹھاکر اور اندریش کمار پر سے الزام ہٹا دیے۔ ہندوتوا تنظیموں سے جڑے زیادہ تر معاملوں میں این آئی اے نہ صرف اپنی پرانی بات سے پلٹ گئی بلکہ اپنا رویہ بھی بدل لیا۔ ان بم دھماکوں میں زیادہ تر ملزمین یا تو چھوٹ چکے ہیں یا پھر ان کو ضمانت مل گئی ہے۔

2014 میں ’دی کیراوان‘ میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں اسیمانند نے بم دھماکوں میں اپنی شمولیت کا اعتراف کیا تھا۔ حالانکہ بعد میں وہ اس اعتراف سے پلٹ گئے تھے۔ میگزین کے کارگزار مدیر ونود جوس نے ٹوئٹ کر اس سلسلے میں بتایا کہ ان کے پاس اسیمانند کے اعتراف کا 9 گھنٹہ طویل کا ٹیپ ریکارڈ تھا جسے انبالہ جیل میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے کہا تھا کہ وہ یہ ٹیپ لے جائے گی، لیکن وہ کبھی آئی ہی نہیں۔

ویب سائٹ ’دی وائر‘ کے مطابق گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا قتل معاملے میں گجرات ہائی کورٹ نے این آئی اے کے موجودہ سربراہ وائی سی مودی کو ڈانٹتے ہوئے کہا تھا کہ این آئی اے کی نااہلی کے نتیجہ میں انصاف نہیں مل رہا ہے۔ حالانکہ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ ایک ایک کر کے زیادہ تر معاملوں میں ملزمین کا چھوٹنا این آئی اے کی نااہلی ہے یا پھر کوئی منصوبہ بند سازش!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Apr 2018, 6:05 PM