تجزیہ: کیسا ہوگا مودی کا نیا ہندوستان!

ڈی ونجارا، پرگیہ ٹھاکر، کرنل پروہت، مایا کوڈنانی اور اب مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں آج دو اور افراد ضمانت پر رہا۔ یہ تمام وہ نام ہیں جو کسی نہ کسی شکل میں وحشت سے جڑے تھے۔ ڈی ونجارا وہ بدنام زمانہ شخصیت ہیں جو گجرات میں عشرت جہاں اور کوثر بی کے فرضی انکاؤنٹر معاملے میں جیل گئے۔ لیکن پھر ضمانت پر رہا کر دیے گئے۔ پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت مالیگاؤں میں ہونے والے سنہ 2008 دھماکوں کی سازش میں برسوں جیل میں رہے۔ لیکن مودی دور حکومت کے دوران اب نہ صرف ضمانت پر رہا کر دیے گئے ہیں بلکہ کرنل پروہت کو ضمانت ملنے کے بعد فوج اور ان کے چاہنے والوں نے ان کا زبردست استقبال کیا اور ان کی رہائی کا جشن بھی منایا۔ وہ مایا کوڈنانی جن کو نرودہ پاٹیا میں فساد بھڑکانے کے سلسلے میں 28 برس قید کی سزا ہو چکی ہے، انہی مایا کوڈنانی کو اب بی جے پی صدر امت شاہ نے نرودا گاؤں معاملے میں عدالت میں گواہی کے دوران کلین چٹ دے دی۔
یہ تمام افراد سنہ 2002 میں ہونے والے گجرات فسادات، یا پھر ان کے بعد مسلم فرضی انکاؤنٹر یا پھر مسلمانوں کے خلاف ’گیروا‘ دہشت گردی معاملوں میں مختلف مواقع پر گرفتار ہوئے تھے۔ لیکن ان میں ہر کسی کو ایک ایک کر کے ضمانت یا رہائی ملتی چلی جا رہی ہے۔ اس کو محض حسن اتفاق نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ تمام افراد خود کو ’ہندوتوا سپاہی‘ کہتے ہیں۔ ان تمام افراد پر مسلم اقلیت کے خلاف جرم عائد ہوئے تھے اور اس سلسلے میں ان تمام لوگوں پر مقدمے چلے اور سزائیں بھی ہوئیں۔ لیکن پھر ایک ایک کر کے یہ تمام افراد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
کیا ان ہندوتوا سپاہیوں کی رہائی یا ضمانت ایک سازش نہیں ہے؟ یہ صرف ایک سازش ہی نہیں بلکہ یہ ایک اعلان بھی ہے۔ وہ ونجارا ہوں یا کرنل پروہت یا پھر مایا کوڈنانی ان کی رہائی اور ضمانت کے ذریعہ ہندوتوا طاقتیں یہ اعلان کر رہی ہیں کہ اس ملک میں اقلیتوں اور بالخصوص مسلم اقلیت کے خلاف جو کھڑا ہو گا اس کو عدالت سے لے کر ہر جگہ نہ صرف امان ملے گی بلکہ وہ ہندو سماج کے ہیرو بن جائیں گے۔
یہی نریندر مودی کا ’نیا ہندوستان‘ ہے۔ کیونکہ آزادی کے ساتھ ساتھ گاندھی، نہرو، امبیڈکر اور مولانا آزاد جیسوں نے اس ملک کو ایک سیکولر اور لبرل روپ دیا تھا جس میں بغیر تفریق مذہب و ملت ہر ہندوستانی برابر کا ہندوستانی شہری تھا۔ اب اگر کوئی ایک ’نئے ہندوستان‘ کی بات کرتا ہے تو پھر ظاہر ہے کہ وہ گاندھی، نہرو، امبیڈکر اور آزاد کے ہندوستان سے اتفاق نہیں رکھتا۔ وہ کون سا ہندوستان ہو سکتا ہے جو ان دوراندیش قائدین کے نظریہ ہندوستان سے جدا ہندوستان ہو گا! ایسا ہندوستان صرف سنگھ کے نظریہ کا ہی ہندوستان ہو سکتا ہے کیونکہ سنہ 1925 میں آر ایس ایس کی بنیاد کے وقت سے ہی سنگھ نے گاندھی-نہرو کے نظریۂ ہندوستان سے مختلف ایک دوسرا نظریۂ ہندوستان رکھا تھا۔
آج اسی نظریہ کو ہندوتوا کہا جا رہا ہے۔ لفظ ’ہندوتوا‘ سے ہی یہ ظاہر ہے کہ اس نظریہ میں ہندو سماج کو افضلیت ہے اور باقی تمام دوسرے عقائد کے ماننے والے دوسرے درجے کے شہری تسلیم کیے جائیں گے۔ نریندر مودی جس ’نئے ہندوستان‘ کی گھڑی گھڑی بات کرتے ہیں وہ یہی ہندوستان ہے۔ ابھی گجرات میں نرمدا ڈیم کے افتتاح کے موقع پر بھی وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں پھر ’نئے ہندوستان‘ کا ذکر کیا۔
لیکن وہ نیا ہندوستان ہوگا کیسا! وہ ’نیا ہندوستان‘ ونجارا، پرگیہ ٹھاکر، کرنل پروہت اور مایا کوڈنانی کے خوابوں کا ہندوستان ہوگا جہاں اقلیتوں پر ظلم ڈھانے والے کرنل پروہت اور مایا کوڈنانی کی طرح دیش کے ہیرو ہوں گے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Sep 2017, 9:48 PM