لو جہاد یا ہندوتوا دہشت گردی، لیکن اس وقت کیوں!

کبھی گودھرا کبھی ’میاں مشرف‘ کے ذریعہ مودی گجراتیوں میں مسلم حوا کھڑا کر ’ہندو انگ رکشک‘ بن جاتے ہیں ۔ اس طرح مسلمانوں سےخائف ہندو بی جے پی کو ووٹ ڈال دیتے ہیں اور مودی کامیاب ہو جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

یاد ہے ’جان جہادی‘! رسوائے زمانہ دہشت گرد تنظیم داعش کا وہ انگریز جہادی جو بہت اطمینان سے ’جہاد‘ کے نام پر کیمرے کے سامنے لوگوں کو ذبح کرتا تھا اور پھر انٹر نیٹ کے ذریعہ ساری دنیا میں وہ ویڈیو گشت کر نے لگتا تھا۔ بالکل اسی کی نقل آج راجستھان کے راج سمند علاقے میں ’لوجہاد ‘ کے نام پر ایک ہندوستانی ویڈیو کے ذریعہ پیش کی گئی ہے۔ آپ نے اب تک وہ ویڈیو دیکھ بھی لیا ہوگا۔ بالکل ’جان جہادی‘ کی طرح شمبھو لال ریگر نام کا ایک نوجوان کسی افروز نام کے مسلمان کا قتل کر رہا ہے اور پھر پٹرول چھڑک کر اس کی لاش کو آگ لگا دیتا ہے۔ پھر بڑے جذبات کے ساتھ کیمرے کے سامنے یہ اعلان کر رہا ہے کہ ’دیکھ لو، ایک ایک لو جہادی کا یہی حشر ہو گا‘‘۔

ویڈیو سے واضح ہے کہ بہت سوچ سمجھ کر اس ویڈیو کے ذریعہ یہ پیغام دیا گیا ہے کہ اگر ’مسلم جہادی، وحشی اور وحشت کی حد یں پار کر سکتا ہے تو ’ہندو جہادی‘ بھی کسی سے کم وحشی نہیں ہوگا! ظاہر ہے کہ اس ویڈیو کا ایک سیاسی سب ٹیکسٹ بھی ہے ۔ وہ کیا ہے اور کیوں ہے! یہ کوئی ٹیڑھی کھیر نہیں ہے۔ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد واقعہ سے لے کر مظفر نگر فسادات تک اور پھر اخلاق کے گھر میں گھس کر گئو رکشا کے نام پر اخلاق کے قتل تک ، سنگھ پریوار نے ایسی تمام دہشت ناک واقعات کو محض بی جے پی کی الیکشن میں کامیابی کے لئے کیا ہے۔

اس وقت بی جے پی سمیت پورا سنگھ پریوار حالیہ دور کے سب سے اہم چناؤ میں مصروف ہے۔ گجرات میں دو روز کے بعد اسمبلی چناؤ کا پہلا دور ہے۔ خود ہمارے رپورٹر اور دیگر ذرائع سے جو خبریں مل رہی ہیں ان سے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ گجرات میں بی جے پی حکومت اور خود نریند ر مودی کے خلاف غصے کا ایک آتش فشاں پھٹ پڑا ہے۔ پچھلے تین چناؤ نریندر مودی ’ مسلم حوّا‘ کھڑا کر چناؤ جیت چکے ہیں ۔

کبھی گودھرا کے اور کبھی ’میاں مشرف‘ کے ذریعہ مودی گجراتیوں میں مسلم حوا کھڑا کر ’ہندو انگ رکشک‘ بن جاتے ہیں ۔ اس طرح مسلمانوں سےخائف ہندو مودی کو محافظ سمجھ کر بطور ہندو ووٹ بینک بی جے پی کو ووٹ ڈال دیتاہے اور مودی کامیاب ہو جاتے ہیں۔

کم از کم دو دہائی بعد گجرات کا یہ پہلا اسمبلی چناؤ ہے جس میں ’ہندو ۔مسلم ‘ معاملہ قطعاً نہیں کھڑا ہو پایا ہے۔ گجرات میں اس بار چناؤ دھرم کے نام پر نہیں ذات اور معاشی مسائل کے نام پر ہو رہا ہے۔ پٹیل پہلے پٹیل ہے پھر وہ ہندو، پسماندہ ذاتیں پہلے پسماندہ ہیں پھر ہندو، دلت پہلے دلت ہے اورپھر وہ ہندو ۔ اسی طرح گجرات کی سب سے بڑی تاجر لابی پہلےجی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے پریشان ہے پھر اس کو دھرم یاد آتا ہے۔

یعنی اس وقت گجرات سماج میں مسلم خوف نہیں ہے۔ اب ایسے ماحول میں مسلم خوف کیسے پیدا کیا جائے! گجرات سرحدسے ملی ریاست راجستھان میں ’لو جہاد‘ کے نام پر مسلمان کو زندہ جلا کر یہ پیغام دو کہ ’ہندو ؤں تمہاری لڑکیاں یعنی عزت خطرے میں ہے‘۔ اور پھر ایک مودی جیسا کٹر ہندو مسلم نوجوان کا قتل کر یہ پیغام دے کہ مسلمانوں سے بچنے کے لئے مودی جیساشخص ہی چاہئے ۔ اس لئے گجرات میں ہندو نریندر مودی جیسے ’ہندوانگ رکشک‘ کے نام پر پھر بی جے پی کو ووٹ ڈال دے۔

مودی اور پوری سنگھ گجرات میں گھبرائی ہوئی ہے۔ اب تک کہ جو حالات ہیں اس میں چناؤ بی جے پی کے ہاتھوں سے نکلتا دکھ رہا ہے۔ ایسے حالات میں اب ان کے پاس مسلم منافرت پیدا کر کسی نہ کسی طرح متحدہ ہندو ووٹ بینک بنانے کی ہر کوشش ہو گی۔

راجستھان سے لو جہاد کے نام پر ایک مسلمان کو زندہ جلا نے والا جو ویڈیو اس وقت وائرل ہو رہا ہے وہ ہندتوا چناؤ کی حکمت عملی کی ایک نئی کڑی ہے۔ 14 دسمبر کو گجرات کے دوسرے راؤنڈ تک ایسی اور کئی خبریں آسکتی ہیں ۔ چناؤ میں کیا نتائج آتے ہیں یہ تو ای وی ایم بتائے گی۔ لیکن جب تک گجرات چناؤ ختم نہیں ہو جاتے تب تک مسلم اقلیت کے لئے ایک مشکل وقت ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Dec 2017, 7:42 PM