قانون ساز ہی بن گئے قانون کے دشمن!

امبانی کے ’جیو انسٹی ٹیوٹ‘ کے لئے پی ایم او کے کہنے پر قوانین میں مبینہ تبدیلی کے الزامات نے مرکزکی مودی حکومت کوبغلیں جھانکنے پر مجبور کردیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

این ڈی اے کی قیادت والی مرکزکی مودی حکومت پرملک کے سرمایہ داروں کوفائدہ پہنچانے کے الزامات دھیرے دھیرے صحیح ثابت ہوتے نظر آرہے ہیں۔ تازہ معاملہ جیوانسٹی ٹیوٹ کاہے جس کے لئے مبینہ طورسے بڑے پیمانے پر قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔خبروں کے مطابق ملک کے امیر ترین شخص امبانی خاندان کے ’جیو انسٹی ٹیوٹ‘ کے لئے وزیراعظم آفس (پی ایم او) کے کہنے پر قوانین میں مبینہ تبدیلی کے الزامات نے مرکز کی مودی حکومت کوبغلیں جھانکنے پرمجبورکردیاہے۔

آرٹی آئی کے ذریعے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل اور پی ایم او کے درمیان خط و کتابت حاصل کرکے تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت فروغ انسانی وسائل نے شروع میں جو قوانین بنائے تھے اس کے مطابق امبانی کے جیو انسٹی ٹیوٹ کوبہترین ادارے کاتمغہ نہیں مل پاتا۔ یہاں تک کہ وزارت خزانہ نے بھی خبردار کیاتھا کہ جس ادارے کا کہیں کوئی وجود نہیں ہے، اس کوانسٹی ٹیوٹ آف امیننس کا لیبل دینا دلائل کے خلاف ہے۔ اس سے ہندوستان میں تعلیم کے نظام کوٹھیس پہنچتی ہے۔

اس کے بعد بھی امبانی کے جیو انسٹی ٹیوٹ کووزارت فروغ انسانی وسائل کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے مجبور کیا گیا۔وزارت خزانہ کے محکمہ مالیات نے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو لکھا تھا کہ اس طرح سے ایک ایسے ادارے کو آگے کرنا جس کاابھی قیام تک نہیں ہوا ہے، ان اداروں کے مقابلے میں اس کی اہمیت کو بڑھانا ہو گا، جنہوں نے اپنے ادارے قائم کرلئے ہیں،اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ صرف منشاکی بنیاد پر کہ مستقبل میں کچھ کر یں گے، کسی ادارے کوانسٹی ٹیوٹ آف امیننس کادرجہ دیناقانون کے خلاف ہے ۔اس لئے جو نئے قوانین بنائے گئے ہیں ان کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ وزارت خزانہ اور وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی رائے کے خلاف جاکر پی ایم او سے امبانی کے جیو انسٹی ٹیوٹ کو درجہ دلوانے کی خبر آپ ’انڈین ایکسپریس‘ میں پڑھ سکتے ہیں۔خواہ اس خبر میں یہ نہیں بتا یا گیا ہے کہ امبا نی کے لئے’چوکیدارصاحب‘ اتنی دلچسپی کیوں لے رہے ہیں لیکن اس خبر کو پڑھتے ہی آپ کو یہی سمجھ آئے گا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم مودی خود کوملک کا چوکیدار بتا تے ہیں جب کہ اپوزیشن انہیں مبینہ خلاف قانون کئے جارہے کاموں میں ’بھاگیدار‘بتاتا ہے۔ لگاتار دو دنوں تک خبر شائع ہوئی مگر اب تک کسی نے بھی اس کی تردید نہیں کی ہے۔ اس لئے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہی نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے۔ گجرات کے تاجر اور وزیراعظم مودی کے قریبی کہے جانے والے اڈانی کی ’اڈانی انٹرپرائزز‘ سنگاپور کے ہائی کورٹ میں اپنا کیس ہارچکی ہے۔ ہندوستان کے ریونیوانٹیلی جنس نے کئی نوٹس جاری کرکے اس کمپنی کے بارے میں جواب طلب کیا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک سے تو اس کے خلاف اڈانی جی بامبے ہائی کورٹ گئے ہیں کہ محکمہ ریونیو انٹیلی جنس کے نوٹس کوخارج کر دیا جائے۔ جب آپ غیر ملک سے عدالتی مدد مانگتے ہیں تو اس ملک کو’ لیٹر آف روگٹری‘ جاری کرنا پڑتا ہے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ ملک میں بینکوں سے اربوں روپئے کے قرض لے کرغیرملک فرارہونے والے میہل چوکسی کو ’چوکیدار صاحب‘ نے ایک پروگرام میں ’ہمارے میہل بھائی‘ کہا تھا۔ آپ کویہ بھی یاد ہوگا کہ وہی میہل بھائی عظیم ہندوستان کی شہریت کوٹھکراکر اینٹیگوا کی شہریت لے چکا ہے۔ چوکیدارصاحب کے ہمارے میہل بھائی لگاتار وطن عزیزکو شرمندہ کر رہے ہیں یہاں تک کے دنیاکے تقریباً سب سے بڑے جمہوری ملک ہندوستان کے قانون پربھی انگشت نمائی کررہے ہیں۔ اس نے کہا ہے کہ وہ ہندوستان نہیں آئے گا کیونکہ یہاں کی جیلوں کی حالت بہت خراب ہے۔ چوکیدار صاحب کے’ ہمارے میہل بھائی‘ پر 13,500کروڑ کے غبن کے الزامات ہیں ۔ حکومت چاہے تو ان کے لئے ایک کروڑ روپئے خرچ کرکے الگ جیل بنوا سکتی ہے یا کسی ہوٹل کے کمرے کو جیل میں بدل سکتی ہے۔ کم از کم میہل بھائی کو وہاں رہنے میں توشکایت نہیں ہو گی ۔ کہاں تومودی حکومت بلیک منی آنے کے دعوے کررہی تھی،کہاں بلیک منی والے ہی چلے گئے۔

دریں اثنا موجودہ وزیرقانون روی شنکرپرساد کا2014 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے کا ایک ٹوئٹ گردش کررہاہے کہ مودی جی وزیر اعظم بنیں گے تو ایک ڈالر 40 روپے کا ہو جائے گا۔ فی الحال یہ 70 روپے کا ہو گیا ہے۔ اگرہندوستان کی تاریخ کامطالعہ کیاجائے توپتہ چلے گا کہ ڈالرکے مقابلے روپئے کی قدر اتنی کبھی کمزور نہیں ہوئی ہے۔ ویسے بھی آپ تک اس کی خبر نمایاں طور پر نہیں پہنچی ہو گی اور جن کے پاس پہنچی ہے ان کے لئے دلیل کے پیمانے بدلے جا رہے ہیں ۔

نیتی آیوگ کے ڈپٹی چیئرمین راجیوکمارنے کہا ہے کہ کرنسی کی بنیاد پر معیشت کا فیصلہ کرنے کی ذہنیت چھوڑنی ہی پڑے گی۔ مضبوط کرنسی میں کچھ بھی نہیں ہوتاہے۔اس موقع پریہی کہاجائے گا کہ واقعی ایسے ہی لوگوں کے اچھے دن آئے ہیں ۔ کچھ بھی دلیل دیتے ہیں جوبازار میں چل جاتی ہے۔ راجیوکمار کو معلوم نہیں ہے کہ ان کے چیئرمین چوکیدارصاحب بھی روپئے کی کمزوری کودنیامیں ہندوستان کی گرتی شبیہ اوروقارسے جوڑاکرتے تھے۔ وہیں رام دیونے بھی ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ مودی جی آجائیں گے توپٹرول 35روپئے فی لیٹرملے گا ۔ موجودہ وقت میں توکئی شہروں میں 86اور 87 روپئے فی لیٹرمل رہا ہے مگررام دیوسے جب اس بارے میں پوچھاجاتاہے توانہیں سا نپ سونگھ جا تا ہے اورمیڈیا سے کتراکر’بھاگتے‘نظرآتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔