نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے---

جب ہم نے اپنے ہی دین کا مذاق بنا لیا ہے تو دوسرا اس کا فائدہ کیوں نہیں اٹھائے گا، پھر اس بات کا گلہ کیا جاتا ہے کہ اسلام مذہب کو تنقید کا نشانہ بنایا جا ررہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید جعفر حسنین

کسی نے سچ ہی کہا کہ اس دور میں چار مسلمان ایک ساتھ ایک راستے پر اس وقت ہی چل سکتے ہیں جب پانچواں ان کے کاندھے پر ہو۔ یہ ایک کڑوی سچائی ہے کہ مسلمان اس وقت صرف جنازہ اٹھانے میں ساتھ دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ذہنوں سے بھائی چارے کی حس ہی ختم ہو چکی ہے۔ جس کو دین کی ذرا سی بھی معلومات حاصل ہوتی ہیں وہ یا تو اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے لئے جواز دینے لگتا ہے یا پھر دوسرے کو سمجھانے لگتا ہے۔ اگر اس کی بات نہیں مانی جائے تو مرنے مارنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔ مسلمان کی بے حسی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ وہ ملک کے تازہ حالات سے سبق حاصل کرنے کی بجائے ان سے منھ موڑ رہا ہے۔ اسے اس بات کا بھی اندازہ نہیں ہے کہ ملک کے آئندہ حالات بطور خاص مسلمانوں کے لئے کس قدر ناساز گار ہیں ۔ایک طرف مسلمانوں کی بربادی کے فیصلے ہو رہے ہیں اور دوسری طرف مسلمان اپنے ہی بھائیوں کا مذاق اڑا کر اور ایک دوسرے کو ذلیل کر کے خوش ہو رہے ہیں۔ وہ آسمانی کتاب جس سے ہمیں رہنمائی حاصل ہو سکتی تھی اسے پس پشت ڈال کر انسانوں کی لکھی کتاب سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

جس طرح غیر مسلموں نے اپنی اصلی کتاب کو چھوڑ کر انسان کی لکھی کتاب ہی کو سب کچھ مان لیا ہے۔ اﷲ تعالی قرآن میں فرما رہا ہے کہ اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں تفرقہ نہ پھیلاؤ۔ فرقہ کب بنتا ہے ؟ اس سوال کا جواب بھی قرآن میں ہے۔ اﷲ نے قرآن میں فرمایا ہے ایک وقت ایسا تھا کہ تم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے لیکن جب تم اسلام میں داخل ہوئے اﷲ نے تمہارے دلوں میں محبت ڈال دی اور تم اس کی رحمت سے بھائی بھائی ہو گئے۔ اب غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اختلاف تو دو سگے بھائیوں میں بھی ہو سکتا ہے کیونکہ دونوں کا مزاج ایک جیسا نہیں ہو سکتا، لیکن اس بات کا خیال رہتا ہے کہ یہ میرا بھائی ہے۔ جب بھائی کی حس ختم ہو جائے اور ایک بھائی دوسرے بھائی کو اپنا جانی دشمن سمجھ لے تو پھر فرقہ بنتا ہے۔ اور آج کل یہی ہو رہا ہے۔

بڑے بڑے مناظرے ہوتے ہیں اور ان مناظروں میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، غصہ اتنا شدید ہوتاہے کہ کبھی کبھی منھ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے، بس یہ دل چاہتا ہے کسی طرح سامنے والے کو ختم کردوں۔ جب ہم نے اپنے ہی دین کا مذاق بنا لیا ہے تو دوسرا اس کا فائدہ کیوں نہیں اٹھائے گا، پھر اس بات کا گلہ کیا جاتا ہے کہ اسلام مذہب کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آپ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ یہ موقع تو ہم نے ہی انھیں دیا ہے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ جس قوم کا خدا ایک ہے، رسول ایک ہے، ایک ہی آسمانی کتاب ہے، وہ قوم ایک نہیں ہے۔ یہ وہی حالات ہیں کہ جب تاتاریوں نے مسلمانوں کا نام و نشان مٹا دیا تھا۔ اس وقت بھی اسی طرح کے مناظرے ہوا کرتے تھے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے تھے۔اگر ہم اپنی تاریخ کا بھی مطالعہ کریں تو بھی ہمیں سبق حاصل ہو سکتا ہے۔

قرآن میں اﷲ نے فرما دیا ہے کہ اگر تم اس کے دین کا کام نہیں کروگے تو وہ یہ کام کسی اورسے لے گااور تمہارا نام و نشان بھی مٹا دے گا۔اگر اب بھی ہم نہیں سمجھ سکے تو یہ ہماری بد بختی ہے۔

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔