’ہنگامہ ہے کیوں برپا، تھوڑی سی تو پھسلی ہے‘... اعظم شہاب

جب دل اپنے ہی نعرے پر مطمئن نہ ہو اور حقیقت کے بجائے لفاظی پر ہی پورا انحصار ہو جائے تو زبان کے پھسلنے یا ٹیلی پرامپٹر کے فیل ہونے پر حیرت نہیں ہونی چاہئے۔

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
user

اعظم شہاب

زبان پھسلنے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کبھی بھی اور کہیں بھی پھسل سکتی ہے۔ وہ نہ تو کسی ذاتی محفل کا لحاظ رکھتی ہے اور نہ ہی کسی بین الاقوامی پلیٹ فارم کی اہمیت کو سمجھتی ہے۔ اسے جب پھسلنا ہوتا ہے پھسل جاتی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ عام طور پر اسی وقت پھسلتی ہے جب اس کے اور دل کے درمیان تال میل نہیں ہوتا ہے۔ یعنی دل میں کچھ اور ہو اور زبان کو کچھ اور ادا کرنے پر مجبور کیا جائے تو عام طور پر وہ پھسل جایا کرتی ہے اور پھر ایسی پھسلتی ہے کہ خدا کو جدا کر دیتی ہے، محبت کو نفرت میں تبدیل کر دیتی ہے یہاں تک کہ ’بیٹی پڑھاؤ کو بیٹی پٹاؤ‘ بھی کر دیتی ہے۔ اس کی مثال اس ٹیلی پرامٹر سے سمجھی جاسکتی ہے جس میں عبارت تو کچھ اور اپلوڈ کی گئی ہو مگر عکس کی توقع اس کے برخلاف کی جائے۔ ایسی صورت میں تقریر کرنے والا لکنت کا شکار ہو جاتا ہے اور پھر اسے اس تصدیق کے بہانے کہ اس کی بات دوسروں کوسنائی دے رہی ہے یا نہیں، اپنی لکنت درست کرنا پڑتی ہے۔ یہ لکنت اس صورت میں مزید مضحکہ خیز صورت اختیار کرلیتی ہے جب تقریر کا پورا انحصار ٹیلی پرامپٹر پر ہی ہو۔

سوشل میڈیا پر ہمارے پردھان سیوک صاحب کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ ’بیٹی بچاؤ بیٹی پٹاؤ‘ کہتے سنے جاسکتے ہیں۔ اس وائرل ویڈیو کی کئی لوگوں نے تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ اپوزیشن کی جانب سے کوئی ٹمپرڈ نہیں بلکہ حقیقی ویڈیو ہے۔ دراصل پردھان سیوک نے 20 جنوری 2022 کو برہما کماری سنستھا کے زیر اہتمام منعقدہ ’آزادی کے امرت مہوتسو سے سورنیم بھارت کی اور‘ کے پروگرام میں افتتاحی خطاب فرما رہے تھے۔ اسی خطاب کے دوران انہوں نے اپنے اہم ترین نعرے ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘ کا بھی تذکرہ شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حال کے آنکڑوں سے پتہ چلتا ہے کہ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مہم کی کامیابی کے بعد سالوں بعد ملک میں عورت اور مرد کا توازن (جنسی) بھی عمدہ ہوا ہے۔ لیکن اسی دوران بدقسمتی سے ان کی زبان سے ’بیٹی بچاؤ بیٹی پٹاؤ‘ نکل گیا۔ اس وقت تو شاید کسی نے اس کا نوٹس نہیں لیا لیکن اس کے دوسرے روز سے پردھان سیوک کی تقریر کا وہ ٹکڑا سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوگیا اور کچھ ایسا وائرل ہوا کہ اس پر مختلف کمنٹس کے علاوہ طرح طرح کے میمس بھی بننے لگے جبکہ ٹوئٹر پر #BetiPatao ٹرینڈ کرنے لگا۔


اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے سابق آئی اے ایس آفیسر سوریہ پرتاپ سنگھ نے لکھا کہ ’بیٹی پٹاؤ؟؟ آج پھر ٹیلی پرامپٹر نے دھوکہ دے دیا کیا؟ جبکہ کوتیا کرشنن نے لکھا کہ ’بیٹی بچاؤ بیٹی پٹاؤ، ٹیلی پرامپٹر کو پڑھتے ہوئے بھی گڑبڑ کر دینے والے پرمکھ ‘۔ جبکہ کانگریس لیڈر عمران پرتاپگڑھی نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ٹیلی پرامپٹر ہی نہیں بلکہ اب تو زبان بھی لڑکھڑا رہی ہے۔ پانچوں ریاستوں میں ہار کا خوف ہے یا کچھ اور؟ یوپی کانگریس کی جانب سے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھ کیا گیا کہ یہ کون سا ابھیان لانچ کر دیا؟ راشٹریہ جنتا دل کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ یہ پردھان منتری جی کیا بول رہے ہیں؟ ٹیلی پرامپٹر کی غلطی ہے کیا جی؟ کانگریس لیڈر کیشوچند یادو نے کمنٹ کیا کہ ’نیت میں ہی کھوٹ ہے‘۔ غرض کہ اس ویڈیو پر طرح طرح کے کمنٹ کا ایسا سلسلہ شروع ہوگیا جو ہنوزجاری ہے۔

جبکہ اس ویڈیوکلپ کی بنیاد پر کئی لوگوں نے نہایت دلچسپ ویڈیوز بھی بنا ڈالیں۔Pushpa jijji نامی ایک یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ویڈیو میں ایک خاتون فون پر کسی پنڈت جی سے بات کرتی ہیں اور وہ انہیں پوجا کے لئے آنے کی ضد کر رہی ہیں۔ وہ پنڈت جی سے کہتی ہیں کہ ہمارے پردھان سیوک جی کے گرہ وغیرہ کچھ خراب چل رہے ہیں، آپ آجائیے، پوجا کرانی ہے کہ تاکہ ان کے گرہ کی خرابی دور ہوسکے۔ آپ پوجا میں جتنا لیٹ کر رہے ہیں پردھان سیوک کی اتنی ہی بے عزتی ہوتی جا رہی ہے۔ روز کے روز کچھ نہ کچھ ہوتا ہی جا رہا ہے۔ آپ آجاؤ تاکہ ایک بار گرہ شانت ہوجائے اور تنک بھد پٹنا کم ہو جائے۔ پھر وہ گناتی ہیں کہ کسان آندولن میں کسانوں نے پردھان سیوک سے معافی منگوا کے چھوڑی۔ پھر وہ پنجاب گئے تو ریلی کی اچھی خاصی بے عزتی ہوگئی۔ ابھی حال ہی میں ٹلی پرامپٹر کی بے عزتی ہوگئی تھی کہ ایک بار پھر بھد پٹ گئی۔ پردھان سیوک جی کا اپنے ہی نعرے میں زبان پھسل گئی اور وہ ’بیٹی پڑھاؤ‘ کی جگہ پر ’بیٹی پٹاؤ‘ بول گئے۔ تین منٹ کی ویڈیو اس قدر دلچسپ ہے کہ اگر پردھان سیوک اسے دیکھ لیں تو انہیں بھی یقین ہوجائے کہ یہ سب ان کے گرہ کا دوش ہے۔


لیکن چونکہ ہم گرہ وغیرہ کی خرابی پر یقین نہیں رکھتے اس لئے ہم اس ہزیمت زدگی کو اندر کی خرابی قرار دیتے ہیں۔ یعنی اگر آپ کے اندرون میں کچھ نہ رہے اور آپ ٹیلی پرامپٹر پر ہی منحصر ہوجائیں گے تو معمولی تکنیکی غلطی بھی آپ کی ہزیمت کا سبب بن سکتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘ کا نعرہ لگائیں اور آپ کے اندرون میں مخاصمت اور ووٹ بینک کی سیاست بھری رہے تو پھر یہ موقع ملتے ہی ابھر کر سامنے آجائے گی۔ کون نہیں جانتا کہ ’بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ‘ پردھان سیوک کے اہم ترین نعروں میں سے ایک ہے۔ اس نعرے کو روبہ عمل لانے کے لئے سالانہ ہزاروں کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی سچائی ہے کہ اس بجٹ کا تقریباً 79 فیصد حصہ صرف اشتہار پر خرچ ہوتا ہے۔ اس کا انکشاف گزشتہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش ہوئی ایک رپورٹ سے ہوا جس میں کہا گیا کہ 2016 سے 2019 کے دوران بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مہم کے تحت کل446.72 کروڑ روپئے مختص کئے لیکن اس میں سے 78.91 فیصد لڑکیوں کی تعلیم اور ان کی صحت ودیگر فلاحی پروگراموں پر خرچ ہونے کے بجائے اشتہار پر خرچ ہوا۔ اس کے علاوہ سلی ڈیل وبلی بائی ایپ وغیرہ پر نیلامی کے لئے پیش کی جانے والی لڑکیاں بھی اسی دیش کی ہیں، جوغالباً پردھان سیوک کے اس اہم پروگرام سے باہر ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو اب تک پردھان سیوک اس پر خاموش تھوڑی نہ رہتے۔ جب دل اپنے ہی نعرے پر مطمئن نہ ہو اورحقیقت کے بجائے لفاظی پر ہی پورا انحصار ہو جائے تو وہی ہوگا جو ہو رہا ہے۔ ایسی صورت میں زبان کے پھسلنے اور ٹیلی پرامپٹر کے خراب ہونے پر کوئی حیرت نہیں ہونی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔