دوسروں کو کب تک للکاریں گے!

جھارکھنڈ میں جاکر وزیراعلیٰ سورین کو للکارنے اور ان کی ہمت کو چیلنج کرنے کے بجائے اگر ہمارے وزیر داخلہ صرف اپنے محکمے کے خالی عہدوں کو ہی بھر دیتے تو ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو روزگار مل جاتا۔

<div class="paragraphs"><p>امت شاہ، تصویر یو این آئی</p></div>

امت شاہ، تصویر یو این آئی

user

اعظم شہاب

سوپ ہنسے تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے، لیکن جب چھلنی ہنسنے لگے جس میں بہتر چھید ہوں تو یہ اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ وہ اپنی کوئی خفت چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2014 میں پردھان سیوک صاحب سالانہ دو کروڑ ملازمتیں دینے کے وعدے کے ساتھ آئے تھے، لیکن ہوا یہ کہ ملازمتیں ملنا تو دور، جو تھیں وہ بھی ختم ہوتی چلی گئیں۔ اس کی تمام تر ذمہ داری مرکزی حکومت کی ناکام معاشی پالیسی پرعائد کی جاتی ہے، لیکن بجائے اپنی حکومت کی اس ناکامی کا اعتراف کرنے کے وزیرداخلہ کسی ریاستی حکومت کو ملازمت دینے کے لیے للکارنے لگیں تو اسے چھلنی کی ہنسی ہی کہا جائے گا۔

دو دنوں قبل ہمارے وزیرداخلہ صاحب جھارکھنڈ تشریف لے گئے تھے۔ انہوں نے چائی باسا میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا اور ریاست کی ہیمت سورین سرکار کو خوب کھری کھوٹی سنائیں۔ اسی کھری کھوٹی میں ان کی وہ للکار بھی شامل ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر ریاست کی ہیمت سورین سرکار میں نوجوانوں کو ملازمت دینے کی ہمت نہیں ہے تو وہ کرسی چھوڑ دیں، ہم جھارکھنڈ میں لوگوں کو نوکری دیں گے۔ وزیرداخلہ کی یہ بات سن کر بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی کا یقین ہو جاتا ہے کہ اس نے وزیرداخلہ پر اتنا اثر کیا ہے کہ وہ یہی نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ ان کی یہ للکار خود ان کی جگ ہنسائی کا سامان بن جائے گی۔


راہل گاندھی اپنی پدیاترا کے دوران پریس کانفرنس وجلسوں سے خطاب بھی کرتے ہیں۔ اپنے بیشتر خطابات میں وہ بیروزگاری ومہنگائی کا معاملہ بھی اٹھاتے ہیں۔ اس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ ملک کے عوام تو عوام بی جے پی کے خواص کو بھی اب بیروزگاری کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ لیکن ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مرکزی وزیرداخلہ ملازمت دینے ومہنگائی کم کرنے کا کوئی موثراقدام کرتے، اپنی حکومت کی ناکامی کا ٹھیکرا کسی اور کے سر پھوڑنے اور کسی دوسری ریاست کے وزیراعلیٰ کی ہمت کو للکار رہے ہیں۔ اس کے لیے اس کی ٹوپی اس کے سر والی کہاوت ہے۔ وزیرداخلہ اپنی حکومت کی ناکامی کی ٹوپی کو ہیمنت سورین کے سر رکھ رہے ہیں۔

لیکن اسی کے ساتھ اگر وزیرداخلہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا چیخ چیخ کر ہیمنت سورین کو للکارنا، ملک کے عوام کی آنکھوں پر پٹی ڈال دے گا؟ تو یہ غلط ہوگا۔ کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو ان کی اس للکار کے بعد سوشل میڈیا پر جو باتیں کہی جارہی ہیں وہ ہرگز نہیں کہی جاتیں۔ مثال کے طور پر ایس پی کے سنیل سنگھ نے وزیرداخلہ کے اس بیان کو ٹیگ کرتے ہوئے یہ ٹوئٹ کیا ہے کہ ’مرکزی وزارتوں میں 7 لاکھ سے زائد عہدے خالی ہیں، لیکن ان پر کوئی ملازمت نہیں نکلی۔ یوپی میں اساتذہ وملازمین کے لاکھوں کے عہدے خالی ہیں لیکن نوجوان بیروزگار گھوم رہے ہیں۔ یہاں ملازمتیں کب دیں گے امیت شاہ جی؟ یا ہر ریاست کے الگ الگ جملہ ہی پڑھیں گے‘؟


ٹوئٹر پر  @RaviSis48297494نامی صارف نے لکھا کہ ’جیسے مودی جی نوکری دے رہے تھے، آپ لوگ عوام کو صرف بیوقوف بنا رہے ہیں‘۔@Firoz_Belim ن امی صارف نے سوال کیا کہ ’امیت شاہ جی، ہریانہ بیروزگاری کے معاملے میں ملک میں پہلے نمبر پر ہے، کب دلا رہے ہیں کھٹّر سرکار سے استعفیٰ؟‘ @Khamosh_001 نامی یوزر نے کمنٹ کیا کہ ’اچھا مذاق کرلیتے ہیں‘۔@shailendraydv12  نامی ٹوئٹر ہنڈل سے لکھا گیا کہ ’بولنے میں کیا جاتا ہے بھائی؟ کرنا کچھ نہیں ہے، بس چناؤ پرچار میں وعدے پر وعدے پھینکتے جانا ہے۔ بھکتی یوگ ہے، ووٹ ملنا تو طے ہے‘۔ جبکہ  @bcBzn نامی یوزر نے کہا کہ ’اتنا مذاق ٹھیک نہیں ہے وزیرداخلہ صاحب‘۔

یہاں تک بھی ٹھیک تھا کہ لوگ ذاتی طور پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔ لیکن حد تو اس وقت ہوگئی جب لوگوں نے وزیرداخلہ کے اس بیان کے ساتھ اخبارات کے تراشے میں پوسٹ کرنے شروع کر دیئے جس میں ان کی وزارت میں کتنے عہدے خالی ہیں؟ اس کے اعداد وشمار موجود ہیں۔ اخبارات کے یہ تراشے دسمبر2022 کے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ مرکز کے 78 وزارتوں ومحکموں میں منظور شدہ 40لاکھ عہدوں میں سے 9.8 لاکھ عہدے خالی ہیں، ان میں صرف 4 وزارتیں ریلوے، داخلہ، دفاع اور ڈاک میں ہی 35لاکھ سے زائد منظور شدہ عہدوں میں سے 22.5 فیصد یعنی کہ 8لاکھ عہدے خالی ہیں جن میں محکمہ داخلہ کے 1.44؍ لاکھ خالی عہدے بھی شامل ہیں۔


جھارکھنڈ میں جاکر وزیراعلیٰ سورین کو للکارنے اور ان کی ہمت کو چیلنج کرنے کے بجائے اگر ہمارے وزیرداخلہ صرف اپنے محکمے کے خالی عہدوں کو ہی بھر دیتے تو ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو روزگار مل جاتا۔ لیکن جہاں ’آپدا میں اوسر‘ تلاش کرنا ہی ’آتم نربھر بھارت‘ کی بنیاد بن جائے وہاں بیروزگاری ومہنگائی کو بھی انتخابی کامیابی کے طور پر بھی بھنایا جاسکتا ہے۔ ملک کے عوام مرکزی حکومت سے ملازمت مانگ رہے ہیں، مہنگائی دور کرنے کی گہار لگا رہے ہیں، لیکن ہمارے وزیرداخلہ اس کے لیے کسی اور ریاست کے وزیراعلیٰ سے کرسی چھوڑنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ اسے کہتے ہیں کہ خود کا چہرہ داغدار اور دوسرے کے آئینے پر اعتراض۔ شاید اسی لیے بھارت جوڑو یاترا میں ٹی شرٹ راہل گاندھی پہن رہے ہیں اور سردی بی جے پی کے لوگوں کو لگ رہی ہے۔

(مضمون میں جو بھی لکھا ہے وہ مضمون نگار کی اپنی رائے ہے اس سے قومی آواز کا متفق ہونا لازمی نہیں ہے)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔